پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسپیکر آفس سے جواب طلب کرلیا

سابق ڈپٹی اسپیکر نے اراکین کے استعفوں کی منظوری کا آرڈر جاری کردیا تھا تو اب تک واضح جواب کیوں نہیں آیا، عدالت


ثاقب بشیر August 16, 2022
(فوٹو : فائل)

ISLAMABAD: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کی خلاف درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی کے آفس کو جواب داخل کرانے کے لیے 22 اگست تک مہلت دے دی۔

قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے اس درخواست کا اسپیکر سیکرٹریٹ کے سوا ساری دنیا کو معلوم ہے، یہ اتنا سا معاملہ ہے کہ بس عدالت کو آ کر بتا دیں کہ استعفی منظور ہو چکے یا نہیں ہوئے۔

قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔

فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ استعفوں کی تصدیق اور منظوری کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ عدالت نے کہا کہ درخواست پر نوٹس کیا ہے اور اسپیکر آفس نے یہی بتانا ہے کہ اگر استعفی منظور نہیں ہوئے تو کیوں نہیں ہوئے؟ اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر جو قائم مقام اسپیکر تھے، انہوں نے استعفوں کی منظوری کا آفس آرڈر جاری کیا تھا جس کو تسلیم یا اس سے انکار کرنا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے میں آج اس ہائی کورٹ کا جج نہ رہوں تو گزشتہ احکامات کاالعدم تو نہیں ہو جائیں گے۔

عدالت نے پی ٹی آئی کی 9حلقوں میں ضمنی الیکشن رکوانے کی متفرق درخواست پر بھی سماعت کی۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آپ تو نو حلقوں کا ضمنی الیکشن رکوانے عدالت آئے ہیں۔

فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا آپ نے پوچھا تھا کہ انتخابی شیڈول کیوں چیلنج کر دیا؟ میں نو حلقوں کا الیکشن رکوانے نہیں، دراصل 123 حلقوں میں الیکشن کرانے کی استدعا لایا ہوں۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے نمائندے نے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت کی استدعا کی جس پر سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔