کراچی میگا پروجیکٹ کے نام پر شپ اونر کالج کے گراونڈ پر قبضہ
پلانٹ کی تنصیب اور تعمیراتی سرگرمیوں سے کئی بار پانی کی لائنز ٹوٹی جب کہ سیکیورٹی کے مسائل بھی درپیش ہیں،کالج انتظامیہ
ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی کی اجازت سے کراچی میگا پروجیکٹ کی ٹیم نے شہر کے معروف تعلیمی ادارے پاکستان شپ اونر کالج کے "پلے گراونڈ" پر قبضہ کرکے اس میں Batching plant نصب کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی کی اجازت سے کراچی میگا پروجیکٹ کی ٹیم نے شہر کے معروف تعلیمی ادارے پاکستان شپ اونر کالج کے "پلے گراونڈ" پر قبضہ کرتے ہوئے اس میں سڑکوں کی تیاری میں استعمال ہونے والا پلانٹ Batching plant نصب کردیا۔
اس سلسلے میں کالج انتظامیہ اور صوبائی محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ سے پلانٹ کے قیام اور تعمیراتی میٹریل کہ تیاری کی اجازت بھی نہیں لی گئی بلکہ ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی طحٰہ سلیم کی جانب سے متعلقہ حکام کو ازخود ایک این او سی جاری کردی گئی، جس کے بعد متعلقہ حکام عقبی جانب سے کالج کی دیوار توڑ کر اندر داخل ہوئے اور مشینری و پلانٹ نصب کردئیے جب کہ توڑی گئی دیوار کہ جگہ اپنا گیٹ لگا کر کام کا آغاز کردیا۔
نمائندہ ایکسپریس کا کہنا تھا کہ اس بیچنگ پلانٹ میں سڑکوں کی تعمیر میں استعمال ہونے والا میٹریل تیار کیا جارہا ہے، تعمیراتی میٹریل کی تیاری دن میں کالج کے تدریسی اوقات میں بھی گزشتہ 6 ماہ سے جاری ہے، اس پلانٹ کے شور اور تعمیراتی میٹریل کی تیاری کے سبب پھیلنے والی آلودگی و دھویں سے کالج انتظامیہ کو ادارے میں تعلیمی سلسلہ جاری رکھنا محال ہوگیا ہے اور طلبہ و اساتذہ کے لیے صحت کے مسائل جنم لے رہے ہیں جب کہ علیحدہ گیٹ لگا کر اس جانب سے آمد و رفت کے سبب کالج میں سیکیورٹی کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔
ادھر "ایکسپریس" نے اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل کالج ایجوکیشن سندھ اور دیگر کالج حکام سے رابطہ کیا جس پر محکمے کے ترجمان ڈاکٹر قاسم راجپر کا کہنا تھا کہ "کئی بار ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی سے اس سلسلے میں بات کرنے کی کوشش کی، سابق سیکریٹری کالج ایجوکیشن خالد حیدر شاہ نے محکمے کی جانب سے انھیں خط بھی لکھا لیکن ان کی جانب سے کوئی "ریسپانس" نہیں آیا، اب چیف سیکریٹری کو بھی اس معاملے پر خط لکھا ہے اور کمشنر کراچی سے بھی ایک اجلاس کے دوران بات کی گئی ہے اور انھیں بتایا کہ یہ اقدام کسی پیشگی اجازت اور محکمہ جاتی کارروائی کے بغیر ہی کیا گیا اس کے باوجود اب تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی، ہمارے اس پر تحفظات ہیں کیونکہ وہاں کالج کا پلے گراونڈ بھی تقریبا ختم ہوگیا ہے"۔
دوسری جانب کالج حکام کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس پلانٹ کی تنصیب اور جاری تعمیراتی سرگرمیوں کے سبب کئی بار پانی کی لائنز ٹوٹ چکی ہیں اور دیگر مشکلات بھی پیدا ہورہی ہیں۔
علاوہ ازیں "ایکسپریس" نے اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر طحٰہ سلیم سے مسلسل رابطے کی کوشش کی، کئی بار فون کیے اور ایس ایم ایس بھی کیا تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے اور اپنا مؤقف نہیں دیا ان کے دفتر فون کرکے مؤقف لینے کی کوشش کی گئی جس پر عملے کا کہنا تھا کہ صاحب ابھی دفتر نہیں پہنچے ہیں۔
واضح رہے کہ کالج انتظامیہ کی جانب سے 6 دسمبر کو ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ انھوں نے جس پلانٹ کی تنصیب کے لیے این او سی جاری کرتے ہوئے 4 ماہ کی مدت متعین کی تھی اکتوبر میں وہ بھی پوری ہوگئی ہے تاہم پلانٹ اب بھی کام کررہا ہے جو آلودگی و شور کے ساتھ ساتھ طلبہ و اساتذہ کی زندگیوں کے لیے security threats بنا ہوا ہے لہذا اس کو فوری ختم کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں۔