وزیراعظم نے کراچی آپریشن تیز کرنے کا حکم دیدیا انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ملیر چھاؤنی میں منتقل کرے ک?

گینگسٹرزکوسیاسی سرپرستی حاصل ہے،ڈی جی رینجرز،امن پرسمجھوتہ نہیں ہوگا،نوازشریف


کراچی:وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہورہا ہے۔ فوٹو: آن لائن

وزیرا عظم نوازشریف نے کراچی سمیت ملک بھرمیں سول سیکیورٹی اداروں میں بھرتیوں پر عائد پابندی ختم کردی اور ہدایت کی کہ پولیس میں بھرتیوں کے عمل کے لیے پاک فوج کے بھرتی کے مراکز کی خدمات حاصل کی جائیں اورتمام بھرتیوں کوشفاف طریقے سے مکمل کیاجائے۔

بیرون ملک فرارہونے والے دہشت گردوں کی گرفتاری کیلیے وفاقی وزارت داخلہ سندھ حکومت سے مشاورت کے بعدانٹرپول سے رجوع کرے گی ، کراچی آپریشن پربلیک میل نہیںہوںگے،اب کراچی میں بے گناہ شہریوں کاقتل عام کرنے والے ملزمان کاسخت احتساب کیاجائے گا،وزیر اعظم نے کراچی میں انسداددہشت گردی کی عدالتوں کوملیر چھاؤنی منتقل کرنے کے علاوہ پولیس میں کوئیک رسپانس فورس تشکیل دینے،لیاری میں مزید پولیس اسٹیشنزکے قیام ،لینڈ مافیا کے خلاف بھرپور آپریشن اور کراچی آپریشن کوفاسٹ ٹریک بنیادوں پرکرنے کی بھی منظوری دیدی،غیر قانونی سموں کی روک تھام اور نئی سموں کے اجراکے لیے بائیومیٹرک سسٹم کے نظام کوفوری طور پرنافذ کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے ۔ گورنر ہاؤس میں کراچی میں امن و امان کے حوالے سے اجلاس وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت ہوا۔اجلاس میں گورنر عشرت العباد،وزیر اعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ،وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار،وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار،وفاقی سیکریٹری داخلہ ،ڈی جی آئی بی،چیف سیکریٹری سجادسلیم ہوتیانہ ،ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ ممتازشاہ ،ڈی جی رینجرزمیجر جنرل رضوان اختر،قائم مقام آئی جی سندھ اقبال محمود ،ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات اوردیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ ،ڈی جی رینجرز،ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور قائم مقام آئی جی نے وزیر اعظم کوکراچی میں امن و امان کی صورت حال،لیاری کے حالات،گرفتاریوں،ملزمان کے خلاف درج مقدمات ،عدالتوں میں پیش کیے گئے چالان سمیت دیگر امور پرتفصیلی بریفنگ دی۔سیکیورٹی حکام نے بتایاکہ لیاری میں پولیس اوررینجرز کینگ وار کے مختلف گروپس کے خلاف کارروائی کررہی ہے ،تاہم کچھ جرائم پیشہ عناصرکوسیاسی سرپرستی حاصل ہے،لیاری میں حالات خراب کرنے ہونے کی بڑی وجہ سیاسی مداخت ہے ،اس سرپرستی کاخاتمہ ضروری ہے۔وزیراعظم نے سوال کیاکہ آپ کواختیارات دیے ہیں پھرامن کیوں قائم نہیں ہورہا؟لیاری ہو یاشہرکا کوئی بھی علاقہ دہشت گردوں کاتعلق کسی جماعت سے ہو یاان کوکسی کی بھی سرپر ستی حاصل ہو،ان جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع کیا جائے جوافسر کام نہیں کرتا اس کو گھر بھیج دیا جائے گا، اقتدارمیں ہوں یا اپوزیشن میں سب جماعتوں کا اتفاق رائے ہے کہ آپریشن میں کسی کرمنل کو سپورٹ نہیں کیا جائے گا،کراچی کے امن پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی آپریشن ہمارے لیے معمول کی بات نہیں،اہداف کے حصول تک آپریشن جاری رکھا جائے ،جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے والی سیاسی شخصیات کوبھی بغیر کسی دباؤکے گرفتار کیا جائے،کراچی آپریشن کی نگرانی خود کررہا ہوں اور آپریشن کی کامیابی کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ وفاق مکمل تعاون کرے گا۔اجلاس میں کراچی میں آپریشن پلان کی نئی حکمت عملی پرتفصیلی غورکیاگیا اور فیصلہ کیا گیا کہ آپریشن فاسٹ ٹریک بنیادوں پر کیا جائے گا۔اجلاس میں وزیرا عظم نے ہدایت کی کہ کراچی میں لینڈ مافیا کے خلاف حکومت سندھ ،پولیس اور رینجرز بھرپور کارروائی کرے اور قبضہ کی گئی تمام زمینوں کوفوری واگزار کرایا جائے ، بھتہ خوروں ،ٹارگٹ کلرز اور لینڈ مافیا کے خلاف مقدمات کے اندراج میں نئے انسداد دہشت گردی کے قوانین استعمال کیے جائیں۔اجلاس میں وزیر اعظم نے پراسیکیوٹرز ،گواہوں ،تفتیش کاروں اور ججوں کی حفاظت کے لیے کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو ملیر چھاؤنی منتقل کرنے کی بھی ہدایت کی،وزیر اعظم نے کہا کہ گرفتار جرائم پیشہ عناصر سے مربوط تفتیش کی جائے

۔انھوں نے ہدایت کی کہ تفتیش کے نظام میں سقم کو دور کرنے اور تمام تفتیشی اداروں میں کوآرڈی نیشن کیلیے ایک کمیٹی بھی قائم کی جائے۔وزیر اعظم نے لیاری کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ لیاری کھیلوں کے حوالے سے پاکستان کی پہچان ہے ،حکومت سندھ لیاری کو پرامن علاقہ بنائے،لیاری میں جرائم پیشہ عناصر کے تمام گروہوں کا خاتمہ کیا جائے اور لیاری میں ترقیاتی کاموں کے علاوہ صحت مندانہ سرگرمیوں کے لیے اقدامات کیے جائیں ،وزیر اعظم کوجیلوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ وفاقی وزارت داخلہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کرخطرناک دہشت گردوں کی دوسرے صوبوں کی جیلوں میں منتقلی کیلیے پالیسی مرتب کرے ،وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سندھ میں دہشت گردوں کے لیے فول پروف سیکیورٹی اقدامات پر مشتمل جیلوں کی تعمیر فوری مکمل کی جائے،غیر قانونی تارکین وطن کی وجہ سے بدامنی میں اضافہ ہورہا ہے ،ان تارکین وطن کے خلاف کارروائی کے لیے وفاق اور صوبائی حکومتیں مل کر مربوط پالیسی طے کریں گی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے،کراچی آپریشن کی تمام سیاسی قوتوں نے حمایت کی ہے ،کراچی میں قیام امن کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا اور تمام فیصلے سے سندھ حکومت کی مشاورت سے کریں گے،وفاقی وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کراچی آپریشن کو کامیاب بنانے کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ رابطوں کومزید مؤثربنائیں اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے لیے وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان کوآرڈی نیشن کومزیدبڑھایاجائے۔وزیر اعظم نے حکومت سندھ کو ہدایت کی کہ جودہشت گردمفرورہیں ان کی سروں کی قیمتیں فوری مقرر کی جائیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم کراچی کومحفوظ شہر بنانا چاہتے ہیں کیونکہ کراچی کی ترقی سے ہی ملک کی ترقی وابستہ ہے ،آئندہ ہفتے ایک اہم اجلاس میں ہوگا ،جس میں ملک بھر کی امن و امان کی صورت حال اورسیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا جائے گا ،اجلاس میں امن و امان کے قیام کے لیے مربوط حکمت عملی طے کی جائے گی۔

اجلاس میں سیکیورٹی حکام نے بتایاکہ لیاری میں2گروپوں میں قبضے کی لڑائی ہورہی ہے،ایک گروپ کی قیادت کالعدم پیپلزامن کمیٹی کے سربراہ سردارعزیر بلوچ اور دوسرے گروپ کی قیادت نورمحمد عرف بابا لاڈلا کررہے ہیں، ان گروپوں کو اسلحہ اور دیگر سامان بلوچستان سے آتا ہے ،ان گروپوں کوبعض کالعدم تنظیموں کی حمایت بھی حاصل ہے ،جو انھیں لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتے ہیں ،انتہائی باخبر ذرائع نے بتایا کہ لیاری میں قبضے کی جنگ لڑی جارہی ہے اسے سیاسی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ڈی جی رینجرزمیجر جنرل رضوان اختر نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ لیاری میں گینگسٹرز کوحکمران جماعت کے کچھ مقامی رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے،جب تک سیاسی سرپرستی ختم نہیں کی جائے گی گینگسٹرز کا خاتمہ ناممکن ہے اورلیاری میں امن قائم نہیں ہوسکے گا۔اس پروزیر اعظم نے سیکیورٹی اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کون روک رہاہے؟ کیا حکومت روک رہی ہے ؟ کوئی سیاسی جماعت روک رہی ہے ؟ لیاری ہو یاکوئی بھی علاقہ آپ جائیں اور بھرپور کارروائی کریں،سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ کرا چی میں زمینوں پر قبضے میں بھی بعض سیاسی گروپس ملوث ہیں اوربڑے پیمانے پر شہرکے مختلف علاقوں میں ایک جماعت کے بعض افرادکی سرپرستی میں اراضی پرقبصہ کیاگیاہے جبکہ مختلف علاقوں میں چھوٹے چھوٹے گروپس بھتہ خوری میں ملوث ہیں،جنھیں مختلف سیاسی جماعتوں کی تائیدحاصل ہے تاہم رینجرز کے قریب ترین ذرائع نے ڈی جی رینجرز کے اس موقف کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیاکہ حکمراں جماعت کے کچھ رہنمالیاری گینگ وار کے کارندوں کی سرپرستی کررہے ہیں۔

قبل ازیں وزیرا عظم سے گورنرہاؤس میں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ملاقات کی،اس موقع پر وفاقی وزراچوہدری نثار علی خان اوراسحاق ڈار بھی موجود تھے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال ،کراچی میں امن و امان ،تھر میں ریلیف کے اقدامات اور دیگر امور پر غور کیا گیا۔وزیراعظم سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماسینیٹر بابر خان غوری نے گورنرہائوس کراچی میں ملاقات کی،ملاقات میں گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان،وفاقی وزراچوہدری نثاراور سینیٹراسحاق ڈار بھی موجود تھے،بابر خان غوری نے کراچی آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنان اورماورائے عدالت شہید کیے گئے کارکنوں کے حوالے سے بعض تحفظات سے آگاہ کیا۔اس موقع پروزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالنے کے لیے ایم کیو ایم سمیت تمام جماعتوں سے مشاورت کرتی ہے تاکہ اتفاق رائے سے مسائل کاحل تلاش کیاجاسکے،ایم کیو ایم کے تمام تحفظات کو دور کیا جائے گا،ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ وفاق اورایم کیو ایم کے درمیان تعلقات کومزید بڑھایاجائے گا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاہے کہ جب تک کراچی تمام جرائم سے پاک نہیں ہوجاتاشہرمیں آپریشن کسی طور بندنہیں کیا جائے گا، کراچی پاکستان کادل اور تجارت کا دارالخلافہ ہے، پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ یہاں سے جرائم، انتہاپسندی، دہشت گردی کا خاتمہ ہو تاکہ پاکستان مخالف غیرملکی ٹریول ایڈوائیسز کااجرا رک سکے، غیرملکی دبئی میں پاکستان تاجروںکے ساتھ کاروباری معاہدے کرنے کے بجائے پاکستان آکرکاروباری وسرمایہ کاری معاہدے کرسکیں،کراچی لاہور موٹر وے منصوبے پر جلد سرگرمیاں شروع ہوجائیں گی،سندھ میں ایم کیو ایم کاایک اپنامقام ہے اورکراچی کے حوالے سے ایم کیوایم کی اہمیت حقیقت ہے۔ یہ بات انھوں نے جمعہ کوکراچی چیمبر آف کامرس کی جانب سے پی اے ایف میوزیم میں کراچی ایکسپورٹ ٹرافی ایوارڈکی تقریب سے خطاب کے دوران کہی۔اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار ،وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر،صوبائی وزرانثار کھوڑو ،شرجیل انعام میمن ،ایم کیو ایم کے ڈاکٹرفاروق ستار ،بابر غوری ،کراچی کے چیمبر کے صدرعبداللہ ذکی ،بی ایم جی کے چیئرمین سراج قاسم تیلی ،زبیر موتی والا، اے کیو خلیل و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ حکومت چند سالہ نہیں آئندہ 25 سال کی منصوبہ بندی کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ1965 سے اب تک صرف17000 میگاواٹ کے حامل پاورپروجیکٹس لگائے گئے لیکن اس حکومت نے آئندہ8سالوں میں21000 میگاواٹ کے حامل بجلی کے پیداواری منصوبوں پر کام شروع کردیاہے، جن میں چین کے تعاون سے 1100 میگاواٹ کے 3منصوبے، پورٹ قاسم میں 660 میگاواٹ کے 2 منصوبے، گڈانی میں 10 پاورپروجیکٹس شامل ہیں،اسی طرح نجی شعبے کے اشتراک سے تھرپارکر میں تھرکول کے 10 پاورپروجیکٹس بھی شروع کیے جائیں گے اور تھرکول کاہرمنصوبہ 660 میگاواٹ کا حامل ہوگاجسے آپریٹ کرنے کے لیے کوئلہ درآمدنہیں کرنا پڑے گا۔نوازشریف نے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں ہی نیشنل گرڈمیں مزید 1400میگاواٹ بجلی شامل ہوجائے گی، پاکستان میں ترقی اور معاشی افزائش امن کی مرہون منت ہے،تاجربرادی کے مسائل کے حل کیلیے قائم کردہ بزنس ایڈوائزری کونسل کا اجلاس جلدطلب کیاجائے گا اورحکومت کی خواہش ہے کہ کونسل کے اس اجلاس میں بائیں جانب وفاقی وزرا جبکہ دائیں جانب بزنس ایڈوائزری کونسل کے ارکان ہوں جو آمنے سامنے بیٹھ کر مسائل ومشکلات کی نشاندہی کریں اور بحث ومباحثے کے بعد موقع پران مسائل کو دور کرنے کے احکامات جاری ہوں، حکومت کی کوشش ہوگی کہ بزنس ایڈوائزری کونسل کے اجلاس سہ ماہی بنیادوں پرمنعقد ہوں، سندھ کے مسائل کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ وزیرا علیٰ سندھ مجھے دعوت دیتے رہیں میں سندھ آتا رہوں گا،مل کر مسائل حل کرتے رہیں گے۔

تاجر برادری ملک کی ترقی کے لیے پرعزم ہے،حکومت انھیں سازگارماحول دے گی تاکہ معیشت صحیح میں گامز ن ہوسکے۔وزیراعظم نے کہاکہ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) سندھ کی ایک بڑی اور اہم سیاسی جماعت ہے ،کراچی میں اس کا اپنا ایک مقام ، حیثیت ، وجود اور حقیقت ہے ، امن کے لیے ایم کیو ایم سے بھی مشاورت کی گئی، وزیراعظم نے کہا کہ تاجررہنما سراج قاسم تیلی کی جانب سے کراچی کے جن حالات کی نشاندہی کی ہے حکومت اس کا ہرپہلوسے جائزہ لے گی، کراچی کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے،حکومت کی کوشش ہے کہ ایسی پالیسیاں بنائے جوتاجردوست ہوں اوران پالیسیوں کی بدولت ملک میں ترقی وخوشحالی ہو،سرمایہ کاری وصنعتکاری کو فروغ مل سکے۔

وزیراعظم نوازشریف نے کراچی چیمبر کی ایکسپورٹ ٹرافی کی تقریب کے دوران اپنے خطاب میں بی ایم جی کے چیئرمین سراج قاسم تیلی کے حوالے سے بتایا کہ پہلے سراج قاسم تیلی بہت ملتے تھے جب مشکل وقت آیاتو تیلی صاحب نہ ادھر تھے اورنہ ادھرتھے۔وزیراعظم تقریب میں اپنی لکھی ہوئی تقریر کاتیسراصفحہ ڈائس پرلانا بھول گئے یاان کے ملٹری سیکریٹری نے تیسرا صفحہ دیاہی نہیں، ڈائس پردوران تقریرجب 2صفحے ختم ہوگئے تو وزیراعظم نے اپنے ملٹری سیکریٹری کو مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ تیسرا صفحہ کہاں ہے لیکن اس دوران انھیں تیسرا صفحہ نہیں ملا اور انھوں نے فی البدیہ ہی تقریرکرڈالی۔تقریب میں45 برآمدکنندگان کوایکسپورٹ ٹرافی دیتے وقت زبردست تیزرفتاری کامظاہرہ کیا گیا، ڈائس پر تقریب کی میزبان متعلقہ برآمدکنندہ کی تفصیلات اس وقت تک بتاتی رہ گئیں کہ اگلابرآمدکنندہ وزیراعظم سے ایوارڈ وصول کرچکاتھالیکن تقریب کی میزبان نے کم وقت کومدنظر نہیں رکھاجس کی وجہ سے ایوارڈز وصول کرنے والوں کومشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔تقریب کے دوران نمازجمعہ کاوقت جوں جوں قریب آرہا تھا وزیراعظم نوازشریف اپنی گھڑی بار باردیکھتے رہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں