ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کشمکش

باوجود سخت گیر نظام حکومت اور آئین کی وجہ سے ایران کے بہت سے طبقے مطمئن نہیں ہیں


Editorial November 24, 2022
باوجود سخت گیر نظام حکومت اور آئین کی وجہ سے ایران کے بہت سے طبقے مطمئن نہیں ہیں۔ فوٹو:فائل

ایران اور مغربی ممالک کے درمیان چشمک اور آویزش برسوں پر محیط ہے' کبھی اس میں ٹھہراؤ دیکھنے میں آتا ہے اور کبھی تلاطم ' اب ایک بار پھر ایران اور مغربی ممالک میں آویزش تیز ہو رہی ہے' ایران میں حکومت مخالف حالیہ مظاہروں کی امریکا' یورپ اور اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا ادارہ حمایت کر رہا ہے اور ایرانی حکومت پر انسانی حقوق کے حوالے سے تنقید کر رہا ہے۔

اسی کشیدگی کے دوران ایران کے سرکاری خبررساں ادارے نے بتایا ہے کہ ایران نے فردا جوہری سائٹ پر یورینیم کی 60 فیصد افزودگی شروع کردی ہے۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کو خط لکھ کر اس بار ے میں مطلع کردیا گیا ہے۔ سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ یورینیم افزودگی آئی اے ای اے کی حالیہ قرارداد کے جواب میں ہے۔

غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے آئی اے ای اے کی قرارداد کو سیاسی قرار دیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایران 3غیرعلانیہ جوہری سائٹس سے متعلق تحقیقات میں تعاون کرے۔

ایٹمی سائٹس کے حوالے سے ایران اور مغربی ممالک میں چپقلش اس دن سے شروع ہے جب سے ایران نے یورینیم افزودگی کا آغاز کیا ہے حالانکہ ایران نے متعدد بار یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پر امن ہے اور اس کے کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ایرانی ایٹمی تنصیبات عالمی قوانین کے مطابق کام کر رہے ہیں لیکن مغربی ممالک اور آئی اے ای اے کوئی نہ کوئی تنازع کھڑا کرتے رہتے ہیں۔ اب چونکہ ایران میں مظاہرے ہورہے ہیں اور ان مظاہروں میں ایرانی سکیورٹی کے اہلکار بھی جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ مظاہرین بھی مارے گئے ہیں۔

حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکا 'یورپ اور اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا ادارہ ایران پر تنقید کر رہے ہیں۔ اگلے روز بھی میڈیا کی خبر کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی دفتر ''اعلیٰ کمشنر برائے انسانی حقوق'' نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مظاہرین پر طاقت کے بے جا استعمال کی بجائے انسانی حقوق کی فراہمی اور عوامی مطالبات کو پورا کرے۔

یو این کے ذیلی ادارے ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس نے ایران میں جاری مظاہروں کو طاقت سے کچلنے کے حکومتی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں بچوں سمیت 300 افراد کی ہلاکت پر تشویش ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے 31 میں سے 25 صوبوں میں احتجاج کے دوران 300 سے زائد افراد مارے گئے جن میں 40 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے خصوصی دفتر یو این کمشنر انسانی حقوق کے ترجمان نے جنیوا میں پریس بریفنگ میں مطالبہ کیا کہ ایرانی حکام مظاہروں پر طاقت کے غیر ضروری استعمال کے بجائے عوامی امنگوں کو سمجھیں اور ان کے مطالبات پورے کریں۔

ایران میں جو مظاہرے ہو رہے ہیں' وہ ایران کا اندرونی معاملہ ہے تاہم ایرانی حکومت کو بدلتے ہوئے عالمی حالات میں مظاہرین کے مطالبات پر بھی غور کرنا چاہیے کیونکہ ایران میں مظاہرے جس حد تک پھیل چکے ہیں' اس کی وجہ سے ایرانی انقلاب کی مخالف قوتیں متحرک ہو چکی ہیں اور وہ ایرانی حکومت پر مسلسل تنقید کر رہی ہیں' ایران کی حکومت کو اس معاملے پر جلد از جلد قابو پانا چاہیے کیونکہ ایران اس وقت عالمی تنہائی اور مختلف قسم کی پابندیوں کا شکار ہے۔

اس قسم کی صورت حال میں ایران کی حکومت ملک کے اندر عوامی سطح پر بے چینی کی متحمل نہیں ہو سکتی ' اگر ایرانی حکومت اپنی پالیسیوں میں لچک پیدا کر سکتی ہے تو اسے اس میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے ' معاشرے کو بند کر کے کوئی ملک اور قوم ترقی نہیںکر سکتا' ایران میں وسائل کی کمی نہیں ہے ' ایران نے کئی شعبوں میں بے مثال ترقی بھی کی ہے لیکن اس کے باوجود سخت گیر نظام حکومت اور آئین کی وجہ سے ایران کے بہت سے طبقے مطمئن نہیں ہیں۔

ایرانی پالیسی سازوں کو اس حوالے سے ضرور غور کرنا چاہیے۔ بہرحال ایرانی حکومت نے امریکا کو متنبہ کیا ہے کہ اسے ایران کے جنوبی پانیوں میں امریکی فوجی موجودگی میں اضافہ قبول نہیں ہے۔یوں نظر آتا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان کئی حوالے سے تنازعات چل رہے ہیں جو اس خطے کے امن کے لیے اچھے نہیں ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں