کراچی کے اسپتال میں پیدا ہونے والے 5 جڑواں بچوں کی 16ویں سالگرہ
پروین عباس نے 2006 میں 5جڑواں بچوں کو جنم دیا تھا
شہر کے سرکاری کھارادر جنرل اسپتال میں پیدا ہونے والے 5 جڑواں بچوں کی 16ویں سالگرہ کی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسپتال کے چیئرمین اور معروف ماہر امراض اطفال پروفیسر عبدالغفار بلونے کہا کہ سالانہ دنیا بھر صرف دو خواتین بیک وقت پانچ بچوں کو جنم دیتیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نوزائیدہ کی قبل از وقت پیدائش اور 1کلو سے کم وزن ہونے کے سبب نوزائیدہ زندہ نہیں رہ پاتے ہیں، معیاری طبی خدمات سے زندگیاں بچائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پروین عباس نے 2006 میں 5جڑواں بچوں کو جنم دیا جو کہ انتہائی کم آمدنی والے طبقے سے تعلق رکھتی ہے۔کھارادر جنرل اسپتال نے اپنی اخلاقی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ان بچوں کی طبی ، غذائی، تعلیمی و دیگر ضروریات میں معاونت کی۔
پروفیسر عبدالغفار بلو کا کہنا تھا کہ آج بھی وقت سے پہلے اور کم وزن والے نومولود بچے ہمارے ملک میں معیاری طبی سہولیات کے منتظر ہیں،ماؤں کی زچگی کے دوران صحت میں بہتری لا کر بہت سی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔
ماہر امراض نسواں ڈاکٹر ہؤوی برڈی نے کہا کہ پانچ جڑواں بچوں کی ولادت کسی بھی معاشرے میں ایک بڑی اور منفرد خبر ہوتی ہے پر ان بچوں کو بچانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات ہی اہم ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسپتال کے صدر محمد بشیر جان محمد اور انتظامیہ کے بھرپور تعاون سے اس فیملی نے خوشی کا یہ مرحلہ بخوبی طے کیا۔
ماہر امراض اطفال ڈاکٹر سید شکیل رضوی نے کہا کہ ان کم وزن والے بچوں کے علاج میں درپیش چیلنجز ایک انوکھا اور یادگار تجربہ تھا۔والدین ذرائع ابلاغ اور معاشرے کی نظریں ہم پر مرکوز تھیں ۔ 14دن بعد جب بچے والدین کے حوالے کئے گئے تو وہ منظر دیدنی تھا۔
ان کا کہناتھا کہ اب یہ بچے اسپتال کی مسلسل کفالت سے 16سال کے ہو گئے ہیں جو کہ انتہائی خوش کن بات ہے۔
اسپتال کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈکٹر خالد اقبال نے اسپتال کے صدر محمد بشیر جان محمد اور انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتےہوئے کہا کہ 16سال کا طویل سفر انسانی قدروں کی بحالی اور انسانی زندگی کی قدر و قیمت کے احساس کا سفر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کھارادر جنرل اسپتال سینکڑوں زندگیوں میں بہتری لانے کے لئے کوشاں ہے۔ نہ صرف معیاری طبی خدمات سے زندگیاں بچائی جانے کا فریضہ انجام دیا جا رہاہے بلکہ معیاری تعلیمی ، تربیتی اور تحقیقی کاوشوں سے اعلیٰ معیاری افرادی قوت تیار کی جارہی ہے۔
بعد ازاں پروین عباس اور پانچ جڑواں بچوں نے کیک کاٹا اس موقع پر بچوں کو کمپیوٹرو انعامات سے بھی نوازاگیا۔