سوات میں مارے جانے والے دہشت گردوں کا افغانستان سے رابطوں کا انکشاف
دہشت گرد علی سید اور انیس نے افغانستان میں دہشتگردی کی تربیت حاصل کی، سیکیورٹی ذرائع
خیبرپختونخوا کی وادی سوات کے بائی پاس علاقے انگرو ڈھیرئی میں سیکیورٹی فورسز کیساتھ جھڑپ میں مارے جانیوالے دہشت گرد علی سید اور انیس کا افغانستان میں دہشت گردوں کیساتھ روابط کا انکشاف ہوا ہے۔
تفتیشی اداروں کے مطابق دہشت گرد انیس نے رواں سال افغانستان دورہ کیا اور صوبہ کنٹر میں بم بنانے کی خصوصی تربیت حاصل کی ، دہشت گرد علی سید بھی 2018 میں افغانستان کاسفر کر چکا ہے ایف آئی اے کے پاس دونوں دہشت گردوں کے افغانستان میں سفر کرنے کا ریکارڈ موجود ہے۔
تفتیشی اداروں کے مطابق دہشت گرد انیس نے 2019 میں مانسہرہ کیمپ میں بھی تربیت حاصل کی جبکہ انیس افغانستان سے واپسی پر ٹی ٹی پی سوات کے کمانڈر مراد کیساتھ رابطے میں رہا ، افغانستان سے واپس آکر سوات میں دہشت گردی کی پلاننگ کی۔
مزید پڑھیں: سوات میں سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ، تین جوان زخمی اور دو دہشت گرد ہلاک
تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ دہشت گردوں نے فضا گھٹ میں پیٹرول پمپ مالک کو بھتہ دینے کی دھمکی دی اور دیگر ساتھیوں کیساتھ حملہ بھی کیا، کمانڈر مراد نے انیس کو پانچ روز قبل مردان سے بونیر دھماکہ خیز مواد، اسحلہ منتقل کرنے کا ٹاسک دیا ، دہشت گرد انیس کو بتایا گیا کہ سوات میں حکومت حمایتی لشکر ، جرگہ ممبرز کی ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ اور موبائل ٹاورز کو تباہ کرنا ہے۔
تفتیشی اداروں کے مطابق کمانڈر مراد نے مینگورہ اور سوات میں دہشت گرد انیس کو سیکیورٹی فورسز کے قافلوں اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی کا ٹاسک بھی دیا تھا۔ دہشت گرد انیس کے ہینڈلر کی جانب سے جو آخری میسج ملا اس میں جہاد اور شہادت کے بارے میں پشتو زبان میں تفصیل بتائی گئی، جس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ شہادت کے لئے قربانی کی ضرورت ہے۔
سوات میں دو دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد انیس کے بھائی کا ویڈیو بیان سامنے آیا جس میں اس نے بتایا کہ اس کے والد علی سید نے پہلے فورسز پر فائرنگ کی جس کے بعد دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اسکا بھائی انیس اور علی سید دنوں مارے گئے۔