مرحبا حافظِ قرآن سپہ سالار

الحمدللہ ملک میں پرامن طریقے سے آئین کے مطابق کمان کی تبدیلی کا عمل مکمل ہوچکا ہے


[email protected]

افواج پاکستان میں اہم ترین تعیناتیوں کا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے، وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں شہباز شریف اور ان کی کابینہ نے نئے آرمی چیف کے لیے جنرل حافظ سید عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے لیے جنرل ساحر شمشاد مرزا کے ناموں کی سمری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھیجی جنھوں نے اپنی ''پارٹی'' سربراہ سے مشاورت کے بعد سمری پر دستخط کردیے۔

یہ بات مجھے اب تک سمجھ نہیں آسکی کہ ڈاکٹر عارف علوی صدر پاکستان ہیں لیکن انھوں نے خود کو آج تک ایک پارٹی کی وابستگی سے باہر نہیں نکالا۔ اسی لیے اپنی آئینی ذمے داریوں کو بھی ادا کرتے ہوئے عمران خان کی طرف دیکھتے ہیں۔

خیر یہ بات کسی اور موقع پر کریں گے فی الحال موضوع کو آگے بڑھاتے ہیں۔ اپنی مدت پوری کرنے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان کی چھڑی نئے آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر کے سپرد 29نومبر کو ایک پروقار تقریب کے دوران کی۔ بعد ازاں جنرل حافظ سید عاصم منیر نے بطور سپہ سالار پاک فوج کی ذمے داریاں سنبھال لیں۔

نئی عسکری قیادت کے حوالے سے آگے چل کر بات کرتے ہیں سردست ہم ان اہم اور حساس ترین تعیناتیوں کے حوالے سے سرسری سی بات کرکے آگے بڑھتے ہیں۔

پاکستان کے معروضی حالات انتہائی دگرگوں ہیں، ہر شعبہ ہائے زندگی غیر یقینی کیفیت کا شکار ہے، ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے، معیشت کی کشتی گزشتہ ساڑھے چار سال سے ہچکولے کھا رہی ہے، جس کی وجہ سے غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کا طوفان سر چڑھ کر بول رہا ہے۔

معاشرے کا کوئی ایسا شعبہ نہیں جو انحطاط کا شکار دکھائی نہ دیتا ہو۔ پی ڈی ایم کی مخلوط حکومت سے بھی یہ کشتی نہیں سنبھل رہی اور روز بروز بھنور میں پھنستی جا رہی ہے۔ گزشتہ ستر سال میں اتنی تباہی نہیں دیکھی جتنی گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں نظر آرہی ہے۔

پی ٹی آئی نے کوئی شعبہ ایسا نہیں چھوڑا جس میں ٹانگ اڑاکر ملک کی خارجی پالیسی اور معیشت کو نقصان نہ پہنچایا ہو، اور افواج پاکستان میں اہم تعیناتیوں کے معاملے میں بھی اپنی ٹانگ اڑانے سے باز نہ آئی۔ اس حساس معاملے کو لے کر گزشتہ کئی ماہ سے ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

حالانکہ ان تقرریوں کا آئینی اختیار وزیر اعظم کے پاس ہوتا ہے۔ انھیں اس اہم ترین مسئلے پر اتحادی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لینا تھا۔ تاہم سابق وزیر اعظم عمران خان نے ان اہم تعیناتیوں خاص طور پر آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی بھرپور کوشش کی۔لیکن اس معاملے میں ان کی ایک نہ چلی۔

چھ سینئر ترین جرنیلوں کی جو فہرست وزیر اعظم کو موصول ہوئی وزیراعظم نے اپنے اتحادیوں سے مشاورت کے بعد سینئر ترین جرنیل، جنرل حافظ سید عاصم منیر کو آرمی چیف اور دوسرے سینئر ترین جرنیل جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعینات کردیا۔ الحمدللہ ملک میں پرامن طریقے سے آئین کے مطابق کمان کی تبدیلی کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔

اب ہم آتے ہیں نئے آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر کی جانب۔ جنرل عاصم منیر، سید زادے ہیں اور سید سرور منیر شاہ کے صاحب زادے ہیں۔

ماضی میں اِن کا گھر ڈھیری حسن آباد راولپنڈی میں کنٹونمنٹ بورڈ ڈسپینسری کے سامنے والی گلی میں داخل ہوتے ہوئے بائیں جانب واقع تھا۔ عاصم منیر کے والد سید سرور منیر شاہ مرحوم اْستاد تھے اور ایف جی ٹیکنیکل ہائی اسکول لالکرتی، راولپنڈی کے پرنسپل تھے۔ جنرل عاصم منیر حافظ قرآن ہیں، اللہ کریم نے ان کے سینے کو اپنے علم کے نور سے منور کررکھا ہے۔

پاکستانی تاریخ میں یہ پہلے آرمی چیف ہیں جنھوں نے مدینہ منورہ میں قرب نبی ﷺ میں قرآن مجید حفظ کیا مگر یہ اس طرح نہیں کہ پانچ سالہ بچے کو والدین اپنے سر پر تاج سجانے کی غرض سے قرآن پاک حفظ کرنے کے لیے کسی جامعہ میں بھیج دیں بلکہ جب انھوں نے قرآن مجید حفظ کرنا شروع کیا تو وہ اس وقت کرنل کے عہدے پرفائز تھے اور سعودی عرب میں ہی ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ قرآن مجید فرقان حمید حفظ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ حافظ قرآن سپہ سالار کے سینے میں دین کی محبت موجود ہے۔

ہم پاکستانی جب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی خوبصورت آواز میں قرآن پاک کی تلاوت سنا کرتے تھے تو ترکوں کی قسمت پر رشک کیا کرتے تھے کہ اللہ نے انھیں ایسا صدر عطا کردیا ہے جو اس کے دین سے محبت کرنے والا ہے۔

ہم آج اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور ایسا محسوس کرتے ہیں کہ اب دنیائے اسلام ہم پاکستانیوں کی قسمت پر رشک کرتی ہوگی کہ اللہ نے دنیائے اسلام کی سب سے مضبوط اور طاقتور فوج کو ایک حافظ قرآن سید زادے کو سپہ سالار عطا کردیا ہے۔

بیشک یہ ہم پاکستانیوں کے لیے اللہ کریم کا بہت قیمتی تحفہ ہے۔ پاکستان کی تمام دینی قوتوں کو نئے سپہ سالار کو ناصرف قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے بلکہ ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونا چاہیے تاکہ انھیں بھی اس بات کا احساس نہ ہونے پائے کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ دینی قوتوں کے ساتھ سے خالی ہیں۔ آج تک اس ملک میں جتنے بھی سپہ سالار آئے وہ علوم عصریہ کے بڑے بڑے ملکی و غیر ملکی اداروں کے تعلیم یافتہ تھے۔

اب ہمیں ایک ایسا سپہ سالار ملا ہے جو علوم عصریہ کے ساتھ ساتھ قرآن کا حافظ بھی ہے۔ جو علم ان کے سینے میں اللہ نے محفوظ کیا ہے اللہ کرے کہ وہ اس کی روشنی سے پاکستان کے چپے چپے کو منور کریں۔ اس ملک کو اس کی اصل اساس سے جوڑنے کے لیے وہ اپنا کردار ادا کریں۔

اس کالم میں ہم چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کی شخصیت پر بات نہ کریں تو یہ زیادتی ہوگی۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے فوجی کیریئر کے دوران چیف آف جنرل اسٹاف، کور کمانڈر راولپنڈی اور ڈی ایم او سمیت کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ ان کا کیریئر شاندار خدمات پر محیط ہے۔

انھوں نے پی ایم اے سے تربیت حاصل مکمل کرکے پاک فوج میں شمولیت اختیار کی، ان کا تعلق سندھ رجمنٹ سے ہے۔ مختلف اہم عہدوں پر فرائض سرانجام دیے، ان کے گزشتہ 7برس انتہائی اہمیت کے حامل رہے، وہ جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت کے آخری 2 برس کے دوران آرمی چیف کی کور ٹیم کا حصہ رہے اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے فرائض سرانجام دیے۔

جنرل ساحر شمشاد مرزانے شمالی وزیرستان میں کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کی نگرانی کی۔

پاکستان، چین، افغانستان اور امریکا پر مشتمل 4فریقی رابطہ گروپ میں انٹرا افغان مذاکرات کا حصہ رہے، انھیں سرتاج عزیز کی زیرقیادت گلگت بلتستان کے لیے اصلاحاتی کمیٹی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔ کشمیر اور سیاچن جیسے علاقوں کی نگرانی بھی کی، وہ اپنے کیریئر میں 3 بار یعنی بطور لیفٹیننٹ کرنل، بریگیڈیئر اور پھر بطور میجر جنرل ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں تعینات رہے۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعیناتی کے بعد انھوں نے اپنے تمام اساتذہ کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا اور اپنے اساتذہ کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل وڈیو میں جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے اساتذہ کو یاد کرتے ہوئے اپنے تمام اساتذہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ کی جو اہمیت ہے اور جہاں ہم کھڑے ہیں، یہاں تک ہم پہنچے ہیں ہم آپ کی پراڈکٹ ہیں۔

اس منصب پر پہنچ کر اپنے معماروں کو یاد رکھنا اور کی خدمات کا اتنے خوبصورت انداز میں اظہار کرنا ہر کسی کے ظرف کی بات نہیں۔ یقیناً جنرل ساحر شمشاد بہت اعلیٰ ظرف کے مالک ہیں۔ ہمیں بھی آپ پر فخر ہے کہ اس قوم کو آپ جیسے ہیرے ملے۔ جن کی موجودگی سے اس بات کا یقین کامل ہوچکا ہے کہ اس ملک کی حفاظت کا ذمے محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ اللہ کریم پاکستان کی نئی عسکری قیادت کو ہر محاذ پر کامرانیوں عطا کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔