آپ کے درد کا بھی ہے علاج
آج کل کے دور میں یہ کہا جاتا ہے کہ ہر فرد صرف اپنے لیے جیتا ہے اور دوسروں کی فکر کرنے والوں کو بھی ...
آپ کے درد کا بھی ہے علاج۔ فوٹو: فائل
آج کل کے دور میں یہ کہا جاتا ہے کہ ہر فرد صرف اپنے لیے جیتا ہے اور دوسروں کی فکر کرنے والوں کو بھی یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اپنی زندگی پر توجہ دو، دوسروں کے جھملیوں کو خود پر سوار کر کے اپنی خوشیاں برباد نہ کرو، لیکن ایک امریکی جریدے ''سائنٹیفک امریکن مائنڈ'' کے مطابق دوسروں کا درد رکھنے والوں کے دل زیادہ صحت مند ہوتے ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ہر وقت کی فکروں میں گھِرا رہنے والا شخص مریض بن جاتا ہے، لیکن محققین کا کہنا ہے کہ خدمت خلق جیسے جذبے سے انسان کے دل اور شریانوں کی صحت بہتر ہوتی ہے اور دل مختلف امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ جریدے نے کینیڈا کی ''یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا'' میں کی جانے والی ایک تحقیق کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے، جس کے مطابق دوسروں کی مدد کرنے والوں کی دل کی شریانیں زیادہ صحت مند تھیں۔
بہت سی خواتین بھی اب یہ سمجھنے لگی ہیں کہ وہ بس اپنے کام سے کام رکھیں اور دوسروں سے دانستہ بے خبر رہیں تاکہ ان کا وقت بچے اور ان کے کاموں کے لیے مسائل پیدا نہ ہوں، لیکن اگر مشاہدہ کیا جائے کہ اس طرح کی ہاپا دھاپی میں لگی رہنے والی خواتین دوسروں سے بے پروا رہ کر بھی خود بولائی بولائی رہتی ہیں، اور ان کی زندگی کی بھاگا دوڑی انہیں پریشان رکھتی ہے، جب کہ اگر وہ دوسروں کو اس طرح نظر انداز نہ کریں اور کچھ وقت ان کو دیں تو یہ امر ان کے ذہن پر تھکان کے اثرات نہیں پڑنے دے گا۔
یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کی جدید تحقیق میں معلوم چلا ہے کہ زائد العمری میں بھی دوسروں کی مدد کرنے سے دل کے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ ہم دوسروں کی مدد کرکے اپنے لیے اچھا محسوس کرتے ہیں اور یہ چیز ہمارے مزاج کے ساتھ ہمارے جسم پر نہایت مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق خدمت خلق سے انسان کا دوسرے انسانوں سے رابطہ بڑھتا ہے۔ ایک طرف تو رضاکارانہ طورپر دوسروں کی مدد کرنے سے انسان کے جسم میں ایسے کیمیکل پیدا ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے انسان کا ذہنی دبائو کم ہوتا ہے اور وہ اچھا محسوس کرتا ہے۔ ان تبدیلیوں کے طویل مدتی اثرات میں دل کے امراض میں کمی شامل ہے اور اس سے انسان کا بلڈ پریشر بھی کم رہتا ہے۔
دوسروں کی مدد کرنے سے اس کا ایک ایسا حلقہ بننا شروع ہو جاتا ہے کہ جو وقت پڑنے پر اس کے بھی کام آتا ہے۔ دوسروں کی مدد کرنے سے انسان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کے مقابلے میں بہتر حالت میں ہے اور یوں ضرورت مندوں کی مدد کرتے وقت در اصل ایک فرد خود اپنی مدد بھی کر رہا ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ہمیں عملاً اس چیز کا تجربہ ہوتا ہے کہ خوشی بانٹنے سے بڑھتی ہے۔ ہماری مدد کے بعد جب کوئی فرد خوشی کا اظہار کرتا ہے تو جواب میں ہمارے اندر بھی ایک گہرا اطمینان اترتا ہے۔ سکون کی یہ کیفیت براہ راست ہمیں صحت مند رکھنے میں مدد دیتی ہے۔