علم طبعی جغرافیہ کیا ہے
سطح زمین کے خد و خال کے تفصیلی مطالعے کو آسان بنانے کے لیے ان کی درجہ بندی کی گئی ہے
جغرافیہ کے لفظی معنی زمین کے خد و خال کے بیان کرنے کے ہیں، اصطلاح میں سطح زمین خدو خال کا باضابطہ مطالعہ ارضی اشکال کا علم یعنی Geo-morphology کہلاتا ہے۔
سطح زمین کے خد و خال کے تفصیلی مطالعے کو آسان بنانے کے لیے ان کی درجہ بندی کی گئی ہے اور اس کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اول پائیدار اور مستحکم خد و خال ، دوم سطحی خد و خال ، سوم ادنیٰ درجے کے سطحی خد و خال۔ پائیدار اور مستحکم خد و خال میں براعظم اور بحر اعظم شامل ہیں۔
سطح ارضی کے خد و خال میں پہاڑ، سطح مرتفع اور میدانوں کو شمار کیا جاتا ہے اور ادنیٰ درجے کے خد و خال میں وادیاں ، ساحل ، صحرا وغیرہ شامل ہیں۔ علم جغرافیہ بالخصوص طبعی جغرافیہ کا مطالعہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے مطالعے سے ہمیں ہمارے اردگرد کی دنیا کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ آئیے ! اصطلاحات کی مدد سے علم طبعی جغرافیہ کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
براعظم: براعظم کے معنی ہیں زمین کے بڑے بڑے ٹکڑے۔ کہتے ہیں دنیا کے سات براعظم ہیں۔ یہ بات درست ہے لیکن جغرافیائی نوعیت کے لحاظ سے پانچ براعظم ہیں جنھیں ایک دوسرے سے علیحدہ کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔ دنیا کے بڑے بڑے ٹکڑے کی طرح پانی کے بھی بڑے بڑے ٹکڑے ہیں ان کے مجموعے کو بحر اعظم کہتے ہیں۔ اس کی چھوٹی شکل کو Sea سمندر بھی کہتے ہیں۔
جزیرے دراصل خشکی کے وہ حصے ہوتے ہیں جو چاروں طرف سے پانی سے گھرے ہوتے ہیں یہ عام طور پر سمندر میں بے ترتیب انداز میں کہیں بھی پائے جا سکتے ہیں۔ سمندر کا وہ حصہ جس کے تین طرف خشکی اور بیچ میں پانی ہو خلیج Gulf کہلاتا ہے۔ جنگلات کی اصطلاح بڑی عام ہے جس سے درختوں کا اجتماع یا گروہ مراد لیا جاتا ہے جو کسی علاقے میں اگتے ہیں یعنی کسی علاقے میں موجود درختوں اور پودوں کا مجموعہ جنگلات کہلاتا ہے۔
چٹان Rocks کا لفظ بظاہر بڑا عام فہم سا لگتا ہے، طبعی جغرافیہ میں اس کا وسیع مفہوم ہے۔ ہر وہ طبعی مادی شے جو نامیاتی ہو یا غیر نامیاتی جس سے قشر ارض Crust of the Earth کی تشکیل ہوئی ہو اسے چٹان کہا جاتا ہے۔ پہاڑ زمین کے ایسے حصے کو کہتے ہیں جو زمین سے زیادہ بلندی پر ہو اور ایک ڈھلان کی صورت میں واقع ہو۔ وہ پہاڑ جس سے گرم مادہ نکلتا ہے اسے آتش فشاں Volcanoes کہتے ہیں۔
سطح مرتفع Plateau ایک کٹی پٹی سطح ہوتی ہے جو نواحی میدانی علاقوں سے بلند ہوتی ہے زیادہ تر سطح مرتفع ایسی ہوتی ہیں جن کے کنارے زیادہ ڈھال دار ہوتے ہیں۔ سطح زمین کے وہ علاقے جو تقریباً ہموار ہوتے ہیں ان کو میدان کہا جاتا ہے۔ زلزلے زمین کے اندرونی حصوں پر دباؤ کی وجہ سے پیدا ہونے والی توانائی Energy کے اخراج کی ایک صورت ہے جس سے تھرتھراہٹ پیدا ہوتی ہے اسے زلزلہ کہتے ہیں۔
بادل لاتعداد چھوٹے چھوٹے پانی اور برف کے ذرات کا مجموعہ ہوتے ہیں جب بادل کے یہ آبی ذرات آپس میں مل کر وزنی ہو جاتے ہیں تو ارد گرد کی ہوا سے وزنی ہونے کی وجہ سے زمین پر برستے ہیں اسے بارش کا نام دیا جاتا ہے۔ بارش ارض کے خد و خال میں تبدیلیاں لانے کا اہم ذریعہ ہے۔ اس لیے طبعی جغرافیہ کے مطالعے میں اسے زیر بحث لایا جاتا ہے۔
کرہ ارض کے گرد اس کی فضا بنانے والا مختلف گیسوں کا ایک آمیزہ ہوا کہلاتا ہے۔ ہوا بھی بارش کی طرح سطح زمین کے خدو خال میں نمایاں اثرات مرتب کرتی ہے اور سطح زمین پر تبدیلیاں لانے والا ایک اہم عنصر ہے اس لیے طبعی جغرافیہ میں اس کا مطالعہ بھی کیا جاتا ہے جب برف کسی طاس یا نشیبی وادی میں بڑی مقدار میں جمع ہو جاتی ہے تو وہ ایک بڑے ذخیرے کی صورت اختیار کرلیتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر برف کے دریا ہوتے ہیں جن کو گلیشیئر کا نام دیا جاتا ہے۔
گلیشیئر عموماً بلند پہاڑوں پر واقع ہوتے ہیں سورج کی گرمی سے جب گلیشیئر کی برف پگھل جاتی ہے اس مرحلے پر وہ سطح زمین کی ڈھلانوں پر چھوٹی چھوٹی آبی نالیوں کی صورت اختیار کرلیتی ہیں۔ ان نالیوں کو ندی کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ندیاں جب آپس میں مل جاتی ہیں تو دریا وجود میں آتے ہیں۔ پانی کی ایسی مصنوعی گزرگاہ جسے خصوصی طور پر زرعی اراضی کو سیراب کرنے کے لیے تعمیر کیا جائے نہر کہا جاتا ہے۔ جب گلیشیئر یا دریا کا پانی کسی رکاوٹ کی وجہ سے ایک جگہ جمع ہو جائے تو اسے جھیل Lake کہا جاتا ہے۔
پہاڑی علاقوں میں جب دریا بہتا ہے تو اپنے بہاؤ کے لیے ایک راستہ بناتا ہے سے وادی کا نام دیا جاتا ہے۔ جب کسی دریا کا پانی بلندی سے نیچے کی جانب گرتا ہے اس کے راستے میں کوئی ابھار ، سخت چٹان یا کوئی اور رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو دریا کا پانی ایک بہاؤ کی صورت اختیار کرلیتا ہے دریا کے اس بہاؤ کو آبشیب کہتے ہیں۔
کائنات مختلف عناصر سے مل کر بنی ہے، اس میں مٹی، ہوا ، پانی بھی شامل ہیں۔ مٹی Soil وہ قدرتی مواد کی تہہ ہے جو زمین کی بالائی سطح پر مختلف ذرات کی شکل میں پائی جاتی ہے۔ پتھر، بجری، ریت، گارا مٹی کی ہی شکلیں ہیں۔ جب کسی بنجر قسم کے گرم اور خشک علاقے کی تیز ہوا ریت کے ذرات کو اپنے ساتھ اڑا کر لے جاتی ہے تو اس جگہ پر مخصوص قسم کے مختلف گہرائیوں اور جسامت کے حامل گڑھے پیدا ہو جاتے ہیں اسے نشیب Depression کہتے ہیں۔
جب ریت کسی علاقے میں ڈھیر کی صورت میں جمع ہو کر پہاڑ کی صورت اختیار کر لے تو اسے ٹیلے Dunes کہا جاتا ہے یعنی ٹیلے دراصل ریت کی بنی ہوئی پہاڑی ہوتے ہیں۔ زمین کا وہ ٹکڑا جہاں زیادہ تر ریت ہو اسے صحرا یعنی ریگستان کا نام دیا جاتا ہے۔ صحرا کے کسی حصے پر نباتی نمو پائی جاتی ہو تو اسے نخلستان Oasis کا نام دیا جاتا ہے۔ خشکی اور سمندر کے مابین وہ خطہ جو ان دونوں کو ملاتا ہے اسے ساحل Coast کہا جاتا ہے۔
زمین کا سائنسی نام Geophere یعنی کرہ ارض ہے۔ زمین اپنے مدار میں سورج کے گرد ایک چکر تقریباً 365 دن میں مکمل کرتی ہے۔ اسی گردش سے مہینوں کا حساب رکھا جاتا ہے۔ موسم کی تبدیلی بھی اسی گردش کی وجہ سے ہے۔ زمین اپنے محور کے گرد متحرک ہے زمین یہ چکر چوبیس گھنٹوں میں مکمل کرتی ہے جس سے رات دن کا تعین کیا جاتا ہے۔ بعض پڑھے لکھے افراد آب و ہوا Climate اور موسمWeather کو ایک ہی معنوں میں استعمال کرتے ہیں جوکہ غلط ہے۔
درست یہ ہے کہ آب و ہوا سے مراد لمبے عرصے تک کسی جگہ پر موسم کا مجموعہ سمجھا جاتا ہے اور موسم سے مراد مختصر عرصے تک کی فضائی کیفیت یہ دنوں اور ہفتوں پر مشتمل ہوتی ہے ، جو طلبا علم جغرافیہ کے میدان میں اپنا کیریئر بنانا چاہتے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ علم جغرافیہ کی دیگر شاخیں سیاسی جغرافیہ، معاشی جغرافیہ اور تہذیبی جغرافیہ پر تحریر کی گئی کتب کا مطالعہ لازمی کریں ، یہ ان کے لیے مفید ہوں گی۔