معاشی بحران نے پاکستان میں ترقیاتی کاموں کو روک دیا

وفاقی حکومت رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ترقیاتی اخراجات میں کمی پر مجبور


Shahbaz Rana October 13, 2022
10وزارتوں نے بجٹ کی منظوری نہ ہونے کے باعث ترقیاتی مد میں ایک پیسہ خرچ نہیں کیا۔ (فوٹو فائل)

ملک کے شدید معاشی بحران نے وفاقی حکومت کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ترقیاتی اخراجات میں کمی کر کے محض 48 ارب روپے کرنے پر مجبور کر دیا جو کہ سالانہ مختص کا بمشکل 7 فیصد ہے اور سرکاری ہدف سے بھی دو تہائی کم ہے۔

وزارت خزانہ کی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم از کم 10 وزارتوں نے رواں مالی سال کے جولائی تا ستمبر کے دوران بجٹ کی منظوری نہ ہونے کی وجہ سے ترقیاتی مد میں ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا جبکہ دیگر 12 وزارتوں نے پہلی سہ ماہی کے دوران اپنی سالانہ مختص رقم کا 5% سے بھی کم وصول کیاجس سے معاشی بحران کی شدت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

تفصیلات میں بتایا گیا کہ وزارت منصوبہ بندی نے 120.6 ارب روپے خرچ کرنے کی منظوری دی تھی لیکن وزارت خزانہ نے شدید مالی رکاوٹوں کے باعث رقم جاری نہیں کی تاہم اس دوران چند منتخب بیوروکریٹس خود کو 150% ایگزیکٹو الاؤنس کو منظور کرنا نہیں بھولے ۔رواں مالی سال کے لیے قومی اسمبلی نے پی ایس ڈی پی کے 1100 سے زائد منصوبوں کے لیے 727 ارب روپے کی منظوری دی تھی۔

پاکستان شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے حکومت نے اس سال جون میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ وہ 153 ارب روپے کا بنیادی بجٹ سرپلس بنائے گی ، قرض کی خدمت کے اخراجات کی ادائیگی کے بعد خالص آمدنی کا ہدف غیر حقیقی ہے جس نے اب حکومت کو دفاع ،ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے علاوہ ہر اخراجات کو کم کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ '' پاکستان اکنامک اپڈیٹ '' بتاتی ہے کہ ملک میں بنیادی بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3 فیصد ہو گا جس کی بڑی وجہ تباہ کن سیلاب ہے۔پہلی سہ ماہی کے دوران کل ترقیاتی اخراجات بھی گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے 41 فیصد کم تھے جب پچھلی حکومت نے پی ایس ڈی پی کے تحت 82.5 ارب روپے خرچ کیے تھے۔

48 ارب روپے کے اخراجات میں سے تقریباً 40 ارب روپے کی رقم صرف پانچ وزارتوں کو دی گئی۔ سب سے زیادہ 13.6 بلین روپے کے اخراجات وزارت آبی وسائل نے وصول کیے تھے، اس کے بعد 10 ارب روپے خصوصی علاقوں اور منصوبوں کیلیے تھے ،یہ اصطلاح صوبوں میں واقع اسکیموں کی مالی اعانت کے لیے استعمال کی جاتی ہے لیکن سیاسی مصلحت کے تحت اس پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

پاور سیکٹر نے 8.4 بلین روپے یا اپنی سالانہ مختص رقم کا 20 فیصد خرچ کیا۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اخراجات 4.3 ارب روپے یا سالانہ بجٹ کا 17 فیصد تھے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے 3.2 بلین روپے یا اپنے سالانہ بجٹ کا 51 فیصد خرچ کیا۔کیبنٹ ڈویژن، کامرس، خزانہ، ہائوسنگ اینڈ ورکس، انفارمیشن، میری ٹائم افیئرز، نارکوٹکس کنٹرول، پٹرولیم، پاکستان ریلوے اور مذہبی امور جیسی وزارتوں نے پہلی سہ ماہی میں کوئی فنڈ خرچ نہیں کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں