توہین عدالت کیس عدالت نے اسد عمر کی غیر مشروط معافی قبول کرلی
راستوں کی بندش سے متعلق باقاعدہ فیصلہ جاری کروں گا جو آئندہ کے لیے گائیڈ لائن ہوگی، جسٹس جواد
تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل اسد عمر نے توہین عدالت کیس میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی جوکہ قبول کر لی گئی۔
آزادی مارچ میں عدلیہ مخالف تقاریر کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس جواد حسن نے اسد عمر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں اسد عمر کی تقریر کا اسکرپٹ بھی پیش کیا گیا جبکہ اسد عمر کی طرف سے توہین عدالت نوٹس کا جواب بھی جمع کروایا گیا۔
دوران سماعت اسد عمر نے کہا کہ جو کہا اس پر غیر مشروط معافی مانگتا ہوں اور کیس نہیں چلانا چاہتا، جس پر عدالت نے کہا کہ اچھا کیا معافی مانگ لی معاملہ ختم کر دیا۔
مزید پڑھیں؛ پی ٹی آئی رہنما اسد عمرکوعدلیہ مخالف تقریرپرتوہین عدالت کا نوٹس جاری
عدالت نے لانگ مارچ راستوں کا معاملہ بھی نمٹانے کا عندیہ دے دیا۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ آزادی مارچ راستوں کی بندش کا معاملہ اب ختم اور مارچ پرامن گزر گیا، عدالت کا کام غیر قانونی اقدام سے روکنا تھا اور مارچ پرامن رہا جبکہ پرامن احتجاج ہر کسی کا بنیادی حق ہے۔
جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ راستوں کی بندش سے متعلق باقاعدہ فیصلہ جاری کروں گا جو آئندہ کے لیے گائیڈ لائن ہوگی، راستوں کی بندش پٹیشنوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا اور یہ تمام پٹیشنز بھی اسی فیصلہ ساتھ ڈسپوز ہوں گی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد تنولی نے کہا کہ عدلیہ کو سیکنڈ لائز کی کوشش کی گئی اس لیے کارروائی ہونی چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ ہم غیر مشروط معافی سے مطمئن ہیں۔
عدالت کی جانب سے تمام پٹیشنیں نمٹا دی گئیں۔