بھارت کو کرکٹ نہیں معیشت میں شکست دیجئے

کرکٹ کے میدان سے باہر نکل کر انڈیا کا سفارتی اور معاشی میدان میں مقابلہ کیجئے


بھارت کو عملی میدان میں شکست دیں۔ (فوٹو: فائل)

گزشتہ دنوں یہ خبر نظروں سے گزری کہ ایپل کا نیا آئی فون 14، میڈان چائنا کے بجائے میڈ اِن انڈیا ہوگا۔ بلاشبہ آج بھارت بہت تیزی ترقی کررہا ہے اور یہ وہی بھارت ہے جس کے خلاف میچ کھیلنا ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہوتا ہے۔ اگر ہماری ٹیم میچ جیت جائے تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے سب کچھ جیت لیا، اب بھلے ہماری ٹیم ورلڈکپ سے باہر ہوجائے ہمیں کوئی ٹینشن نہیں۔

ہم اور ہمارے حکمران یہ تک بھول جاتے ہیں کہ انڈیا دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن چکا ہے۔ مگر ہمیں کیا؟ ہمیں بس کرکٹ میچ کی جیت سے غرض ہے۔ ہم بس میچ نہ ہاریں، باقی ہر شعبے میں ہار جائیں۔ ہندوستانیوں کےلیے دنیا اپنے دروازے کھول رہی ہے اور ہماری حرکتوں کی وجہ سے ہمارے لیے شرطیں عائد کی جارہی ہیں۔ مگر چھوریے صاحب بس کرکٹ میچ جیت جائیں، باقی سب خیر ہے۔

ہندوستانی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں دنیا کی ضرورت بنتے جارہے ہیں، بڑی تنخواہوں پر نوکریاں حاصل کر رہے ہیں۔ گوگل جیسے بین الاقوامی بڑے ادارے ہندوستانیوں کو بھاری بھرکم تنخواہوں پر نوکری دے رہے ہیں اور ہم ہاتھ باندھ کر درخواست کررہے ہیں کہ سر کوئی بھی کام دے دیں کرلوں گا، کچھ بھی تنخواہ مل جائے چلے گی۔ نہ جانے ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ آج کے دور میں ہمیں ہندوستان سے صرف کرکٹ کے میدان میں ہی مقابلہ نہیں کرنا بلکہ معیشت کا وسیع میدان بھی ہمارا منتظر ہے۔

انڈیا کی معاشی طاقت کی بڑھوتری کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ہمارے ایک ایسے دوست ملک نے، جس سے ہماری ہمالیہ سے بلند اور شہد سے میٹھی دوستی ہے، وہ بھی اس سے متاثر ہو کر یا یوں کہہ لیجئے اس کی ناراضی کے خوف سے اپنے ملک میں ہونے والی کانفرنس میں ہمیں مدعو کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔ کرکٹ میچ کے شوروغل میں ہم یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ہمارا پڑوسی برطانیہ سے بڑی معیشت ہونے کا دعویدار ہے، کیونکہ انڈیا کی معیشت اس سال مارچ کے آخر میں 854.7 بلین ڈالر، جبکہ برطانیہ کی معیشت 816 بلین ڈالر تک محدود رہی۔

ہم میچ جیت کر یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ انڈیا کامیاب سفارتکاری کی بدولت آج دنیا بھر کے ملکوں کی ضرورت بن چکا ہے، جبکہ ہمارے ہاں... دنیائے اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت کی حالت یہ ہے کہ ہمارے سابق وزیراعظم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مجھے روس سے تجارت کرنے کی کوشش میں اقتدار سے نکال دیا گیا۔ اور اب وہ بیچارہ اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے بجائے، اپنی اصلاح کی کوشش کرنے کے بجائے سڑکوں پر ہے۔ جبکہ ہندوستان اسی روس سے گندم، تیل، اسلحہ خرید رہا ہے، نہ وہاں پر جمہوریت خطرے میں پڑتی ہے، نہ کسی وزیراعظم کو رجیم چینج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہم کرکٹ کے میدان سے باہر نکل کر انڈیا کا سفارتی میدان میں مقابلہ کریں۔ ہم اپنی خامیوں کو تلاش کریں۔ ہم یہ مت دیکھیں انڈیا سفارتی، معاشی میدان میں آگے کیوں ہے، ہم یہ دیکھیں وہ کیسے آگے بڑھ گیا۔ ہم اس سے بہتر انداز میں یا کم از کم ان ہی بنیادوں پر محنت کریں اور خود کو دنیا کےلیے من پسند بنادیں۔

ہم بھارت سے معیشت کے میدان میں مقابلہ کریں۔ چاہے کرکٹ کے میدان میں شکست کھا جائیں لیکن معیشت کے میدان میں بھارت کو ٹف ٹائم دیں۔ ہم اپنی جمہوریت کو مضبوط بنائیں، سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر انڈیا کو دھول چٹانے کے بجائے بھارت کو عملی میدان میں شکست دیں۔ اپنی معاشی اور سفارتی خامیوں کو درست کیجئے، اسی میں ہماری بقا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں