انٹر بینک میں ڈالر 49 پیسے مہنگا
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.05روپے کے اضافے سے 231روپے کی سطح پر بند ہوئی
انٹر بینک کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 49پیسے کے اضافے سے 223.66روپے ہوگیا ہے۔
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی پرواز جاری رہی، اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.05روپے کے اضافے سے 231روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانئیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 83پیسے کے اضافے سے 224روپے کی سطح تک ریکارڈ کی گئی۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ دسمبر میں میچور ہونے والے پاکستان کے عالمی بانڈز کی ایلڈ مزید بڑھکر 120فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 30مارچ تک اوورسیز پاکستانیوں کے انفلوز کی مالیت 1.42ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی لیکن غیریقینی سیاسی ومعاشی حالات کے سبب گذشتہ چھ ماہ میں ڈپازٹس کے انخلا کے سبب آر ڈی اے میں ڈپازٹس کی مالیت گھٹ کر 76کروڑ 30لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئی ہے۔
ماہرین اقتصادیات کاکہناہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر اگرچہ کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے لیکن غیریقینی سیاسی حالات, آئی ایم ایف ریویو میں تاخیر اور 800ارب کے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی شرائط نے تجارت وصنعتی شعبوں کو اضطراب سے دوچار کردیا ہے۔
ماہرین کاکہنا ہے زرمبادلہ کے جاری بحران سے روپیہ بے قدر ہورہا ہے، پاکستان کے پاس 8ارب ڈالر مالیت کے ذرمبادلہ ذخائر موجود ہیں لیکن ان ذخائر میں بیشتر حصہ چین اور سعودی عرب کےوہ ڈپازٹس بھی شامل ہیں جنہیں استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔
وزیر خزانہ کی جانب سے اگرچہ ڈیفالٹ نہ کرنے اور دسمبر میں میچور ہونےوالے عالمی بانڈز کی یقینی ادائیگیوں کا دعوی کیا گیا لیکن سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ ایک ماہر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں لہذا وہ انفلوز اور آؤٹ فلوز کا بیلینس کرکے پبلک کردیں تاکہ حقیقی صورت حال واضح ہوسکے اور شکوک وشبہات ختم ہوسکیں۔