کراچی میں دہشت گردی کا خدشہ سیکیورٹی ہائی الرٹ
واضح رہے کہ مواچھ گوٹھ اور ڈاکس سے قانون نافذ کرنے والے ادارے ماضی میں بڑی تعداد میں مارٹر گولے بھی برآمد کرچکے ہیں
سکیورٹی اداروں نے ملک کے دیگر حصّوں میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہونے کے بعد کراچی میں بھی دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حالیہ چند روز کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے جن میں صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے بنوں میں سی ٹی ڈی کے مرکز پر دہشت گردوں نے قبضہ کیا جسے چھڑانے کے لیے سیکیورٹی اداروں کو آپریشن کرنا پڑا ، اسی طرح ملک کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہائی ویلیو ٹارگٹ پر خودکش حملہ ناکام بنایا گیا لیکن اس ناکام حملے میں بھی حملہ آور کی جانب سے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑانے کے نتیجے میں ایک پولیس افسر شہید اور دیگر زخمی ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ اسی تناظر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں بھی دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کردیا ہے، اس سلسلے میں گزشتہ چند روز سے منگھوپیر، سہراب گوٹھ اور ڈاکس کے علاقے میں قائم مچھر کالونیز اور حب ریور روڈ پر مواچھ گوٹھ میں کچھ مشتبہ افراد کی سرگرمیاں بھی دیکھنے میں آئی ہیں لیکن ابھی فی الحال فوری طور پر کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل سکا ہے، ان تمام مشتبہ سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جارہا ہے، ان علاقوں میں ماضی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی سرگرمیاں بھی دیکھنے میں آئی تھیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ چونکہ شہر کے اندر آنے والے راستوں پر کوئی ٹھوس سیکیورٹی اقدامات نہیں ہیں جس کے باعث شہر میں اسلحہ اور گولہ بارود کی ترسیل بھی جاری رہتی ہے تاہم حالیہ دنوں میں شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر بھی مانیٹرنگ میں اضافہ کردیا گیا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ماضی کی طرح ٹی ٹی پی سمیت دیگر کالعدم تنظیمیں اب ملک کے معاشی حب کو نشانہ بناتے ہوئے دوبارہ اپنی مذموم کارروائیاں کرسکتی ہیں جن میں بم دھماکے ، خودکش حملے اور حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ فائرنگ کے واقعات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ مواچھ گوٹھ اور ڈاکس مچھر کالونی سے قانون نافذ کرنے والے ادارے حالیہ کچھ عرصے میں بڑی تعداد میں مارٹر گولے بھی برآمد کرچکے ہیں، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ شہر میں بڑی تعداد و مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود موجود ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے ان واقعات کی مزید تحقیقات کررہے ہیں اور کچھ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے، جن سے تفتیش جاری ہے۔