ایک ہی جرم دو بار کیا گیا اعظم سواتی کی درخواست ضمانت مسترد
اعظم سواتی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے انکاری نہیں ہوئے، انہوں نے فوج کیخلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی، پراسیکیوٹر کے دلائل
اسپیشل جج سینٹرل محمد اعظم خان کی عدالت نے متنازع ٹویٹ کیس میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
گزشتہ روز کی سماعت میں پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے اورٹویٹر پر اکاؤنٹ ویری فکیشن کا طریقہ بتاتے ہوئے کہاکہ اعظم سواتی کے اکاؤنٹ پر بلو ٹِک ہے، انہیں مشہور شخصیات نے ٹویٹر پر فالو کیاہوا،جن میں سیاسی اور صحافتی شخصیات شامل ہیں۔
پراسیکیوٹر اور سرکاری وکیل نے دلائل میں درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کبھی انکاری نہیں ہوئے۔اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ ٹوئٹر اکاؤنٹ اعظم سواتی ہی کا ہے۔ اعظم سواتی نے افواجِ پاکستان کے خلاف ایک بیانیہ بنانے کی کوشش کی ہے۔
اعظم سواتی کے وکیل سہیل خان سواتی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ٹوئٹس کے اسکرین شارٹس پر سائبر کرائم کا مقدمہ نہیں بنتا۔پراسیکیوٹر نے کہاکہ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل کے دوران ایک بار بھی نہیں کہا کہ ٹوئٹر اکاؤنٹ اعظم سواتی کا نہیں۔ وکیل سہیل خان سواتی نے کہاکہ اسکرین شارٹس کی بنیاد پر کیس بنایاگیاہے۔
وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے اعظم سواتی کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں عدالت نے اعظم سواتی کی درخواست ضمانت خارج کرنے کا حکم سناتے ہوئے کہاکہ اعظم سواتی نے ایک ہی جرم دو بار کیاہے۔