مشرف کو بیرون ملک جانے دیں یا نہیں وزیر اعظم کی سیاسی و عسکری قیادت سے مشاورت

سابق صدرکانام ای سی ایل سے نہ نکالاجائے،ن لیگ کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اکثریت کی رائے


فیاض ولانہ April 02, 2014
آئینی تقاضے پورے کرینگے،وزیراعظم،جنرل راحیل شریف اورجنرل ظہیرالاسلام سے بھی مشاورت،زرداری کافون،مکمل حمایت کی یقین دہانی،آج پھرمشاورت ہوگی فوٹو:فائل

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کوریلیف دینے یا نہ دینے کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھیوں کے خصوصی اجلاس کے شرکاکی اکثریت نے انسانی ہمدردی کی بنیادپرسابق صدر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال کرباہر جانے کی اجازت دینے کی مخالفت کردی ہے۔

جبکہ پیپلزپارٹی کے سربراہ اور سابق صدرآصف زرداری نے بھی وزیراعظم نوازشریف سے ٹیلی فون پرگفتگوکرتے ہوئے مکمل جمہوری حمایت کا یقین دلایاہے۔ وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت ن لیگ کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کی حکومتی ٹیم کے اہم ترین ارکان نے سابق آرمی چیف کیخلاف آئین سے غداری کی فرد جرم عائدہونے کو ملکی تاریخ کااہم موڑاورجمہوری قوتوں کی کامیابی قراردیا۔ جنرل (ر)پرویزمشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرتے ہوئے انھیں متحدہ عرب امارات کے ولسن اسپتال میں زیرعلاج اپنی والدہ کی عیادت کیلیے انسانی بنیادوں پر جانے کی اجازت دینے کے معاملے پرکھل کر فرداً فرداً اظہار رائے کیا گیا۔ذمے دارذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں شریک وفاقی وزراخواجہ آصف، احسن اقبال،خواجہ سعدرفیق اور مشاہد اللہ نے کسی صورت میں بھی آئین سے غداری کے مرتکب شخص کانام ای سی ایل سے نہ نکالنے کے حق میں بھرپور دلائل دیے۔ خواجہ سعد رفیق نے یہاں تک کہہ دیاکہ آج اگرایک سابق آمر کوکسی بھی وجہ سے رعایت دی گئی توپھر مسلم لیگ(ن) کا امیج عوامی سطح پرتباہ ہوجائیگا، آج عوام میں مسلم لیگ(ن) کو جو مقبولیت کا درجہ حاصل ہے یہ نہیں رہے گا۔

خواجہ محمدآصف نے کہاکہ اگر آج دباؤ میں آکر ایساکیاگیاتو ہم باہر منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثاراور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے شہری ہوابازی نے دبے دبے الفاظ میں ای سی ایل سے نام نکالنے کی مخالفت کرتے ہوئے درمیانی راستہ نکالنے کی بات کی۔وفاقی وزیرعبدالقادربلوچ نے کہا کہ اگر جنرل(ر)پرویزمشرف کانام ای سی ایل سے نکال کرانھیں باہر جانے دیا گیاتوسندھ اور بلوچستان میں اس کے منفی اثرات پڑیں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے تمام ارکان کی جانب سے مشاورتی عمل میں شریک ہونے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ میں ذاتی طور پراورہماری حکومت آئین وقانون سے مبراکوئی اقدام نہ کرنے کے حق میں ہے،ہم پہلے کی طرح آئندہ بھی عدالتی احکام کااحترام کرتے رہیں گے۔

ذرائع کے مطابق دوران اجلاس یہ بھی تجویزدی گئی کہ اگر پرویز مشرف ٹیلی ویژن پرآکر قوم سے معافی مانگیں توان کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر غور کیاجائے،چند ارکان کی یہ رائے بھی سامنے آئی کہ ملک کو درپیش امن وامان اورتوانائی کے بحران کے چیلنجز پربھرپور توجہ دینے کیلیے پرویزمشرف کا باب بندکردیاجائے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ ملکی مفادات ہماری اولین ترجیحات ہیں، قانون کی حکمرانی ہوگی تو ملک ترقی کرسکتاہے، پاکستان میں آزاد عدلیہ موجودہے، اس کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔اجلاس میں شریک ارکان کی متفرق آرا سننے کے بعدوزیراعظم نوازشریف نے شام کو دوبارہ مشاورت کرنے کا اعلان کیا اور اجلاس سوا3بجے ختم کردیاگیا۔آئی این پی کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت آئین کی بالادستی کو ہر صورت قائم اورملحوظ رکھے گی، قانون کی حکمرانی پر چلتے ہوئے ہی ملک ترقی کرسکتاہے، مشرف کے معاملے پر تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ بعدازاں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی ظہیرالاسلام کی وزیراعظم نوازشریف سے مشاورتی میٹنگ کے بعددوبارہ ہونے والا حکومتی ارکان کا مشاورتی اجلاس ملتوی کردیاگیا۔ توقع ہے کہ آج دوبارہ مشاورتی اجلاسوں اوررابطوں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔

ذرائع کے مطابق سیر حاصل مشاورت کے بعدابتدائی طور پر یہ فیصلہ کیاگیا کہ دیگراہم پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے بھی وزیراعظم نوازشریف ذاتی حیثیت میں مشاورت کرناضروری سمجھیں تو ضرور کریں اوریہ بھی بتایا جائے کہ پرویزمشرف کا نام عدالتی احکامات کی تعمیل میں ہی ای سی ایل میں ڈالا گیاتھا۔منگل کی شام ہی سابق صدرآصف زرداری نے وزیراعظم نوازشریف سے ٹیلیفون پررابطہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے مجموعی سیاسی صورت حال، طالبان سے مذاکرات اور پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے کے معاملے پرتبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے وزیراعظم نوازشریف کومکمل جمہوری حمایت کی یقین دہانی کرائی اور کہاکہ ملک وقوم کے بہترین مفاد،جمہوریت، جمہوری اداروں اور جمہوری رویوں کے استحکام کیلیے کیے جانے والے ہر حکومتی فیصلے کو پیپلزپارٹی اوراس کی قیادت کی مکمل حمایت حاصل رہے گی۔ وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں شہبازشریف بھی کچھ دیرکے لیے شریک ہوئے۔

جبکہ دیگر شرکاخواجہ آصف، پرویز رشید، احسن اقبال، چوہدری نثار،شاہد خاقان عباسی ،مہتاب عباسی ،عبدالقادر بلوچ،عرفان صدیقی ،شجاعت عظیم ،مشاہد اللہ ،خواجہ سعد رفیق،جاوید اسلم اور فواد حسن فود شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف آج (بروزبدھ) دیگرسیاسی رہنماؤں سے رابطوں کے علاوہ اپنی کابینہ کے اہم ارکان کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔توقع ہے کہ وزیراعظم ہاؤس میں ایک بھرپوراجلاس ہوگا۔ ادھر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے بھی منگل کی شام وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی۔ 40منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے کے علاوہ سے بھی مشاورت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں