حکومت سے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد سرکاری ملازمین کا دھرنا ختم
سرکاری ملازمین نے نوٹی فکیشن جاری کرنے کیلیے حکومت کو دو روز کا وقت دے دیا
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کسی حد تک کامیاب ہوگئے جس کے بعد مظاہرین نے دھرنا دو روز تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔
سرکاری ملازمین نے تنخواہوں اور الاؤئنسسز میں اضافے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا اور اپنے حق کے لیے نعرے بازی کی۔
پارلیمںٹ ہاؤس کے باہر سرکاری ملازمین کے دھرنے کی اطلاع وفاقی وزرا کو ملی تو حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر ایاز صادق کی سربراہی میں تین رکنی مذاکراتی کمیٹی قائم کی گئی جس نے مظاہرین کے مطالبات سُننے اور انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
سرکاری ملازمین کی نمائندگی رحمان باجوہ نے کی اور بتایا کہ ہمارے حکومت سےبات چیت کی حد تک مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں البتہ ہم نوٹس کا انتظار کررہے ہیں جس کے لیے حکومت کو دو روز کا وقت دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوٹس کے انتظار کیلیے دو دن دھرنا مؤخر کررہے ہیں، تمام تنظیموں نے دھرنا دو دن تک ملتوی کرنے کا متفقہ فیصلہ کرلیا ہے، جمعرات کو وفاقی وزرا کے ساتھ بات چیت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو دھرنا دیں گے۔
اُدھر وفاقی وزیر ایاز صادق سرکاری ملازمین کے احتجاج میں پہنچے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی جی اور ڈپٹی کمشنر مظاہرین کو میرے پاس لے کر آئے، انہوں نے مجھے اپنی بات سمجھائی ، اس معاملے میں دو وزارتیں شامل ہیں ایک خزانہ اور دوسری اسٹیبلشمنٹ منسٹری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے سیکریٹری فنانس کو سرکاری ملازمین کے مطالبات سننے اور پھر سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے، حالات مشکل ہیں لیکن آپ ہم سرکاری ملازمین کے حق میں بہترین کیلیے فیصلہ کریں گے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پرسوں ڈیڑھ بجے رحمان باجوہ کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں میٹنگ ہوگی، ہم نے واضح کردیا ہے کہ سو فیصد مطالبات نہیں مانے جائیں گے البتہ جتنا ممکن ہوسکے گا ہم ان کا مداوا کریں گے۔