وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ نے کہا ہے کہ نجی تعلیمی ادارے 10 فیصد مستحق بچوں کو مفت تعلیم دینے کے پابند ہیں، اسکولوں کو نوٹس بھیج دیے ہیں جو عمل نہیں کریں گے ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، نجی اسکول اساتذہ کو 25 ہزار سے کم تنخواہ دینے پر بھی کارروائی ہوگی۔
یہ بات انہوں ںے اپنے دفتر میں ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں ںے کہا کہ تمام اسکول ہمارے زیر نگرانی ہیں، بیشتر نجی تعلیمی اداروں سے بھی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ اکثر نجی اسکولوں میں اساتذہ کو صرف 8 سے 10 ہزار ماہانہ تنخواہیں دی جارہی ہے جبکہ سندھ حکومت نے کم سے کم ویجز بھی 25 ہزار ماہانہ مقرر کی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی اس پالیسی پر نجی اسکولوں کو عمل کروایا جائے گا اور اس پالیسی کے مطابق اساتذہ کی کم سے کم 25 ہزار روپے کی تنخواہ کو یقینی بنائیں گے جبکہ ساتھ ہی ٹرانسجینڈر پالیسی سازی پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔
وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے کہا کہ پرائمری اسکولز کو اپ گریڈ کرنے کی سخت ضرورت ہے ملک بھر میں یہی مسئلہ ہے کہ بچے پرائمری کے بعد اسکول نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے، پرائمری اسکول کی جگہ ایلیمنٹری اسکول کھولے جائیں گے تا کہ سندھ کا تعلیمی نظام بہتر ہو۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں اپ گریڈیشن کی ضرورت ہے، 35 ہزار پرائمری اسکول ہیں جبکہ تقریباً ساڑھے تین ہزار ایلیمنٹری اور ہائی اسکول ہیں، 35 ہزار طلبہ چھٹی جماعت میں کہاں جائیں گے اس کا کوئی بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں، اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے اپ گریڈیشن پالیسی کو منظور کروانے کے لیے عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ ٹرانس جینڈر افراد کی تعلیم اور تربیت کے معاملات پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، سندھ میں پہلی بار ٹرانس جینڈر کے بنیادی حقوق دینے کی پالیسی متعارف کروائیں گے تا کہ وہ بھی خود کو برابر شہری تصور کریں اور معاشرے میں کارآمد شہری بن سکیں۔
طالبات کی تعلیم کو فروغ دینے کے حوالے سے وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ سندھ میں طالبات کی تعلیم کو آسان بنانے کیلئے سفری سہولت فراہم کرنے کیلئے پرائیوٹ پارٹنرشپ کے ذریعے حکمت عملی مرتب کردی گئی ہے، 30 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم درس گاہ کے لیے شٹل سروس چلائی جائے گی تا کہ طالبات کو آنے جانے کیلئے دشواری کا سامنہ نہ کرنا پڑے۔