شہنشاہ جذبات محمد علی کو ہم سے بچھڑے 8 برس بیت گئے

محمد علی کو اس وقت گھر والوں کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا


/Cultural Reporter March 19, 2014
فلمی سفر کے آغاز سے اختتام تک محمد علی نے 250 فلموں میں کام کیا جن میں سے درجنوں فلمیں آج بھی مداحوں کے ذہنوں میں نقش ہیں۔ فوٹو: فائل

لاہور: پاکستان فلم انڈسٹری کے ہر دلعزیز اور شہنشاہ جذبات کا خطاب پانے والے اداکار محمد علی المعروف ''بڑے بھیا'' کی آٹھویں برسی آج منائی جارہی ہے۔

محمد علی 1931 میں بھارتی ضلع روہتک کے شہر رامپور میں سید مرشد علی کے گھر پیداہوئے، ان کے والد امام مسجد تھے، گھر کا ماحول شروع سے ہی مذہبی تھا جس کے باعث انہیں اس وقت شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جب 1956 میں انہوں نے ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے بطور صداکار اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔

فلمی سفر کے آغاز سے اختتام تک محمد علی نے 250 فلموں میں کام کیا جن میں انہوں نے ہیرو اور ولن دونوں کے کردار خوب نبھائے۔ 2010 میں امریکی نیوز چینل ''سی این این'' کے ایک سروے میں انہیں ایشیا کے 25 بہترین اداکاروں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ ''چراغ جلتا رہا''، ''دل اور دنیا''، ''شیر دی بچی''، ''بوبی''، ''انسان اور آدمی''، ''حیدرعلی'' اور ''وحشی'' سمیت محمد علی کی درجنوں فلمیں ایسی ہیں جو آج بھی ان کے مداحوں کے ذہنوں میں نقش ہیں۔

محمد علی نے فلمی اداکارہ زیبا سے شادی کی، انہیں پاکستان کا دلیپ کمار بھی کہا جاتا تھا، وہ آج ہم میں نہیں لیکن اپنی لاجواب اداکاری کی بدولت وہ ہمیشہ اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں