فلورملز نے پنجاب کی فراہم کردہ مضرصحت گندم کا آٹا مارکیٹ میں سپلائی کردیا
سیلاب کے باعث ساڑھے 7 ہزار میٹرک ٹن گندم خراب ہو گئی، ڈائریکٹر فوڈ پنجاب
محکمہ خوراک پنجاب نے سیلاب اور بارش سے متاثرہ لاکھوں بوری مضر صحت گندم فلور ملز کو سپلائی کردی، فلور ملز نے برساتی گندے پانی سے آلودہ پھپھوندی لگی خراب گندم کا انتہائی مضر صحت آٹا پیس کر فروخت کردیا۔
ایکسیرپس نیوز کے مطابق محکمہ خوراک پنجاب نے سیلاب اور بارش سے متاثرہ لاکھوں بوری مضر صحت گندم فلور ملز کو سپلائی کردی، خراب گندم کا آڈٹ کرانے کی بجائے اور نیلامی کے بغیر پس پردہ فیصلوں کی روشنی میں ملزکو گیلی گندم کی سپلائی نے محکمہ خوراک کی کارکردگی پر اہم سوال اٹھادیئے۔
سیلاب کی اطلاع کے باوجود اربوں روپے کی گندم کو محفوظ مقام پر منتقل نہ کرنے پر ڈائریکٹر فوڈ پنجاب اور ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز کیخلاف کوئی کارروئی نہ کی گئی۔
پھپھوندی لگی گندم سے بنایا گیا آٹا سبسڈائزڈ سبز تھیلوں میں فروخت کیا گیا، آٹے کے ناقص معیار پر نانبائی سراپا احتجاج بن گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خراب گندم فراہم میں بھی محکمہ خوراک نے پسند ناپسند کو مدنظر رکھتے ہوئے بعض ملز کو انتہائی ناقص گیلی گندم اٹھانے پر مجبور کیا۔
محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق پنجاب کے صرف دو سینٹرز میں بارش اور سیلاب سے لکھا بوریاں گندم متاثر ہوئی۔
ابتدائی تخمینہ کے مطابق جنوبی پنجاب کے صرف دو خریداری مراکز پر 4 لاکھ دس ہزارگندم کی بوریاں خراب ہوئیں، جس میں فاضل پور خریداری مرکز میں ایک لاکھ 50 ہزار اور شادن لُنڈ خریداری مرکز میں 2 لاکھ 60 ہزاربوری گندم خراب ہوئی،ان علاقوں میں ذخیرہ کی گئی گندم کے نقصانات کا اندازہ لگانے کیلئے ڈائریکٹوریٹ آف فوڈ پنجاب کی طرف سے لیٹر نمبر ADF(A)9-42/14(G)/2022 جاری کیا گیا، جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ بہاولپور ڈویژن، ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ ملتان ڈویژن اور ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ ساہیوال ڈویژن کو ہدایات دی گئیں کہ وہ ڈی جی خان ڈویژن میں بارش اور سیلاب سے متاثرہ سرکاری گودامو ں کا جائزہ لینے کیلئے ڈویژنل ہیڈ ز کی ٹیم بنائیں۔
محکمہ گندم کی منتقلی کیلئے بروقت اقدامات نہ اٹھا سکا سکا اور سیلابی پانی سے ایک ارب روپے سے زائد کی گندم خراب ہوگئی. ستم بالائے ستم اس خراب گندم کو ضائع کرنے کے بجائے بغیر لیبارٹری ٹیسٹ کروائے بڑا حصہ فلورملز کو سپلائی کیا گیا۔
پھپھوندی لگی گندم جانوروں کو کھانے کیلئے بھی نقصان دہ سمجھی جاتی ہے، اس مضر صحت گندم سے فلور ملوں نے آٹا پیس کر مارکیٹ میں سپلائی بھی کردیا گیا۔
ماہرین کے مطابق پھپھوندی لگی گندم انسان تو دور کی بات اگر جانور بھی کھالے تو اس کے مضر اثرات جانور کے دودھ تک میں شامل ہوتے ہیں۔
گندم ذخیرہ کرنے کے حوالے سے سخت ترین ضابطے موجود ہیں کہ گندم کو ذخیرہ کرنے کیلئے کس طرح کے حفاظتی انتظامات کئے جانے ضروری ہیں اور ایمرجنسی کی صورت میں کیا اقدامات اٹھانے ہیں، لیکن بارشوں کے بعد سیلاب کی وارننگ کے باوجود محکمہ خوراک کے افسران گندم کو محفوظ مقامات پر منتقل نہ کرسکے اور کھلے آسمان تلے ذخیرہ کی گئی اربوں روپے کی گندم کو خراب ہونے دیا گیا۔
اس پر نہ تو غفلت کے مرتکب دپٹی ڈائریکٹرز، ڈسٹرکٹ فودکنٹرولرز کے خلاف انضباطی کارروائی کی گئی نہ ہی پالیسی سازی کے ذمہ دار ڈائریکٹر فوڈ اور سیکرٹری فوڈ کیخلاف کوئی کارروائی کی گئی ،سب کچھ "قدرتی آفت"قرار دے کر خاموشی اختیار کرلی گئی۔
تنور مالکان اور شہریوں کی شکایات عام ہیں کہ سبسڈائزڈ آٹا کی قلت تو ایک الگ ایشو ہے اور جو دستیاب ہے وہ انتہائی ناقص ہے جو کہ خراب گندم سے پیسا گیا ہے لیکن اس حوالے سے محکمہ خوراک خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے۔
ملز کی طرف سے سپلائی کردہ سبسڈائزڈ آٹے کے معیار کے حوالے سے متحدہ نان روٹی ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر آفتاب اسلم گل نے 'ایکسپریس' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلور ملز کی طرف سے سبز تھیلوں میں فراہم کیا جانیوالا آٹا جانوروں کے کھانے کے قابل بھی نہیں ہے،یہ سیلاب اور بارش سے متاثرہ گندم سے بنایا جارہا ہے جبکہ اس میں چوکرکی مقداربھی بہت زیادہ ہے ،اس سے بنائی گئی روٹی سخت اور کالی ہوجاتی ہے اس لیے نانبائی اس میں میدہ ملاکر پکانے ہر مجبور ہیں۔
لاہور آٹا ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی یوسف نے کہا کہ بعض ملز طرف سے ناقص آٹا سپلائی کیا جارہا ہے، ملز خراب گندم کو ضائع نہیں کرتیں بلکہ اسے صاف گندم میں ملا کر پیس دیتی ہیں ،جس سے بننے والا آٹا غیر معیاری اور مضر صحت ہوتا ہے۔
ڈائریکٹر فوڈ پنجاب شوزب سعید نے "ایکسپریس" سے گفتگو کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ سیلابی پانی سے ذخیرہ کی گئی گندم کو نقصان پہنچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے ریجن میں سیلابی صورتحال تھی ،راجن پور اور ڈی جی خان کے سینٹرز میں سے شادن لنڈ اور فاضل پور پروکیورمنٹ سینٹرز پر 4 لاکھ 2 ہزار نو سو بیس میڑک ٹن گندم کا اسٹاک تھا ،جس میں سے سیلاب کے باعث ساڑھے 7 ہزار میٹرک ٹن گندم خراب ہو گئی۔