لاہورچڑیا گھر کے فنڈز پر ڈاکہ ڈالنے کی تیاریاں
پری ریلیز پن کی جگہ ڈی جی وائلڈلائف کے قریبی عزیز کی ہے، لاہور چڑیاگھر انتظامیہ کا دعویٰ
منڈی بہاؤالدین میں پرندوں خاص طور پر موروں کے لیے پری ریلیز پن بنانے کے لیے لاہور چڑیا گھر کے فنڈز استعمال کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ذرائع کے مطابق ڈی جی وائلڈ لائف و پارکس پنجاب مبین الہی نے لاہور چڑیا گھر انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر ایک کروڑ روپے کے فنڈز منڈی بہاؤالدین کے علاقہ ڈفرپلاٹیشن میں جنگلی پرندوں کے لیے پری ریلیز پن، یعنی قدرتی ماحول سے مطابقت رکھنے والا ماحول تیار کرنے کے لیےجاری کیے جائیں۔
اس پری ریلیز پن میں مختلف اقسام کے مور چھوڑے جائیں گے، جہاں چند ماہ رکھنے کے بعد ان موروں کو مکمل قدرتی ماحول میں آزاد کر دیا جائیگا۔
اس مقصد کے لیے لاہور چڑیا گھر سے ناصرف ایک کروڑ روپے کے فنڈز مانگے جارہے ہیں بلکہ یہاں سے سرپلس مور بھی لیے جائیں گے۔ حالانکہ لاہور چڑیا گھر نے گزشتہ برس سے ہی موروں کی فروخت بند کردی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت 50 کے قریب مور صرف لاہور چڑیا گھر میں سرپلس ہیں۔ اسی طرح وائلڈ لائف بریڈنگ سنٹر جلو، سفاری پارک سمیت صوبے کے دیگر چڑیا گھروں سے مور اکٹھے کرکے انہیں پری ریلیز پن میں چھوڑا جائیگا۔
وائلڈلائف ذرائع نے بتایا کہ لاہور چڑیا گھر آئینی طور پر خود مختار ہے، اس کے مالی اور انتظامی معاملات کی منظوری 11 رکنی زومینجمنٹ کمیٹی دیتی یے اور ڈی جی وائلڈ لائف اس کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر سے ایک کروڑ روپے کی خطیر رقم چڑیا گھر سے باہر کسی دوسرے منصوبے کے لیے نہیں دی جاسکتی، اس کے لیے زیڈ ایم سی کی منظوری ضروری ہے۔
ڈی جی وائلڈ لائف نے پیر 19 دسمبر کو زیڈ ایم سی کا اجلاس بلایا تھا لیکن اسی روز پنجاب وائلڈلائف اور چڑیا گھر کے سابق ڈائریکٹر چوہدری شفقت علی کی اچانک وفات کے باعث زیڈ ایم سی ممبران نے اجلاس مؤخر کردیا تھا، جس پر ڈی جی نے چڑیا گھر انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ دو روز میں ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے ہی کمیٹی کے ایک تہائی ممبران سے فنڈز ریلیز کرنے کی منظوری لے لی جائے۔
دوسری طرف وائلڈ لائف کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ڈفرپلاٹیشن میں کسی بھی قسم کے منصوبے کے لیے گرین پاکستان پروگرام سے فنڈز لیے جاسکتے ہیں، لیکن ایسا کرنے کی بجائے لاہور چڑیا گھر کے فنڈز پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی یے۔
ایک انتہائی ذمہ دار افسر نے بتایا جس جگہ پری ریلیز پن بنایا جارہا ہے وہ جگہ ڈی جی وائلڈلائف کے انتہائی قریبی شخص کی ہے، گرین پاکستان پروگرام سے فنڈز اس لیے نہیں لیے جارہے کہ اس کا آڈٹ کافی باریک بینی سے کیا جاتا ہے، جہاں وہ پھنس سکتے ہیں۔