شہنشاہ قوالی استاد نصرت فتح علی خان کی 74ویں سالگرہ
موسیقی کے بے تاج بادشاہ کو اردو زبان میں صوفی اور جنوبی ایشیاء کے سب سے بڑے قوالی گلوکار کے طور پرجاناجاتا ہے
شہنشاہ قوالی استاد نصرت فتح علی خان کی آج74ویں سالگرہ ہے، موسیقی کے بے تاج بادشاہ کو اردو زبان میں صوفی گلوکار اور جنوبی ایشیاء کے سب سے بڑے قوالی گلوکار کے طور پرجاناجاتا ہے۔
اپنی تمام عمر قوالی کے فن کو سیکھنے اور اسے مشرق و مغرب میں مقبول عام بنانے میں صرف کر دی، نصرت فتح علی خان نے صوفیائے کرام کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔
موسیقی کے بے تاج بادشاہ نصرت فتح علی خان نے فیصل آباد کے قوال گھرانے میں 13 اکتوبر 1948 کو آنکھ کھولی،والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے، 16 سال کی عمر میں قوالی کا فن سیکھا، قوالی کے ساتھ غزلیں، کلاسیکل اور صوفی گیت بھی گائے۔
پاکستان اور بھارت میں یکساں مقبول نامور موسیقار نصرت فتح علی خان نے اپنے طویل کیریئر کے دوران عارفانہ کلام، گیتوں، غزلوں اور قوالیوں سے دنیا کو اپنا گرویدہ بنائے رکھا۔
سروں کے شہنشاہ نے مغربی سازوں کو استعمال کر کے قوالی کو جدت کے ساتھ ساتھ ایک نئی جہت بخشی، ان کی قوالی 'دم مست قلندر علی علی' کو عالمی مقبولیت حاصل ہے، میری زندگی ہے تو، کسی دا یار نا وچھڑے، تم اک گورکھ دھندا ہو، یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے سمیت کئی قوالیاں آج بھی عظیم گلوکار کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
نصرت فتح علی خاں کی قوالی کے 125 سے زائد آڈیو البم جاری ہوئے، ان کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل ہے، انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سمیت بے شمارملکی اور عالمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔