چڑیا گھر پشاور کی حالت زار پر چیف جسٹس ہائیکورٹ کا نوٹس
جانوروں کے لیے خوراک کا بندوبست کرنا بھی مشکل ہوگیا
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے چڑیا گھر کے جانورں کو خوراک کم کرنے اور ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سید سکندر شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ چڑیا گھر میں جانوروں کے خوراک کے لیے پیسے نہیں ہیں اور وہاں پر ملازمین کو تنخواہیں بھی نہیں دی جا رہی، اس حوالے سے ڈائریکٹر چڑیا گھر کو بلائیں۔
سماعت دوبارہ شروع ہونے پر ڈائریکٹر پشاور چڑیا گھر محمد نیاز نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس خوراک سے متعلق پیسے تو موجود ہیں تاہم ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر امور سے متعلق فنڈز میں کمی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب آپ لوگوں کے پاس اپنے ملازمین کی تنخواہوں کے پیسے نہیں ہیں تو کس طرح جانوروں کے خوراک کے لیے پیسے ہوں گے یہ پیسے کون جاری کرتا ہے، آپ سیکرٹری خزانہ کو بلائیں۔
اسی دوران عدالت کو بتایا گیا کہ متعلقہ حکام سے بات کی گئی ہے اور فنڈز کی کمی کا مسئلہ دور کیا جائے گا۔
بعد ازاں، دوبارہ سماعت کے دوران عدالت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ چڑیا گھر میں فنڈز سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کریں کہ کیوں ان کو ابھی تک فنڈز ریلیز نہیں کیا گیا۔ سماعت نے ملتوی کر دی۔
قبل ازیں، محکمہ وائلڈ لائف خیبرپختونخوا کے زیر اہتمام چلنے والے چڑیا گھر کی انتظامیہ نے صوبائی حکومت کو فنڈز کی کمی کے حوالے سے آگاہ کیا تھا، فنڈز کی بروقت عدم ادائیگی کے باعث پشاور چڑیا گھر کی انتظامیہ شدید مشکلات کا شکار ہے
فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے چڑیا گھر میں موجود جانوروں کے لیے خوراک کا بندوبست کرنا بھی مشکل ہوگیا، 7 کلو روزانہ گوشت کھانے والے شیر کو 4 کلو پر لانے کا امکان جبکہ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث بنگالی ٹائیگرز سمیت چیتوں کی خوراک میں کمی آنے عندیہ دیا گیا۔ تقریباً 50 کے قریب ڈیلی ویجز ملازمین کو گزشتہ 5 ماہ کی تنخواہیں تک ادا نہیں کی گئیں۔
سرکاری مراسلے کے مطابق جانوروں کی دیکھ بھال اور باقی انتظامات فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہونے لگے ہیں، محکمہ خزانہ کو 150 ملین روپے جاری کرنے کے لیے بار بار درخواستیں لکھی گئیں مگر کوئی شنوائی نہ ہوسکی۔
رواں سال کے لیے مختص 300 میں سے 150 ملین روپے جاری کرنے کی درخواست دی ہے، مالی مشکلات کے باعث درپیش مشکلات سے ڈائریکٹر پشاور زو نے چیف کنزرویٹر اور متعلقہ حکام کو آگاہ کر دیا۔