حالات پر قابو پائیں


م ش خ November 25, 2022
[email protected]

وزیر اعظم نے نئے آرمی چیف کو نامزد کر دیا ہے اور کچھ عرصے سے آرمی چیف کی تعیناتی کے بارے میں جو سیاسی ہلچل مچی ہوئی تھی وہ اب انجام کو پہنچ گئی ہے ۔ نئے آرمی چیف کے نام کی سمری صدر مملکت کو ارسال کر دی گئی۔

گزشتہ تین چار ہفتوں سے روزانہ اخبارات میں خبریں شایع ہوتی تھیں کہ عنقریب آرمی چیف نامزد ہو جائیں گے، اپوزیشن اپنے بیانات دے رہی تھی حکومتی ارکان بھی اس حوالے سے روز بیانات دیتے تھے۔

قوم کو پتا ہے کہ آئین کی روح سے آرمی چیف ملک کے وزیر اعظم کا اختیار ہے تو پھر یہ مختلف بیانات کیوں دیے جاتے رہے؟ قوم تو پاک فوج سے محبت کرتی ہے قوم چاہتی تھی کہ اس کا فیصلہ وزیر اعظم جلد کریں تاکہ ادھر ادھر کی خبروں کا سلسلہ ختم ہو۔

نئے آرمی چیف کی نامزدگی کے بعد اس حوالے سے یہ سیاسی بیانات ختم ہونے چاہئیں ہر جگہ سیاسی طور پر روزکوئی نہ کوئی بیان اخبارات میں شایع ہوتا ہے ،اب یہ سیاسی بیانات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ادھر سیاسی طور پر سیاست دان اپنے مخالفین کے حوالے سے عجیب بیانات دیتے رہے ہیں۔

ان سیاسی لوگوں کو قوم کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں کچھ موصوف فرماتے ہیں کہ عمران خان کا ہیلی کاپٹر اسلام آباد نہیں اترنے دیں گے۔ ایک صاحب کہتے ہیں حکومت اپوزیشن میں صلح کرانے کو تیار ہوں۔ ایک صاحب کہتے ہیں آئی ایم ایف حکومت سے بات نہیں کر رہا ، بحران کا حل نئے انتخابات ہیں۔ ان حضرات کے نام اس لیے نہیں لکھے کہ اب اصلاح کی ضرورت ہے قوم تنگ آگئی ہے حکومت اور اپوزیشن کے روز روز کے بیانات سے قوم بہت مایوس ہے۔

کسی ایم این اے یا ایم پی اے نے یہ کبھی ضرورت محسوس نہیں کی کہ الیکشن میں تو روز حلقے کا دورہ کرتے تھے۔ اب اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں تو ووٹر حضرات کو چھوڑ دیا ہے لوگوں کے کیا مسائل ہیں؟ انھیں اس سے کوئی لینا دینا نہیں الیکشن ہوگا تو پھر حلقوں میں پہنچ جائیں گے مگر اب تو کارکردگی پر امیدوار کو ووٹ ملے گا PDM کی جماعتوں کو چاہیے کہ اپنے وزرا، ایم پی ایز اے کو حلقوں میں بھیجیں اور لوگوں کے مسائل پر توجہ دیں کیونکہ آنیوالا الیکشن ڈنکے کی چوٹ پر ہوگا۔

روز بیانات آتے ہیں کہ دسمبر سے گیس کی قلت ہو جائے گی، یہ بات صرف بتانے کی ہے ، عملی اقدام کے لیے میدان میں کیوں نہیں نکلتے، یہ باتیں ستمبر سے ہو رہی ہیں اب نومبر کا آخری عشرہ ہے ان 3 ماہ میں ان سیاسی حضرات نے گیس کے حوالے سے کیا اقدام کیا؟ یہ تو قوم کو معلوم ہے کہ جنھیں اس مسئلے پر توجہ دینی ہے انھیں گیس ملے گی اور ضرورت سے زیادہ ملے گی۔

یہ سیاستدان سوچیں کہ قوم کب تک گیس کے حوالے سے تکلیف اٹھائے گی جب گیس نہیں ملے گی تو لوگ نہانا چھوڑ دیں گے ،کیونکہ سردی میں گرم پانی کا ہونا تو بہت ضروری ہے پھر تو پانی کی سپلائی کم کرنی پڑے گی کہ علاقوں میں پانی ہی پانی ہوگا ، یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے پی ڈی ایم کی جماعتیں اس پر توجہ دیں کہ اس میں پاکستان کی بڑی جماعتیں شامل ہیں اسے مذاق نہ سمجھیں، سیاسی طور پر بیانات دینا بند کریں اور عملی طور پر گیس کے حوالے سے کام کریں۔

مگر افسوس کہ ان سیاسی حضرات کو ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے سے فرصت نہیں ملتی۔ موجودہ حکومت نے مہنگائی کے حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا اور یہ مہنگائی کراچی سے لے کر خیبر تک ہے گزشتہ دنوں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے ایک اجلاس منعقد ہوا اور پیش کردہ بل پر بحث کی جائے گی اس مہنگائی کو دیکھیں قوم کو دیکھیں یہ لوگ تو صاحب حیثیت ہیں یہ بل تو غریب ملازمین کے لیے پیش کرنا چاہیے تھا جس کی تنخواہ 25000 ہے اس کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔

یہ قوم کے لیے کیوں نہیں سوچتے آپ حضرات تو صاحب حیثیت ہیں لہٰذا عام آدمی کی تنخواہ میں بھی اضافہ ضروری ہے۔ پی ڈی ایم کو چاہیے جس میں تمام جماعتیں شامل ہیں کہ عام آدمی کی مشکلات پر توجہ دیں کہ آنے والے الیکشن میں آپ حضرات کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے یہ جملہ میں کئی مرتبہ لکھ چکا ہوں۔ ماضی میں صرف 2 پارٹیاں مقابلے کی دوڑ میں ہوتی تھیں مگر اب ایسا نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کا بھی ووٹ بینک ہے۔

پی ڈی ایم اسے نظرانداز نہ کرے خاص طور پر تنخواہوں میں اضافہ اس بھرپور مہنگائی میں بہت ضروری ہے کیونکہ آپ حضرات نے عمران خان کی حکومت میں مہنگائی کے حوالے سے جلوس تک نکالے تھے۔

۔آپ نے اپوزیشن کا کردار ادا کیا تھا اب آپ حضرات برسر اقدار ہیں خدارا! مہنگائی پر توجہ دیں 20 روپے کلو بکنے والی پیاز 200 روپے کلو بک رہی ہے۔ سیلاب ختم ہوا دیگر ممالک سے آپ سبزیاں ٹماٹر پیاز تو منگوا سکتے ہیں وزیر تجارت اور دیگر وزرا اس پر توجہ دیں لوگ فاقہ کشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

تنخواہ کے حوالے سے قابل احترام جسٹس صلاح الدین پنہور سندھ ہائی کورٹ نے بھی کہا کہ مزدور کی تنخواہ 25000 کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا گیا۔ حکومت کو صرف معزز عدالتیں ہی باور کراتی ہیں ویسے یہ قوم کی تو سنتے نہیں بس آمنے سامنے مقابلے کی دوڑ ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر بغیر سوچے سمجھے سیاستدان حضرات بیانات دے رہے ہیں بس مخالفت برائے مخالف چلتی رہے گی اور جو ہو رہا ہے اس پر توجہ نہیں دیتے۔ عوامی مسائل اندھے کنوئیں میں دفن ہوچکے ، سیاستدان اس پر توجہ دیں قوم کو افسوس ہوتا ہے۔ یہ فضول بیانات پڑھ کر۔

بلدیاتی الیکشن کی تاریخ آگئی ہے اس دفعہ جماعت اسلامی کا ووٹ بینک بہت مضبوط ہے کہ یہ کراچی کے لیے آواز اٹھاتے ہیں اور لگتا ہے کہ قوم اس دفعہ انھیں بلدیاتی الیکشن میں ووٹ دے گی۔ ادھر ایک سابق وزیر داخلہ ہر ماہ ایک نوٹس دے دیتے ہیں کہ اب بہت کچھ ہونے والا ہے اور یہ بیان گزشتہ کئی ماہ سے متواتر آ رہا ہے ان کے بیانات سے بے چینی پائی جاتی ہے۔

جب تک لاقانونیت پر توجہ نہیں دی جائے گی عوام کو گلا رہے گا ڈاکوؤں نے جان عذاب کر رکھی ہے ، مہنگائی نے جیتے جی مار دیا ہے خاص طور پر تاجروں نے قیمتیں اپنی مرضی سے نافذ کردی ہیں۔

کوئی پرسان حال نہیں غریب تو بے چارے ایک دوسرے کا منہ تکتے رہتے ہیں مانا کہ ناجائز منافع خوروں پر جرمانے ہو رہے ہیں مگر یہ عادی ہوگئے ہیں جتنا جرمانہ دیتے ہیں ایک ماہ میں اس سے زیادہ بڑے آرام سے کما لیتے ہیں خدارا ! انھیں لگام دیں تاکہ قوم سکون سے زندگی گزار سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں