محمد نور مسکانزئی کا بہیمانہ قتل

قاتلوں نے مسجد کی حرمت کا بھی خیال نہیں کیا اور انسانی جان کی حرمت کی بھی پروا نہیں کی


Editorial October 16, 2022
قاتلوں نے مسجد کی حرمت کا بھی خیال نہیں کیا اور انسانی جان کی حرمت کی بھی پروا نہیں کی (فوٹو : فائل)

بلوچستان ہائی کورٹ اور فیڈرل شریعت کورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کو جمعہ کے روز نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا، حملہ میں ان کا ایک عزیز زخمی ہوا ہے۔

میڈیا کے مطابق سابق جسٹس محمد نور مسکانزئی خاران کے علاقے گزگی میں اپنے گھر کے قریب مسجد میں نماز عشا کی ادائیگی کے لیے آئے تھے جہاں ان پردوران نماز نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے، انھیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے خاران سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

محمد نور مسکانزئی31اگست 2018 کو بلوچستان ہائی کورٹ سے بحیثیت چیف جسٹس ریٹائر ہوئے تھے جس کے بعد انھیں فیڈرل شریعت کورٹ کا چیف جسٹس مقررکیا جہاں سے وہ 15 مئی 2022 کو ریٹائر ہوئے تھے۔

وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ نے اپنے تعزیتی بیان میں دہشت گردی کے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس کی شہادت کو بڑا سانحہ قرار دیا ہے۔

بلوچستان کے قائمقام گورنر میر جان محمد جمالی، وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، بلو چستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور ہائی کورٹ کے تمام ججزنے سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ محمد نور مسکان زئی کی شہادت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔

بلوچستان بار کونسل اور کوئٹہ بار نے اگلے روز عدالتی بائیکاٹ کیا اور تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی کا قتل انتہائی افسوسناک اور بزدلانہ حرکت ہے۔

قاتلوں نے مسجد کی حرمت کا بھی خیال نہیں کیا اور انسانی جان کی حرمت کی بھی پروا نہیں کی۔بلوچستان کے حالات خاصے عرصے سے خراب چلے آرہے ہیں، صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کو شرپسندوں،دہشت گردوں اور قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھنی چاہیے تاکہ صوبے میں امن قائم کیا جاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں