رواں برس ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کوموخرکئے جانے کا امکان
ٹرافی ہنٹنگ سے پہلے مارخور، اڑیال، بلیوشیپ اورائی بیکس کی تعداد معلوم کرنے کے لئے نیا سروے کروانے کا فیصلہ کیا ہے
وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے رواں برس ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کوموخرکئے جانے کا امکان ہے جس سے لاکھوں ڈالرزرمبادلہ کانقصان برداشت کرنا پڑسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ٹرافی ہنٹنگ سے پہلے مارخور، پنجاب اڑیال، بلیوشیپ اورائی بیکس کی تعداد معلوم کرنے کے لئے نیا سروے کروانے کا فیصلہ کیا ہے، سروے نتائج سامنے آنے کے بعدصوبوں کوٹرافی ہنٹنگ کا کوٹہ جاری کیا جائے گا۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ذرائع کا کہنا ہے بعض کمیونٹی بیسیڈآرگنائزیشنز (سی بی اوز) کی طرف سے ٹرافی ہنٹنگ کے لیے پیش کیے جانیوالے جانوروں کی درست تعداد سے متعلق تحفظات اورشکایات کے بعد دوبارہ سے سروے کروانے پرغورکیا جارہاہے تاہم اس کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی۔
اس سے قبل پنجاب سمیت دیگرصوبوں کو ان صوبوں میں پائے جانیوالے مخصوص جانوروں کی ٹرافی ہنٹنگ کے لئے کوٹہ جاری کیاجاچکاہے۔ پنجاب وائلڈلائف کوماضی کی طرح اس سال بھی پنجاب اڑیال کی ٹرافی ہنٹنگ کے لئے 16 جانوروں کا کوٹہ دیا گیا ہے۔ ٹرافی ہنٹنگ کے لئے پرمٹ کی نیلامی آئندہ ایک دوہفتوں میں متوقع ہے تاہم اگروفاقی حکومت نے ٹرافی ہنٹنگ موخرکردیا توپھرپرمٹ نیلام نہیں ہوسکیں گے۔
وائلدلائف ماہرین کے مطابق پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ٹرافی ہنٹنگ کا کوئی سیزن مقررنہیں کیا گیا تاہم عموماً دسمبرسے فروی (تین ماہ) تک شکاری ٹرافی ہنٹنگ کے لئے پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔
اس حوالے سے پنجاب وائلڈلائف کے ڈپٹی ڈائریکٹر مدثرحسن نے بتایا کہ گزشتہ برس بھی وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے 16 اڑیال ٹرافی ہنٹنگ کا کوٹہ ملا تھا جن میں سے 14 پرمٹ نیلام ہوئے تھے۔ پنجاب اڑیال کی ٹرافی ہنٹنگ کا ایک پرمٹ گزشتہ سال 18 ہزار ایک سوامریکی ڈالرمیں نیلام ہواتھا، اس سال بھی ایک پرمٹ کی ریزورپرائس 18 ہزارایک سوامریکی ڈالرکوبنیاد بناکرطے کی جائیگی۔
وائلدلائف حکام کے مطابق پنجاب اڑیال کی طرزپر کالے ہرن، چنکارہ، پاڑہ، نیل گائے اور جنگلی سور کی ٹرافی ہنٹنگ کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اوراس کی اجازت کے لئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو درخواست بھیجی جاچکی ہے تاہم وزارت کی طرف سے ابھی تک صرف پنجاب اڑیال کی ٹرافی ہنٹنگ کی ہی اجازت مل سکی ہے۔ ٹرافی ہنٹنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی کا بڑا حصہ مقامی کمیونٹی کی فلاح وبہبود کے لئے خرچ ہوگا۔ یہ رقم کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کو دی جائے گی۔
پنجاب وائلڈلائف بورڈ کے ممبر اورماہرجنگلات وجنگلی حیات بدرمنیر نے 'ایکسپریس ٹربیون' سے بات کرتے ہوئے بتایا پوری دنیا میں جنگلی حیات کی کنزرویشن ، معدومی کاشکار جنگلی انواع کے تحفظ کے لئے سی بی اوز اہم کردار اداکررہی ہیں ،گلگت بلتستان میں اس وقت 65 سی بی اوز کام کررہی ہیں،بلوچستان اورسندھ میں سی بی اوزکی اچھی خاصی تعدادہے لیکن پنجاب میں مزید سی بی اوز بنانے کی بجائے جوپہلے سے کام کررہی ہیں ان کوبھی بند کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیوروکریسی کی طرف سے من پسند سی بی اوزمیں ہی ٹرافی ہنٹنگ کروائی جارہی ہے تاکہ ان سے فائدہ حاصل کیا جاسکے جبکہ جن سی بی اوز میں پنجاب اڑیال کی آبادی میں سب سے زیادہ اضافہ ہواہے ان کی رجسٹریشن کی تجدیدہی نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا وفاقی حکومت کوچاہیے کہ ٹرافی ہنٹنگ میں تاخیرکی بجائے جلدسے جلداس کا انعقادکروائے اور ٹرافی ہنٹنگ کے کوٹے میں اضافہ کرے اس سے ملک میں زرمبادلہ آئیگا اورجنگلی حیات کی کنزرویشن میں مزید بہتری لائی جاسکے گی۔