اگر تمھیں اب نہ یوں نامراد لوٹایا ۔۔۔

جب وہ محبت نہ رہی تو بزدل بن گئی اور سب سے آسان اسے یہی لگا


خوشنود زہرا October 04, 2022
جب وہ محبت نہ رہی تو بزدل بن گئی اور سب سے آسان اسے یہی لگا۔ فوٹو : فائل

وہ چل پڑا تھا، جب سے اس نے نہایت تحقیر میں اس کی محبت کوجھٹلاتے ہوئے اسے لوٹ جانے کا عندیہ دیا تھا، کیوں ہمیشہ عورت ہی کمزور اور مایوس قدموں سے محبت کی وادیوں سے پلٹے، مردوں کو بھی تو اس زہر کا کسیلا ذائقہ چکھنا چاہیے۔۔۔ ویسے بھی تمھیں جانا ہی تھا، ہر روز پروازوں کے نت نئے آسمان تلاشنے والے پرندے کی طرح، جو سورج اگنے پر نئی دنیا دریافت کرنے نکل پڑتے ہیں اور شام ڈھلے اپنے آشیانے کو سدھارتے ہیں۔

جا رہے ہو، لیکن پیچھے نہ مڑنا ورنہ پتھر کے ہوجاؤ گے، محبت کی دیوی ایسا منتر پھونکے گی کہ قدم نہ اٹھا پاؤ گے اور اگر تم نے پلٹ کر نہ دیکھا تو میرا غرور میری آنکھوں سے بہہ نکلے گا۔ میں نے جو بڑے پتھر کو کلیجے پر دھر کر تمہیں گھر لوٹ جانے کا کہہ دیا ہے ناں، تمھارے ایک بار پلٹ کر دیکھنے سے یہ آنکھیں پتھرا جائیں گیں۔ گو کہ تمھارے قدم بھی جاتے جاتے بوجھل ہیں، جیسے تم بھی اس انتظار میں ہو کہ میں آواز دوں، تمھیں پیچھے سے جا کر چھولوں، گلے میں بانہیں ڈال دوں اور تم بھی جھوٹ موٹ ناراضی دکھا کر مان جاؤ۔

میں جانتی ہوں یہ سست رفتاری یہ ڈھیلی چال شاید اس لیے ہے کہ تم بھی جانتے ہوں کہ تمھارے لیے میں کیسی دیوانی ہوں تمھارے لیے، پورا پورا دن تمہیں تکا کرتی تھی، باوری ہوکر صحن سے چھت کے کتنے چکر لگا ڈالتی تھی اور تمھیں نہ پا کر کیسے کجراری آنکھیں ویران سی ہو جایا کرتی تھیں۔

لیکن مجھے یہ سختی تمھارے ہرجائی پن نے دی ہے، اگر تمھیں اب نہ یوں نامراد لوٹایا، تو کل کوئی اور چکوری ہوگی اور تم تو ہو ہی چودھویں کے چاند، تمھیں یہ زعم سدا رہے گا کہ تمھارے گرد دیوانہ وار لڑکیاں محبت کا گیت گاتی رہیں گیں اور تمھیں کسی پگلی کے آنے جانے سے کوئی فرق نہ پڑے گا لیکن ہمیں پڑ گیا فرق۔۔۔!

ہاں تمھارے فراق میں ہماری چکوری زندہ درگور ہوگئی۔ وہ محبوب کی بے وفائی برداشت نہ کر سکی اور جب تم نے بیزاری سے نئے پیکر کو پا کر اسے دھتکارا، تو اس کے پاس کوئی راستہ نہ بچا تھا، ڈرپوک تھی کمزور تھی تمھاری محبت کے سبب ہی توانا ہوائی تھی۔

جب وہ محبت نہ رہی تو بزدل بن گئی اور سب سے آسان اسے یہی لگا، اس احمق کے وقت رخصت ہی سوچا تھا کہ تمھیں بھی سیکھنا پڑے گا کہ چاند بھی چودھویں کے بعد ڈھلنے لگتا ہے۔ سو اب ناکام میری محبت کے سوالی بن کر جاؤ، تمھارا غرور اب فنا ہو جائے گا، تم بھی محبوب کی تڑپ میں گھل جاؤ گے، مٹ جاؤ گے، اپنے ان دھیمے قدموں کی طرح ڈھل جاؤ گے، الوداع میرے ہرجائی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔