حکومتی اتحادی جماعتوں کا عمران خان کو اسلام آباد میں داخل نہ ہونے دینے کا فیصلہ
اتحادیوں نے سائفر معاملے میں ملوث ذمہ داران کے خلاف کارروائی پر حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا
حکومتی اتحادی جماعتوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد میں کسی صورت داخل نہ ہونے دینے کا فیصلہ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہباز شریف کی زیر قیادت پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کی قیادت کا مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں مولانا فضل الرحمان، آفتاب احمد شیر پاؤ، اختر مینگل، خالد مقبول صدیقی، انس نورانی سمیت اتحادی جماعتوں کے دیگر قائدین نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پی ڈی ایم اور اتحادی کے ممبران پر مشتمل 2 کمیٹیاں تشکیل دے دیں، ایک کمیٹی پارٹی ترجمانوں اور دوسری قانونی ماہرین پر مشتمل ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ ترجمانوں کی کمیٹی میں ہر جماعت سے ایک ایک رکن شامل کیا جائیگااور قانونی کمیٹی اتحادی اور پی ڈی ایم جماعتوں کے درمیان قانونی امور پر لائحہ عمل کی ذمہ دار ہوگی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئین اور قانون کی حدوں کو پھلانگ کر وفاقی دارالحکومت پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتوں کو خبردار کیا کہ وہ عمران خان کے آلہ کار بن کر فساد کی راہ ہموار کرنے سے بازرہیں ورنہ آئینی لکیر پار کرنے پر قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔
سائفرمعاملے پر آئین و قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے قائدین کو سائفر کے معاملے پر آئین و قانون کے مطابق کارروائی کی یقین دہانی کروا دی۔
اجلاس میں ملکی سیاسی صورت حال اور پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی اور ملک کی سیاسی، داخلی اور معاشی صورتحال پر مشاورت ہوئی۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ اتحادیوں نے سائفر معاملے کو آئین و قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی حمایت کا اعلان کیا اور فیصلہ کیا کہ ملک کو سیاسی اور معاشی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادیوں کو یقین دلایا کہ سائفر معاملے پر آئین و قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
حکومتی اتحاد نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے متعلق کہا کہ افسوس ہے کہ ایسا شخص ملک کا وزیراعظم تھا جسے ملک اور اداروں کی پروا نہیں ہے۔
سابق حکومت کی تباہ کن پالیسیوں کی وجہ سے معیشت کا کوئی اعشاریہ مثبت نہیں رہا، اسحاق ڈار
وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اجلاس کو ملک کی معاشی صورتحال، مالیاتی اداروں خاص طورپر آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والی بات چیت اور معیشت کی بحالی کے لیے ااقدامات کے بارے میں بریفنگ دی اور بتایا کہ سابق حکومت کی 4 برس کی تباہ کن پالیسیوں کی وجہ سے قومی معیشت کا کوئی اعشاریہ مثبت نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ 20 ہزار ارب کا تاریخی قرض محض 4 سال میں ملک پر مسلط کرنے والے معیشت کو دیوالیہ ہونے کی نہج پر چھوڑ کر گئے ہیں۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ گزشتہ پیر سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور انہیں امید ہے کہ ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ ہمارے سابق دور میں مہنگائی 3 فیصد اور ترقی کی شرح 6.3 فیصد پر تھی جبکہ پاکستان کو معاشی استحکام دینے کے لئے تسلسل اور کڑے مالیاتی نظم وضبط کی ضرورت ہوگی۔
سائفر سے متعلق آڈیو پر گہری تشویش کا اظہار
اجلاس نے ڈپلومیٹک سائفر پر سابق وزیراعظم اور ان کے قریبی ساتھیوں کی منظر عام پر آنے والی آڈیوز کے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملکی سلامتی اور قومی مفادات کے ساتھ سنگین کھیل کھیلنے کی شدید مذمت کی۔
اجلاس نے اس ضمن میں 30ستمبر 2022 کو کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں اور حکومتی اقدامات کی مکمل تائیدوحمایت کی۔
اجلاس نے زور دیا کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم ریاست کے خلاف سرزد ہونے والے جرائم اورقومی مفادات پر کاری ضرب لگانے کے معاملے پر تحقیقات جلد مکمل کرے اور آئین وقانون کے مطابق ملوث کرداروں کے خلاف قانونی تقاضے پورے کرنے کا عمل تیز کرے۔
قومی اداروں پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت
اجلاس نے قومی اداروں پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئین کی کھینچی ہوئی سرخ لکیر کو جو پامال یا عبور کرنے کی کوشش کرے گا، 22 کروڑ عوام اور قانون کی طاقت سے اس کا راستہ روکیں گے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ اداروں کو آئین کی راہ سے ہٹانے والا غدار، سازشی اور فسادی ہے، اداروں کو آئین کی پامالی کے لئے اکسانے والا پاکستان کو سنگین بحرانوں میں دھکیلنا چاہتا ہے، اس آئین شکن کو قانونی نکیل ڈالنا خود آئین کا تقاضا ہے۔