پاکستان بھارت کو فوری طور پر پسندیدہ ملک کا درجہ دے ہائی کمشنر

پانی کامسئلہ ایسا نہیں جو آج ہی حل ہوجائے،ٹیکنیکل ٹیموں کی رپورٹ آنے پر پاکستان کو بجلی سپلائی کی جائیگی،راگھوان


Commerce Reporter March 19, 2014
لاہور: پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھون وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت لاہور کے زونل دفتر میں صنعت کاروں اور تاجروں کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔ فوٹو: آن لائن

پاکستان میں متعین بھارتی ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھون نے کہا ہے پاکستان فوری طور پر بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دے، پانی کا مسئلہ ایسا نہیں جو آج ہی حل ہو جائے۔

دونوں ملکوں کے واٹر کمیشن سال میں 3 یا 4 مرتبہ ملاقات کرتے ہیں اس مرتبہ واٹر کمیشن کی ملاقات دہلی میں ہوگی جس میں پانی کا مسئلہ زیر بحث آئے گا لیکن تعلقات میں بہتری آنے سے وقت کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان پانی کا مسئلہ بھی حل ہو جائیگا۔ یہ بات انہوں نے وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت لاہور کے زونل دفتر میں صنعت کاروں اور تاجروں کے اجلاس سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، اجلاس کی صدارت ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر اور زونل چیئرمین ایس ایم نصیر نے کی۔ بھارتی ہائی کمشنر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت پاکستان کو 500میگاواٹ بجلی کی فراہمی کیلیے تیار ہے، دونوں ملکوں کی ٹیکنیکل ٹیمیں جلد رپورٹ پیش کریں گی جس کی روشنی میں پاکستان کو بجلی سپلائی کی جائے گی، جہاں تک بھارت میں ہونیوالے آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت کی بات ہے تو یہ دونوں ملکوں کے کرکٹ بورڈ کا مسئلہ ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ حل کرلیں گے، بنگلہ دیش میں ایشیا کپ میں ساری دنیا نے پاک بھارت میچ دیکھا اور اب ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں پھر لوگ پاک بھارت میچ سے لطف اندوز ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح پاکستان میں بھارتی فنکاروں کی پذیرائی کی جاتی ہے اسی طرح بھارت میں بھی پاکستانی فنکاروں کو بھرپور عزت دی جاتی ہے جس کی واضح مثال پاکستانی گلوکار اور اداکار علی ظفر کی ہے۔ قبل ازیں بھارتی ہائی کمیشن نے صنعت کاروں اور تاجروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، دونوں ملک تجارت بڑھانے کیلیے سنجیدہ ہیں، دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئی ہے اور جب آزادانہ تجارت شروع ہو جائے گی تو تعلقات مزید بہتر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کی نسبت پاکستانی کاروباری افراد کو بھارت کے ویزوں میں آسانی فراہم کی گئی ہے، تجارت بڑھانے کیلیے دونوں ملکوں میں نمائشوں کا انعقاد اور وفود کے تبادلے ضروری ہیں، لاہور میں میڈ ان انڈیا نمائش بڑی کامیاب رہی جس میں لاہور چیمبرنے اہم کردار ادا کیا، ایسی نمائشوں کا انعقاد پاکستان بھارت میں بھی کر سکتا ہے۔

بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ واہگہ بارڈر کے راستے 24گھنٹے تجارت جاری رکھنے، فری ٹریڈ زون کے قیام اور ایک دوسرے کے ملکوں میں بینک برانچیں کھولنے پر غور ہو رہا ہے۔ سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت 10ارب ڈالر تک بڑھائی جا سکتی ہے جس کے لیے دونوں ملکوں کی حکومتوں کو نان ٹیرف بیریئر ختم اور ویزے میں آسانی فراہم کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام جنگ نہیں امن چاہتے ہیں اور نئی نسل تعلقات بہتر بنانا چاہتی ہے، موجودہ حکومت بھی تجارت بڑھانے کی خواہاں ہے جبکہ یہاں کے کاروباری افراد بھی بھارت سے تجارت چاہتے ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ایس ایم نصیر نے کہا کہ اگر مشرقی جرمنی اور مغربی جرمنی اکٹھے ہو سکتے ہیں تو پاکستان اور بھارت اپنے تنازعات بھلا کر تعلقات کیوں بہتر نہیں بنا سکتے، دونوں ملکوں کی کاروباری برادری اور عوام ایک دوسرے سے ملنا اور تجارت کرنا چاہتے ہیں جس کیلیے دونوں ملکوں کی حکومتوں کو اہم فیصلے کرنے ہوں گے جس کیلیے ہمیں چھوٹے چھوٹے مسئلے ختم کرنے ہوں گے، سمندر میں کون سی سرحد ہوتی ہے کہ آئے دن پاکستانی ماہی گیروں کو پکڑ لیا جاتا ہے اور پھر بعد میں رہا کر دیا جاتا ہے، ایسے واقعات ختم ہونے چاہئیں، کاروباری افراد اور عوام کو ویزے میں مزید آسانی فراہم کی جائے، تجارت بڑھانے کیلیے نان ٹیرف بیریئر ختم کیے جائیں اور پاکستان کو بھی برابری کی سطح پر تجارت کا موقع دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل، انجینئرنگ، آئی ٹی انڈسٹری اور زراعت میں جوائنٹ وینچرز سے دونوں ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں، واہگہ بارڈر پر فری ٹریڈ زون کے قیام سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ مل سکتا ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ بھارت کو فوری طور پر پسندیدہ ملک کا درجہ دے دیا جائے کیونکہ بھارت پاکستان کو پہلے ہی یہ درجہ دے چکا ہے اس میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں