آپ اپنے مریض خود ہیں
آپ کے سارے سیدھے کام خود بخود ٹیڑھے ہوتے جارہے ہیں احباب اور رشتہ دار آپ کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں
ISLAMABAD:
اگرآپ انتہائی مشکلات سے دو چار ہیں ناامیدی نے چاروں طرف سے آپ کو گھیرلیا ہے' آپ کے سارے سیدھے کام خود بخود ٹیڑھے ہوتے جارہے ہیں احباب اور رشتہ دار آپ کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں مشکلات اور مسائل ہیں کہ کم ہونے کے بجائے تیزی سے بڑھتے ہی جارہے ہیں اور آپ اپنے علاوہ باقی سب کو برابھلا کہنے میں مصروف ہیںاور سب کو اپنی تباہی اور بر بادی کا خالق سمجھنے لگے ہیں تو پھر آپ دیر نہ کیجیے کسی ایک روز آپ اپنے آپ کو اپنے کمرے میں بند کرلیجیے اور گھر والوں سے کہہ دیجئے کہ جب تک میں خود کمرے سے باہر نہ آؤں کوئی مجھے ڈسٹرب نہ کرے۔
پھر آپ اپنے فون بند کر دیجئے اور آر ام سے اپنے بستر پر لیٹ جائیے ٹھنڈے پانی کا ایک گلا س پی کر اپنے ذہن اور دل کو تمام غم و غصے ، پریشانیوں ، تفکرات اور نا امیدی سے خالی کردیجئے۔ اور انتہائی سچائی، ایمانداری اور دیانت داری سے اس روز سے لے کر آج تک جب کہ آپ نے ہوش سنبھالا تھا اپنے روئیے، اپنے خیالات ، اپنے احساسات اور واقعات کاانتہائی بے رحمی کے ساتھ آپریشن شروع کر دیجئے ۔ جب آپ یہ عمل کرنا شروع کردیں گے تو صرف چند گھنٹوں بعد آپ اس نتیجے پر پہنچ چکے ہوں گے کہ آپ کی تباہی ، بربادی، مشکلات اور مسائل کے پیچھے کوئی اور نہیں بلکہ خود آپ اپنے مسائل، پر یشانیوں اور مشکلات کے اکلوتے ذمے دار ہیں۔ ب
اقی سب تو آپ کے لیے آسانیاں پیدا کرنا چاہتے تھے لیکن آپ کی مرضی ان کی خواہشات کے بالکل بر عکس تھی۔ یاد رکھیں کسی بھی انسان کا اپنے علاوہ کوئی دوسرا دشمن ہو ہی نہیں سکتاہے اور نہ ہی کوئی اور اس کو کسی قسم کا کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے اگر وہ انسان خود اپنا دوست ہو تو اور ساتھ ہی اس کی زندگی میں کوئی مشکل کوئی مسئلہ خود اس کی اپنی اجازت کے بغیر داخل ہوہی نہیں سکتا ہے ۔
ہم صرف وہ ہی ہیں جو ہم سوچتے ہیںہم میں سے ہر ایک کی اپنی دنیا ہے اور وہ اس دنیا کو اپنے ذہن سے بناتا ہے۔ انسان بنیادی طورپر ایک جسمانی ڈھانچے کے ساتھ ایک دماغ ہے اس کے گوشت' ہڈیوں اور پٹھوں میں 80 فیصد پانی اور چند کیمیکل ہیںلیکن اس کا ذہن اور اس کی سوچ اس کی ذات کا تعین کرتی ہے حتیٰ کہ جب وہ سو رہا ہوتا ہے تب بھی اس کے لا شعور میں خیالات کاایک طو فان بر پا ہو تاہے جب آپ سو چنا چھوڑ دیتے ہیں تو آپ جینا چھوڑ دیتے ہیں اور آپ ذہنی طورپر مر جاتے ہیں۔
کچھ نفسیا ت دان کہتے ہیںکہ اگر آپ پانچ سال تک روزانہ ایک گھنٹے کسی بھی مضمون کا مطالعہ گہرائی سے کریں تو پانچ سال بعد آپ اس شعبہ علم کے ماہر ہوجا ئیں گے ہر شخص مثبت اور منفی سوچ یا تخریبی سو چ اپنا نے میں آزاد ہے۔ بدقسمتی سے ہم سب ایک نہیں بلکہ کئی حوالوں سے منفی سو چ اپنا نے کا رحجان اپنائے ہو ئے ہوتے ہیں۔
سیمو ئیل جانسن نے کہا تھا کہ عام طورپر یہ زنجیریں اتنی چھوٹی ہوتی ہیںکہ انھیں محسوس نہیں کیا جاسکتا لیکن جب انھیں تو ڑنے کاارادہ کیاجائے تو وہ بہت مضبوط معلوم ہوتی ہیںہم سب اپنے آپ کو ایسے ہی خیالات کے چنگل میں قید کرچکے ہوتے ہیںجو ہمارے حافظے کی تختی پر نقش ہو چکے ہوتے ہیں۔ اصل میں ایک خو شگوار ، خو شحال اور خو شیوں سے بھری زندگی گذارنے کا سیدھا سادہ سا فا رمولا ہے اور ہم سب اسی سیدھے سادے فا رمولے سے اچھی طرح سے آگاہ اور واقف ہیں وہ فارمولا ہمارے ہوش سنبھالنے کے پہلے ہی روز ہمارے سامنے آکر کھڑا ہو جاتا ہے اور چیخ چیخ کر کہتا رہتا ہے میں یہاں ہوں' میں یہاں ہوں جس کے نصیب اچھے ہوتے ہیں تو وہ آگے بڑھ کر اسے تھام لیتا ہے اور زندگی بھر پھر کبھی اس کا ساتھ نہیں چھوڑتا ہے اور جو بہر ہ اور اندھا بن جاتا ہے تو پھر وہ ساری زندگی دوسر وں کو کوستا رہتا ہے وہ ہی سیدھا سادہ سا فار مولا ہر آسمانی کتاب میں درج ہے کہ آپ اپنی زندگی صبر، شکر ، محنت ، ایمانداری، دیا نت داری کے ساتھ گذاریں۔
سب کا بھلا سو چیں سب کے کام آئیں جلن، حسد ، حرص، منافقت اور دوسروں کی ٹوہ سے کو سو ں دور رہیں اعتدال کے ساتھ زندگی گذاریں اپنے عقید ے کا احترام کریں اور ساتھ ساتھ ساتھ دوسروں کے عقید وں کا بھی احترام کریں، کیونکہ خدا ایک ہے اور اس تک جانے کے کئی راستے ہیںاور ہر راستہ سچا ہے۔ یاد رکھیں زندگی کی تمام چیزیں آپ کے حساب سے کبھی آگے نہیں بڑھتے ہیں کیونکہ ، تمام کے تمام اختیا رات وہ جو اوپر بیٹھا ہوا ہے اس نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں آپ جیسا عمل کرتے ہیں بالکل ویسا ہی نتیجہ پاتے ہیں اگر آپ کا عمل اچھا ہوگا تو آپ کو نتیجہ بھی اچھا ملے گا اور اگر آپ برا عمل کریں گے تو نتیجہ بھی برا نکلے گا۔ آپ ایک چھو ٹا سا تجر بہ کرکے دیکھ لیں آپ اپنے احباب ، رشتے داروں میں جن کی زندگی اطمینا ن ، سکون ، چین اور خو شگوار طریقے سے آگے بڑھ رہی ہیں۔
ان کی زندگی کے طور و طریقے ، ان کے روئیے ان کے اعمال کا مطالعہ کرکے دیکھ لیں تو آپ فوراً اس نتیجے پر پہنچ جائیں گے کہ وہ سب اسی سیدھے سادے سے فارمولے کے مطابق اپنی زندگی گذارنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ذہن نشین رہے کہ پوری دنیا کے ڈاکٹر ، دانشور ، فلسفی ،سائنس دان اور ادویات مل کر بھی آپ میں مثبت تبدیلی نہیں لاسکتے لیکن یہ کام آپ اکیلے با آسانی کر سکتے ہیں یعنی آپ اپنے مریض خو د ہیں اگر آپ چاہیں گے تو آپ تندرست ہونگے اگر آپ چاہیں گے تو آپ ایک خو شگوار ، سکون بخش زندگی گذاریں گے کیونکہ آپ اپنی زندگی کے تن تنہا سو فیصد ذمے دار ہیں' کوئی دوسرا شخص نہ تو آپ کی زندگی کے فیصلے کر سکتا ہے اور نہ ہی اسے بسر کر سکتا ہے ۔آپ کی زندگی میں وہ ہی کچھ ہو گا جو آپ چاہیں گے ترقی یا تنزلی ، پستی یابلندی ، کامیابی یاناکامی ، ہار یاجیت ، اطمینا ن و سکون یا پھر مسائل ہی مسائل اور مشکلات ہی مشکلات۔