طالبان كے ساتھ جنگ بندی كے خلاف سپريم كورٹ ميں درخواست دائر

ملک کا آئین دشمن كے ساتھ كسی عارضی جنگ بندی کی اجازت نہيں دیتا، درخواست گزار


Online March 22, 2014
طالبان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے پائے جانے والے تنازع کا تمام نقصان پاکستان کے نہتے شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے، درخواست کا متن فوٹو: فائل

طالبان كے ساتھ دو طرفہ جنگ بندی كے خلاف سپريم كورٹ ميں درخواست دائر كردی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کا معاملہ حکومتی پالیسی سے تعلق نہیں رکھتا۔

سپریم کورٹ میں جنگ بندی کے خلاف درخواست شاہد اورکزئی کی جانب سے دائر کی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک کا آئین دشمن كے ساتھ كسی عارضی جنگ بندی كی اجازت نہيں دیتا البتہ پاكستان كی علاقائی حدود سے باہر فائر بندی پر درخواست كنندہ كو كوئی اعتراض نہيں۔ درخواست ميں كہا گيا ہے كہ اسلام آباد ضلع كچہری ميں خونريزی كی اصل وجہ طالبان كا داخلی خلفشار ہے اور اسلام آباد ہائی كورٹ اس كی عدالتی انكوائری كررہی ہے، سپريم كورٹ كے ازخود نوٹس كے بعد انكوائری معطل كی گئی تاہم بعد ازاں اعلیٰ عدالت نے اسے جاری ركھنے كا حكم ديا۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ وفاقی حكومت کے ساتھ مذاكرات كے علاوہ طالبان كے درمیان كوئی اور نظرياتی تنازع نہيں اور نہ ہی ان کی جانب سے ضلع كچہری پر حملے كا كوئی اور جواز سامنے آسكا جس کا مطلب کہ طالبان کے درمیان تنازع کا تمام نقصان پاکستان کے نہتے شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ درخواست ميں اعلیٰ عدالت سے پوچھا گيا ہے كہ كيا آئين پاکستان مسلح افواج كو جنگ کے دوران 30 دن كے وقفے کی اجازت ديتا ہے چاہے اس دوران دشمن پاكستان كے عام شہريوں كو بدستور نشانہ بناتا رہے، اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ جنگ بندی کے معاملے کو حکومتی پالیسی قرار دے چکی ہے، اب اگر جسٹس ریاض احمد خان کے حکومتی پالیسی سے متعلق اس جواز کو تسلیم کرلیا جائے تو ہائی كورٹ وفاقی حكومت كے كسی بھی كام كو روكنے سے معذور ہوجائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں