بیرونی قرضے ری شیڈول کرانے کا آپشن مسترد کردیا گیا

خزانہ اور اقتصادی امور کی وزارتوں کا اجلاس، قرضوں کی صورتحال پر غور کیا گیا


Shahbaz Rana August 24, 2022
غیرملکی سیف ڈپازٹس کی مدت واپسی میں توسیع ہو سکتی ہے، ذرائع وزارت خزانہ۔ فوٹو: فائل

وزارت خزانہ اور وزارت اقتصادی امور نے پاکستان کے بیرونی قرضے ری شیڈول کرانے کے آپشن کو نامناسب قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے کیونکہ بیرونی قرضوں کا بڑا حصہ اس وقت تک ری شیڈول نہیں کرایا جا سکتا جب تک ملک دیوالیہ قرار نہ دیا جائے۔

ایکسپریس ٹربیون کو ذرائع نے بتایا کہ ایک روز قبل وزات اقتصادی امور میں قرضوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ایک اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور ایاز صادق اور وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے شرکت کی۔ اجلاس میں 97 ارب ڈالر کے کل بیرونی قرضوں اور انہیں ری شیڈول کرانے کے آپشن کا جائزہ لیا گیا۔

وزارت اقتصادی امورکے ایک عہدیدار نے بتایا کہ تقریباً 66 ارب ڈالر کے قرضے 2027تک ہمیں واپس کرنے ہیں۔ 97 ارب ڈالر کے کل بیرونی قرضوں میں سے 74ارب ڈالرکی ری شیڈولنگ پر غور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ وزارت خزانہ قرضے ری شیڈول کرانے کی مخالف ہے اور ہم وزارت اقتصادی امور کے ساتھ ملک کر قرضوں کی واپسی اور اضافی فنانشل سپورٹ حاصل کرنے کیلئے دوسرے آپشنز تلاش کر رہے ہیں۔

وزارت اقتصادی امور نے موقف اختیار کہ صرف غیرملکی سیف ڈیپازٹس واپس کرنے کی مدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔ اجلاس میں اس امر پر غور کیا گیا کہ صرف 16 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ری شیڈول کرائے جا سکتے ہیں جن میں سے زیادہ تر چین سے لئے گئے ہیں۔

چینی قرضے زیادہ تر رعایتی ہیں، پاکستان دوطرفہ اور گارنٹیڈ قرضوں کی مد میں چین کا 26.8 ارب ڈالر کا مقروض ہے جن میں آئندہ پانچ سال کے دوران 5.3 ارب ڈالرواپس کرنے ہیں۔ اس کے علاوہ چین کے 6.5 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے بھی واپس کرنے ہیں جو ری شیڈول نہیں کرائے جا سکتے۔ چین کے سیف ڈیپازٹ کی مالیت4ارب ڈالر ہے جس کی واپسی کی مدت میں پانچ سال تک توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

وزارت اقتصادی امور کے مطابق غیررعایتی کمرشل قرضوں کی مالیت 25.3 ارب ڈالر ہے ان میں8.8 ارب ڈالر کے ساورن بانڈز، 7 ارب ڈالر کے کیش ڈیپازٹس اور 9.5 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے شامل ہیں، یہ قرضے چکانے کیلئے آئندہ پانچ سال میں پاکستان کو 36.5 ارب ڈالر درکار ہیں۔

سعودی عرب کے 3 ارب ڈالر کے سیف ڈیپازٹ میں دسمبر میں توسیع کا امکان ہے۔ تاہم 18 ارب ڈالر کے کمرشل قرضوں اور ساورن بانڈز کو ری شیڈول کرانا ممکن نہیں کیونکہ ایسی سہولت مانگنا ڈیفالٹ ڈکلیئر کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کے ملٹی لیٹرل قرضوں کا حجم 35.4 ارب ڈالر ہے جس کا زیادہ تر حصہ رعایتی ہے، آئندہ پانچ سال میں اس کی ادائیگی کیلئے 13.7 ارب ڈالر درکار ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ملٹی لیٹرل قرض دہندگان صرف اسی صورت میں قرضے ری شیڈول کرتے ہیں جب مقروض ملک انتہائی غریب اور قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہو۔ بائی لیٹرل قرضوں کا حجم 20 ارب ڈالر ہے اور آئندہ پانچ سالوں میں اس کی ادائیگی کیلئے 10.6 ارب ڈالر چاہئیں۔ پاکستان پہلے ہی جی 20 ممالک سے کورنا امداد کی مد میں3.7 ارب ڈالر کا قرضہ ری شیڈول کرا چکا ہے۔ ان دوطرفہ قرضوں میں چین کے 16 ارب ڈالر کے قرضے بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق پیرس کلب کے قرض دہندگان جی 20 فریم ورک کے تحت ری شیڈولنگ کی پیشکش کرتے ہیں تاہم اس کیلئے دوطرفہ قرضوں کے ساتھ کمرشل قرضوں کی ری شیڈولنگ بھی ضروری ہے جو کہ دیوالیہ ہونے کا اعلان کرنے کے مترادف ہے، اس طرح اجلاس میں ری شیڈولنگ کے اس آپشن کو مسترد کر دیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔