بجلی کے ملک گیر بریک ڈاﺅن کی وجوہات سے متعلق رپورٹ سامنے آگئی
خرابی سے 23 پاور پلانٹس بند ہوگئے جس کی بندش سے 11 ہزار 356 میگا واٹ بجلی کی پیداوار ختم ہوگئی
بجلی کا ملک گیر بریک ڈاﺅن گدو سے نکلنے والی ٹرانسمیشن لائنز کی ٹرپنگ سے ہوا اور ان لائنز کی ٹرپنگ سے پورا ٹرانسمیشن سسٹم بیٹھ گیا۔ ملکی تاریخ کے طویل ترین بریک ڈاﺅن کا دورانیہ 20 گھنٹے تک رہا۔
تفصیلات کے مطابق 23 جنوری کو بجلی کے بڑے بریک ڈاﺅن نے ملک کو اندھیرے میں دھکیل دیا، جس سے ایسے بحران نے جنم لیا کہ جس کے اثرات سے بجلی کا ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن سسٹم ابھی تک سنبھل نہیں پایا، بڑے بریک ڈاﺅن کے بعد پاور جنریشن میں کمی سے طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
بجلی کے ملک گیر بریک ڈاﺅن کی وجوہات اور بحالی کے حوالے سے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی ) نے گیارہ صفحات پر مشتمل محکمانہ رپورٹ تیار کرکے اعلیٰ حکام کو بھیج دی ہے۔ این ٹی ڈی سی کے ذیلی ادارے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کے جنرل منیجر سسٹم کنٹرول کی رپورٹ کا ڈائری نمبر 33-41-GM(SO)NPCC/DD(S/D) ہے۔
رپورٹ کے مطابق بجلی کا ملک گیر بریک ڈاﺅن گدو سے نکلنے والی 500 کے وی ٹرانسمیشن لائنز کی ٹرپنگ سے ہوا اور 500 کے وی کی ان ٹرانسمیشن لائنز کی ٹرپنگ سے پورا ٹرانسمیشن سسٹم بیٹھ گیا۔ اس خرابی سے 23 پاور پلانٹس بند ہوگئے جس کی بندش سے 11 ہزار 356 میگا واٹ بجلی کی پیداوار ختم ہوگئی۔ بجلی بریک ڈاﺅن 23 جنوری کی صبح 7 بجے کر 34 منٹ پر ہوا۔
بجلی کی بحالی کا کام 9 بج کر39 منٹ پر شروع ہوا اور پورا سسٹم 24 جنوری رات 3 بج کر 21 منٹ پر بحال ہوا۔ ملکی تاریخ کے طویل ترین بریک ڈاﺅن کا دورانیہ 20 گھنٹے تک رہا۔
انرجی ماہرین نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بروقت حفاظتی اقدامات نہ کرنے کے باعث خرابی پورے سسٹم میں پھیل گئی، بحالی کے عمل میں تاخیر سسٹم آپریٹر کی نااہلی ہے۔
ملک میں بجلی کے ترسیلی نظام کو ایڈہاک ازم کے تحت چلایا جا رہا ہے، گزشتہ چار سال سے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیج کمپنی کا کوئی مستقل میجنگ ڈائریکٹر نہیں ہے جبکہ کنٹریکٹ پر رکھے گئے ایم ڈی کا کنٹریکٹ 6 جنوری کو ختم ہوچکا ہے، کئی مرتبہ انجینیئرز کے انٹرویوز ہوئے لیکن وزارت توانائی کے دو بڑوں کی باہمی لڑائی کے باعث این ٹی ڈی سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری نہ ہوسکی، ملک کی واحد ٹرانسمیشن کمپنی ایم ڈی کے بغیر چل رہی ہے اور اسی طرح گدو پاور پلانٹ کا سی ای او بھی نہیں لگایا جاسکا۔
انرجی ماہرین کے مطابق ملک گیر بریک ڈاﺅن ایک سے زائد مرتبہ ہوچکا ہے جس کی بڑی وجہ پاور سیکٹر میں گروپنگ اور سیاسی تعیناتیاں ہیں، اہل انجینیئرز کے بجائے بڑے عہدوں پر جونیئرز کو تعینات کرکے پاور سیکٹر کو تباہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔