دنیا میں آنے والی تبدیلیاں
بُرا وقت فرد، قوم ،ملکوں پر آتا رہتا ہے یہی قانون قدرت ہے۔ اس کی مختلف اشکال ہیں
www.facebook.com/shah Naqvi
پوری دنیا ایک بہت بُرے وقت سے گزر رہی ہے ۔ بُرا وقت فرد، قوم ،ملکوں پر آتا رہتا ہے یہی قانون قدرت ہے۔ اس کی مختلف اشکال ہیں ۔ تاریخ میں کبھی ایک قوم دوسری قوم پر غالب آ جاتی ہے تو کبھی ایک ملک دوسرے پر۔ ایک فرد اور اس کی اولاد کبھی عروج دیکھتی ہے اور کبھی زوال کا شکار ہو جاتی ہے۔
اس کا دورانیہ کبھی کم کبھی بہت طویل ہو جاتا ہے۔ ہمارے سامنے اس کی مثال خلافت عثمانیہ کے حکمرانوں کی ہے ۔ لیکن جب زوال آیا اِن کی آل اولاد بھیک مانگنے پر مجبور ہو گئی بلکہ وہ گمنامی کے پردوں میں روپوش ہو گئے۔
برصغیر میں مغل حکمران بھی قدرت کے اسی قانون کا شکار ہوئے ۔ان کے مرد و خواتین کے ساتھ بھی بہت بُرا ہوا۔ حالات یہ ہوئے کہ دو قت کی روٹی کے لیے دہلی کی جامع مسجد کے باہر بھیک مانگتے پائے گئے۔ نو سو سال مسلمانوں نے دنیا پر حکمرانی کی، اس کے بعد مغربی اقوام نے پندرھویں صدی سے بتدریج عروج حاصل کیا یعنی دنیا میں انگریزوں کا عروج مسلمانوں کے زوال کا باعث بنا ۔ کسی کا عروج کسی کا زوال یعنی ہر عروج دوسرے کے زوال کا باعث ہے ۔ چاہے یہ فرد ہو، یا گروہ یا قوم ۔ جدید ترین علوم سائنس و ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کر کے انگریزوں نے پوری دنیا کو فتح کر لیا ۔
75سال تک ان کا دنیا پر جزوی اور اب 32سالوں سے امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں کا دنیا پر مکمل قبضہ ہے لیکن اب اس قبضے کو چین اور روس کا چیلنج درپیش ہے ۔ یہ کوئی معمولی چیلنج نہیں ہے۔ امریکا اور مغربی اتحادیوں کی صدیوں کی برتری کا خاتمہ ہونے جا رہا ہے۔
اس کے لیے امریکا ایٹمی جنگ بھی چھیڑ سکتا ہے۔ جس کے واضح خطرات نظر آرہے ہیں ۔ روس یوکرین جنگ کی شکل میں روس کو معاشی اور عسکری طور پر تباہ کرنے کے لیے امریکا اور اتحادی اربوں ڈالروں کا اسلحہ یوکرین کو فراہم کر رہے ہیں۔ یوکرین تباہ ہو رہا ہے ۔ لاشیں یوکرین اور روس میں گر رہی ہیں۔ امریکا اور اتحادی محفوظ، تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ لیکن یہ اُس وقت ہی ممکن ہوا جب امریکا ایک حکمت عملی اور پس پردہ مدد کے ذریعے یوکرین کے موجودہ صدر کو برسراقتدار لایا۔
مسلمانوں نے برصغیر پر مجموعی طور پر ہزار سال حکومت کی لیکن آخر کار انگریزوں کے ہاتھوں اُن کے اس انتہائی طویل اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔ ہندو جو مسلمانوں کے محکوم تھے آخر کار برصغیر کے بڑے حصے پر اُن کا اقتدار قائم ہو گیا لیکن مسلمانوں کی غلامی کا زخم اُن کے شعور اور لا شعور میں ہمیشہ ہرا ہی رہا ۔ جو آج ہندو توا کی شکل میں اپنے عروج پر پہنچ کر بھارتی مسلمانوں کو نیست ونابود کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ جب وہ اپنے درمیان مسلمانوں کو دیکھتے ہیں تو انھیں اپنی طویل غلامی یاد آجاتی ہے ۔
بھارت اب تو چین کے خلاف امریکا کی گریٹ گیم کا حصہ بن چکا ہے۔ جس کے ذریعے وہ مشرق وسطی سے برصغیر تک اپنا تسلط قائم کرے گا ۔ بھارتی نژاد امریکی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے باس بن کر پہلے ہی دنیا پر چھا چکے ہیں۔
بھارتی نژاد امریکی خاتون امریکا کی نائب صدر بن چکی ہیںاور دوسرے بہت سے بھارتی نژاد امریکی اسٹیبلشمنٹ کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔ اور تو اور برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کا تخت حال ہی میں بھارتی نژاد برطانوی کے اختیار میں جانے سے بال بال بچا۔ (کیا) ہندو توا کا خواب مکمل ہونے جا رہا ہے ایک ہزار سال کی غلامی کے بعد کیا عروج سا عروج ہے۔ ہندو جو مسلمانوں کے محکوم تھے انگریزوں کی مدد سے آخر کار اُن کا برصغیر کے بڑے حصے پر اقتدار قائم ہوگیا۔
کیا برصغیر میں تقسیم سے قبل کی صورت حال بحال ہو گی یا نہیں اس کا فیصلہ2030سے 2040 کے درمیان ہو جائے گا۔ برصغیر سے مشرق وسطیٰ تک ایک طویل مدت سے قائم اسٹیٹس کو ٹوٹنے جا رہا ہے ۔ ایک وقت آئے گا جوبہت زیادہ دور نہیں (ایران سمیت) جمہوری شکل اختیار کرتے ہوئے عرب بادشاہتیں آئینی بادشاہتوں میں تبدیل ہو جائینگی۔ سعودی عرب میں ہونے والی تبدیلیوں کو اسی پس منظر میں دیکھنا چاہیے۔ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی طویل عرصے سے قائم بالا دستی بھی فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہی ہے ۔
پاکستان بھی اس وقت عجیب دور سے گذر رہا ہے۔ جس کاآغاز 4اپریل 2016سے ہوتا ہے ۔ جب پاناما لیکس دنیا کے سامنے آئیں ۔ انھوں نے پوری دنیا میں طوفان برپا کر دیا ۔ کئی وزیر اعظم ، وزراء اور اعلیٰ عہدیدار اس کی لپیٹ میں آکر زوال کا شکار ہو گئے۔
اس نیگٹو فیز کا اختتام 2024 سے 2027کے درمیان ہو گاکیونکہ ثبات ہے تغیر کو زمانے میں ۔ قدرت کا ان دیکھا ہاتھ دنیا بھر میں 75برس سے قائمStatus Coکو توڑنے جا رہا ہے کہ یہی قانون قدرت ہے کہ پچھلے ہزاروں برس سے ایسا ہی ہوتا چلا آرہا ہے۔ یہ بہت دور کی بات نہیں کہ برصغیر کی تقسیم کے موقع پر وہ اشرافیہ جو کئی نسلوں سے اقتدار اختیار اور دولت پر قابض تھی تباہ و برباد ہوئی اور ان کی جگہ نئی اشرافیہ وجود میں آئی جو گزشتہ اشرافیہ کی محکوم تھی ۔ یعنی نئے آقا ، نئے غلام وجود میں آئے۔ یہ تقسیم ایک وجہ اور بہانہ بنی پست طبقوں کو اوپر لانے کے لیے ۔
اس وقت دنیا بڑے پر فتن دور سے گزر رہی ہے جس کاآغاز کورونا وائرس کی شکل میں چین کے شہر دوہان سے دسمبر 2019 میں ہوا ۔ کورونا ایسی خوفناک وبائی آفت تھی جس سے پوری دنیا متاثر ہوئی ۔ ابھی اس حملے سے دنیا سنبھل نہ پائی تھی کہ روس ، یوکرین جنگ نے انرجی مہنگائی کی شکل میں دنیا کے ہر فرد کو بحران میں مبتلا کر دیا۔ تیسری سب سے بڑی خوفناک آفت ماحولیاتی تباہی جس نے کرہ ارض اور اس پر بسے انسانوں کی بقا خطرے میں ڈال دی ۔ ماضی میں جو بھی آفت آتی تھی وہ دنیا میں ایک خاص حصے تک محدود رہتی تھی ... قیامت صغریٰ اور کسے کہتے ہے۔