ہفتہ وار کاروبار کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 240روپے کا اضافہ
کاروباری ہفتے کے دوران انٹر بینک میں پونڈ، یورو، اور سعودی ریال کی قدر میں اضافہ ہوا
ہفتہ وار کاروبار کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2.40روپے بڑھ کر 220.83 روپے پر بند ہوئی جبکہ اسکے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.10روپے گھٹ کر 224.90روپے ہوگئی۔
ہفتہ وار کاروبار کے دوران انٹربینک میں ڈالر 219 اور 220روپے بھی سے تجاوز کرگیا جبکہ اسکے برعکس اوپن مارکیٹ ریٹ 226 اور 225روپے سے نیچے آگیا۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی پاؤنڈ کے انٹربینک ریٹ 29پیسے بڑھکر 247.05 روپے ہوگئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر 6.25روپے گھٹ کر 249.75 روپے ہوگئی۔
انٹربینک میں یورو کرنسی کی قدر 3.04روپے بڑھکر 216.24روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں یورو کی قدر 5.35روپے گھٹ کر 218.65روپے ہوگئی۔
اسی طرح انٹربینک میں سعودی ریال کی قدر 63پیسے گھٹ کر 58.76روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں سعودی ریال کی قدر 1.10روپے بڑھکر 59.70 روپے ہوگئی۔ بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافہ ہوا۔
ماہرین کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ اور ذرمبادلہ بحران انٹربینک میں روپیہ کی قدر پر اثر انداز رہنے سے ہفتہ وار کاروبار کے دوران انٹربینک میں ڈالر، یورو,ریال میں کمی پاؤنڈ کی اڑان جاری رہی تاہم اسکے برعکس ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے ڈالر ریٹ کیپ کرنے سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر پاؤنڈ یورو ریال کی قدر تنزلی سےدوچار رہی۔
ذرمبادلہ ذخائر کی تشویشناک صورتحال روپیہ پر اثر انداز رہی لیکن ہفتے کے اختتام پر تبدیل ہونے والی صورتحال اور مثبت توقعات پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ کم بھی ہوئے جبکہ ہفتے کے ابتدائی 4روز انٹربینک میں ڈالر کی پیشقدمی جاری رہی۔
ہفتے کے اختتامی دن ایشیائی ترقیاتی بینک سے پاکستان کے لیے 1.5ارب ڈالر کی منظوری سے ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی۔ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 68فیصد کم ہونے سے انٹربینک میں ابتدائی چار دن ڈالر کی پرواز جاری رہی۔
افغانستان میں ڈالر کی 240روپے قیمت سے سپلائی متاثر رہی اور ڈالر کی اسمگلنگ سے اوپن مارکیٹ میں سپلائی کم ہوئی۔ کمزور فنڈامینٹلز کے باعث مارکیٹ سینٹیمنٹس بھی متاثر ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کانام فیٹیف گرے لسٹ سے انخلا کے سبب فارن انفلوز کے امکانات پیدا ہوگئے، کیونکہ فیٹیف وہائیٹ لسٹ میں آنے سے ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم دوبارہ بڑھنے کے امکانات پیدا ہوجائیں گے جس سے ذرمبادلہ ذخائر بہتر ہوں گے اورذرمبادلہ بحران گھٹنے سے بے چینی کی فضاء بھی کم ہوجائے گی۔