آڈیو لیکس پر اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم آئی ایس آئی اور آئی بی کے سربراہان شامل
12 رکنی اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی وزیرداخلہ کی سربراہی میں کام کرے گی، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی بی بھی حصہ
وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیکس کے معاملے پر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت اعلیٰ اختیاراتی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے ڈائریکٹر جنرلز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس کے مطابق کمیٹی 12 اراکین پر مشتمل ہوگی، جن میں وفاقی وزرا شیری رحمان، اعظم نذیرتارڑ، اسد محمود، امین الحق اور سیکرٹری کابینہ ڈویژن اور دیگر بھی شامل ہیں۔
اسی کے ساتھ کمیٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی کے ڈائریکٹر جنرلز کو بھی شامل کیا گیا ہے جبکہ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مصروفیات کے باعث ڈائریکٹر جنرلز اپنی نمائندگی کیلیے کسی افسر کو نامزد کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، آڈیو لیکس کے معاملے پر اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنانے کی منظوری
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی کہ سائفر سے متعلق عمران خان کی آڈیو کی مکمل تحقیقات کی جائے۔ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی آڈیو لیکس پر اپنی تحقیقات اور سفارشات مرتب کرے گی اور وزیراعظم کو رپورٹ دے گی۔
کمیٹی تحقیقات کے دوران پی ایم ہاؤس اور دفاعی اداروں سمیت دیگر سرکاری دفاتر کی سیکیورٹی کا جائزہ بھی لے گی جبکہ سائبر سیکیورٹی بریچ کی تحقیقات میں تمام پہلوؤں کو دیکھا جائے گا۔ جس کے بعد ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور مستقبل میں وزیراعظم ہاؤس کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیکس سامنے آنے کے بعد شہباز شریف نے اعلیٰ اختیاراتی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ سیکیورٹی کی سنگین خلاف ورزی ہے، ایسی صورت میں کسی بھی ملک کا نمائندہ پاکستان نہیں آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آڈیو لیکس میں کوئی غلط بات ہوئی تو قوم سے معافی مانگ لوں گا، وزیراعظم
بعد ازاں وزیراعظم کی زیر صدارت آڈیو لیکس کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا، جس میں اراکین نے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی تھی۔