کراچی کے ساحلی پٹی سے یومیہ ہزاروں ٹن مینگروز کی کٹائی کا انکشاف
ان درختوں کی کٹائی کا ایک سب سے خطرناک پہلو زمینوں پر قبضہ بھی ہے، ذرائع
شہر کے ساحلی مقامات ابراہیم حیدری، کورنگی کریک سمیت دیگر سے یومیہ ہزاروں ٹن مینگروز کی اسمگلنگ اور صنعتی استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔
طوفانوں، سونامی اور دیگر قدرتی آفات کے دوران حفاظتی پشتے کا کام کرنے والے مینگروز(تیمر)کے درختوں کی کٹائی میں مافیا ملوث ہے۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ مینگروز کی لکڑی کا کمرشل استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، لکڑی کو ساحل کے قریب واقع چربی پگھلانے والی اور مرغی کا دانہ بنانے والی فیکٹریوں کو فراہم کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: مینگروز کے درخت کاٹنے والے گروہ کے 2 کارندے گرفتار، 200 من سے زائد لکڑی برآمد
ذرائع کے مطابق ان درختوں کی کٹائی کا ایک سب سے خطرناک پہلو زمینوں پر قبضہ بھی ہے، جس کے دوران مینگروز کے جنگلات کو صاف کرکے وہاں پلاٹنگ کردی جاتی ہے۔
دوسری جانب وائلڈ لائف فاؤنڈیشن (ڈبلیو ڈبلیو ایف) پاکستان کے مطابق کراچی سمیت دیہی سندھ کے ساحلی علاقوں میں مینگرووز کے جنگلات کا رقبہ مسلسل کم ہوتا جارہا ہے۔
علاوہ ازیں ترجمان کوسٹل میڈیا سینٹر کمال شاہ کے مطابق شہر کے ساحلی مقامات ابراہیم حیدری، کورنگی کریک، ریڑھی گوٹھ، کیماڑی، پھٹی کریک اور پورٹ قاسم کے قریب بڑے پیمانے پر مینگروز کی کٹائی دن دہاڑے جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مینگروز کی بقا کو بدستور خطرات، لینڈ مافیاز کے ہاتھوں تباہ کاری جاری
انہوں نے بتایا کہ روزانہ ہزاروں ٹن مینگروز کشتیوں کے ذریعے مختلف جیٹیوں پر اتار کر کراچی کے مختلف علاقوں میں فروخت ہورہا ہے۔ کمال شاہ کے مطابق سمندر میں بڑے پیمانے پر موجود مینگروز کے درخت نرسریاں ہیں جس میں مچھلیاں، جھینگے اور دیگر آبی حیات انڈے اور بچے دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مینگرو ساحلی آبادیوں اور شہروں کو طوفانوں اور سمندری زلزلوں سونامی سے بچاتی ہے، اگر مینگروز کی تباہی اسی طرح جاری رہی تو سمندری زلزلے اور طوفان کی وجہ سے شہر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ترجمان کوسٹل میڈیا سینٹر نے بتایا کہ صوبائی حکومت کو مینگروز کے بچاو کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنانا ہوگا۔