’’ملکی ترقی کا انحصارعلم وتحقیق کے فروغ پر ہے‘‘

حکومت تحقیق کے عمل پر توجہ دے: چیئرمین جناح اسلامیہ گروپ آف کالجز یوسف مغل کی گفتگو


حکومت تحقیق کے عمل پر توجہ دے: چیئرمین جناح اسلامیہ گروپ آف کالجز یوسف مغل کی گفتگو۔ فوٹو: فائل

کسی بھی مہذب معاشرے کی تکمیل میں تعلیم وتربیت کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے، خصوصاً اس وقت جب وطن عزیز جیسے ملک، جن کے عوام اپنی اقدار کو بھول چکے ہوں، ان کو راہ راست پر لانے کے لئے علم کی روشنی کا بڑھانے کی ضرورت پڑتی ہے، اور اس مقصد کے حصول کے لئے سرکاری تعلیمی اداروں اور تعلیمی پالیسی کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔

تاہم نجی تعلیمی سیکٹرکو بھی بحیثیت قوم اپنی ذمہ داریوں کو پوراکرنا ہے تاکہ جہاں علم وہنر ،تعلیم وتربیت اور تعلیم وتحقیق کے عمل کوجاری رکھ کر قوم کواندھیروں سے نکال کر اجالوں میں لایاجاسکتا ہے وہاں ہر معاشی، معاشرتی بحران سے بھی باآسانی بچایا جاسکتا ہے۔ یہی وہ مشن ہے جس کی تکمیل کے لیے موجودہ حکومت نے تعلیم کے فروغ کو پہلی ترجیحات میں شامل کررکھا ہے تاہم تعلیم وتحقیق کو پھیلانے میں نجی تعلیمی سیکٹر ایک خوبصورت اضافہ ہے۔

تربیت کو تعلیم سے پہلے یا تعلیم کے ساتھ ساتھ پروان چڑھانا ہی اصل خواب ہے، جسے حاصل کرنے کے لیے کئی ادارے بے لوث خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان اداروں میں ایک معروف نام جناح اسلامیہ گروپ آف کالجز کا بھی ہے۔ اس ادارے کا قیام 1979ء میں پہلے کامرس کالج کی صورت میں صوبائی دارالحکومت میں عمل میں لایا گیا اور 1981ء میں اسے پنجاب یونیورسٹی سے الحاق کا اعزاز حاصل ہوا۔ آج یہ علمی پودا ایک تناوردرخت کی صورت اختیار کر چکا ہے، علم وتحقیق کی چھائوں میں اس وقت بوائز اور گرلز کیمپسز میں 1600 طلبہ و طالبات تعلیم کے زیورسے منور ہورہے ہیں اوران کی تعلیم وتربیت کے لئے تمام اساتذہ ایم فل اور پی ایچ ڈی مقررکیے گئے ہیں۔



چیئرمین جناح اسلامیہ گروپ آف کالجز محمد یوسف مغل کی قیادت میں یہ نجی تعلیمی ادارہ نت نئے ریکارڈ بناتا ہوا آج اپنی مثال آپ ہے۔ ادارے کا حالیہ رزلٹ جو کہ پنجاب یونیورسٹی کے تحت امتحانات برائے ایم بی اے پارٹ ون،ٹواورتھری کی صورت میں مجموعی طورپر اسی فیصد تو آیا ہی مگر اس کے ساتھ ساتھ طالبات نے زیادہ سے زیادہ نمبرحاصل کرکے یونیورسٹی کے سابق ریکارڈ بھی توڑ ڈالے۔ اس نجی تعلیمی ادارہ کی خاص بات یہ ہے یہاں علم وتربیت کا فروغ تجارت کے مقصد کے لیے نہیں بلکہ خدمت اورعبادت سمجھ کر کیا جا رہا ہے۔ ادارے کی کامیابیوں کے سفر کے بارے میں جاننے کے لیے ''ایکسپریس'' نے چیئرمین محمد یوسف مغل سے ایک نشت کا اہتمام کیا، جس کی روداد نذر قارئین ہے۔

محمد یوسف مغل ایک سادہ طبیعت انسان ہیں جن کی تعلیمی قابلیت ایم کام (پنجاب یونیورسٹی سے گولڈ میڈلسٹ) ڈپلومہ ان کاسٹ مینجمنٹ (پنجاب یونیورسٹی ٹاپ )، چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اکاونٹ یوکے اور اے پی اے کے ممبر ہیں۔ وہ اکیس سال سعودی عرب میں اپنی علمی جوہر دکھانے اور منوانے کے بعد عرصہ دس برس سے مسلسل اسی ادارے سے منسلک ہیں اوران کو فاونڈر فیکلٹی ممبر کالج ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ محمد یوسف مغل کہتے ہیں کہ ''تعلیم و تربیت کی اصلاح اور تحقیق پرتوجہ بڑھانے سے ہی ملک وقوم کا مقدرسنورے گا۔ جو قوم اپنے اساتذہ کی تکریم اوروقار کو بھول جائے گی، اس کا انجام مختلف بحرانوں کی صورت میں سامنے آتا ہے، علم کا سرچشمہ استاد ہیں تو ہونہار طلبہ قوم کا چمکتا ستارہ ہیں، علم کے حصول میں سمجھوتہ ملکی پستی کا باعث بن سکتا ہے،آج طلبہ وطالبات خوش نصیب ہیں کہ ان کے پاس ایم فل اور پی ایچ ڈی اساتذہ کی دستیابی یقینی ہے، ضرورت صرف ساز گار تعلیمی ماحول فراہم کرنے کی ہے۔ حکومت کے لیے انرجی کرائسسز اور دہشت گردی جیسے چیلنجز کے ساتھ تعلیم و تحقیق کے فروغ کا بھی بیڑا پار لگانا کڑا امتحان ہے جس کے لیے ہم سب کو مل کر محنت کرنا ہوگی''۔



چیئرمین جناح اسلامیہ گروپ آف کالجزکا یہ ماننا ہے کہ ''آج کی نوجوان نسل میں تمام ترصلاحیتیں موجود ہیں، اگران کی ذہنی صلاحیت کو موبائیل ٹیلی فونز سے الگ کردیا جائے تو تحقیق کا عمل دن دگنی رات چگنی ترقی پائے گا''۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ ''ہم نے علم کے میدان میں ترقی پائی ہے مگر ریسرچ میں ہم بین الاقوامی سطح پر بہت پیچھے ہیں، جس کے لیے انڈسٹری اورانسٹی ٹیوشن کی ہم آہنگی بہت ضروری ہے۔ انتہائی افسوس ہوتا ہے کہ ہم تخلیقات پر یقین نہیں رکھتے تاہم ایک بات طے ہے کہ موجودہ حکومت جس برق رفتاری سے بحرانوں پر قابو پا رہی ہے تعلیم وتحقیق کے میدان میں بھی جلد سرخروہوگی''۔

ایک سوال کے جواب میں محمد یوسف مغل نے کہا کہ ''کامیاب اور ہونہار طلبہ وطالبات کی کامیابیوں کے پیچھے والدین کی مانیٹرنگ کا ہاتھ ہے جو اپنے بچوں اور بچیوں سے ہمہ وقت رابطے میں رہتے ہیں اوران کی تعلیمی سرگرمیوں پر کڑی نظررکھتے ہیں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج کے نوجوان طالب علم جن کی تعداد انتہائی قلیل ہے اساتذہ کی تکریم اور احترام کو بھول چکے ہیں اوراساتذہ کی علمی دلچسپی کو کمرشل سمجھ کر ان کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھتے ہیں، حالانکہ یہ بات طے ہے جس قوم نے اپنے اساتذہ کا احترام نہیں کیا کامیابیاں ان سے منہ موڑ گئیں، تاہم ایک بڑی تعداد طلبہ وطالبات کی اساتذہ سے محبت اوراحترام بھی کرتی ہے''۔

انہوںنے کہا کہ ''آج ملک وقوم کی ترقی کا انحصار صرف اور صرف علم وتحقیق کے فروغ پر ہے، اس لیے حکومتی سطح پراس پر یعنی فروغ تعلیم پر جتنی بھی سرمایہ کاری کی جائے کم ہے انہوں نے کہا کہ تعلیم کافروغ نتائج کے حصول کے لیے تو ہوتا ہی ہے تاہم اس کا مقصد علم کی ترویج ہونا چاہیے۔ اصل کام نوجوان نسل کو علم کے زیورسے آراستہ کرانا ہے ہمیں یقین ہے کہ حکومت اس معاملہ پر جہاں پرائمری ایجوکیشن کے فروغ کو مزید بہتربنائے گی وہاں تحقیق کے عمل اور ہائرایجوکیشن پر بھی خصوصی توجہ دے گی جس کے لیے جی ڈی پی کا ایک اچھا خاصا حصہ مختص کرنا ہوگا''۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں