میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے نتائج کیلیے نئے گریڈنگ سسٹم پر غور شروع

گریڈ اے اور بی کو مزید تین تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا


عائشہ خان September 25, 2022
فوٹو فائل

پاکستان بھر میں میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے امتحاناتی نتائج کے لیے نئے گریڈنگ سسٹم پر غور شروع کردیا گیا جس کے تحت گریڈ اے اور بی کو مزید تین تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

اس ضمن میں 171ویں سب انٹر بورڈ کمیٹی آف چئیرمین کی میٹنگ اور اسٹیئرنگ کمیٹی کی دو میٹنگز بھی ہوچکی ہیں، جس میں نئے گریڈنگ سسٹم کے حوالے سے کافی حد تک چیزیں طے ہوچکی ہیں، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ جلد اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا۔

اس حوالے سے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ ٹیکنیکل بورڈ چیئرمین مسرورشیخ نے بتایا کہ موجودہ سسٹم پرانا ہوگیا ہے، ہمیں جدید تعلیمی نظام متعارف کروانے کی ضرورت ہے، 174 سب آئی بی سی سی کی میٹنگ جلد متوقع ہے جس میں نئے گریڈنگ سسٹم کا باقاعدہ فیصلہ کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ موجودہ گریڈنگ سسٹم 6 پوائنٹس کا ہے یعنی A1,A,B,C,D,E اب گریڈ A اور B کو تین حصوں میں تقسیم کر کے A+, A, A- اور B+, B, B- کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، جس سے طلبہ میں مقابلہ سخت ہو جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں گریڈنگ سسٹم تبدیل کرنے پر غور کر رہے ہیں اس حوالے سے ایجنڈا تیار کیا گیا اور 171وی سب انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمین کی دو میٹنگز ہوئیں جن میں سے ایک لاہور اور دوسری کراچی میں ہوئی۔

مٹینگ میں نئے گریڈ سسٹم پر غور کیا گیا ہے جو کہ کچھ دنوں میں نئے گریڈنگ سسٹم کی 174وی آئی بی سی سی میٹنگ میں سب کی مشاورت کے ساتھ طے کیا جائے گا۔ اس میٹنگ میں ملک بھر سے 32 تعلیمی بورڈز کے چیئرمین، چاروں صوبوں کے ڈائریکٹر کیریکولم ونگ، چاروں صوبوں کے ٹیکسٹ بک بورڈز کے چیئرمین، کنٹرولر کراکرم اور علامہ اقبال یونیورسٹی کے کنٹرولر بھی شریک ہوں گے، مجموعی طور پر 42 ممران 174 آئی بی سی سی میں مشاورت کریں گے جب رپورٹ منظور ہو جائے گی تو اس صورت میں آئی بی سی سی سے باقاعدہ طور پر منظوری بھی لی جائے گی۔

چیئرمین مسرور شیخ نے مزید کہا کہ ایجوکیشن سسٹم میں تبدیلی کی ضرورت ہے ایجوکیشن سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات ناگزیر ہیں آج کل بچوں میں صرف میڈیکل اور انجینئرنگ کی ریس ہے، جس سے ہمیں اب باہر آنا ہوگا موجودہ گریڈ سسٹم 6 کا ہے جس کو بڑھایا جائے گا تو 9 گریڈز ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جن لاکھوں طلبہ کا A گریڈ آتا تھا، وہ مزید تقسیم ہوجائے گا۔ دنیا کے بہت سارے گریڈنگ سسٹم کا مشاہدہ کر کے 9 گریڈ کے سسٹم کی تجویز دی گئی ہے۔

اس حوالے سے چیئرمین انٹر بورڈ پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین نے کہا کہ نئا گریڈنگ سسٹم زیر غور ہے اس سے طلبہ کو فائدہ ہوگا کیونکہ مجودہ گریڈ سسٹم میں 90 فیصد سے پاس ہونے والا طالب علم بھی A1 گریڈ حاصل کرتا ہے اور 81 فیصد سے پاس طالب علم کو بھیA1 گریڈ ہی دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے زیادہ محنت کرنے والا طالب علم متاثر ہوتا ہے ۔ اب طلبہ کی محنت کے مطابق گریڈز کو بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے تا کہ طلبہ میں مقابلہ سخت ہو اور تعلیمی معیار بہتر ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں