دوسرا عمرہ اور اہم واقعات
الحمدللہ رب العالمین کا اتنا بڑا انعام اور تکمیل خواہش یہ وہ دولت اور غیبی خزانہ تھا جس کی تمنا بڑے بڑے لوگ کرتے ہیں
اپنے رب کا کس قدر شکر ادا کروں کہ مجھ خطاکار کو دوسری بار عمرے کی سعادت سے سرفراز فرمایا۔ میری بے قراری بھی دیدنی تھی بس کسی پل چین نہیں پڑتا تھا ، جی چاہتا تھا کہ پر لگ جائیں اور میں بلند پرواز پرندے کی مانند اڑتی چلی جاؤں ، پھر ایسا ہی ہوا ، ہماری صاحبزادی نے چند دن میں ہی سارا انتظام کر دیا، بیٹے نے بھی کچھ کام کروایا ، یوں ہم منزل مقصود تک پہنچ ہی گئے۔
ان دنوں مکے و مدینے کا موسم بڑا خوشگوار ہے، مکہ میں بارش ہو رہی ہے۔ زائرین عمرہ جوق در جوق عمرے کی ادائیگی اور روضۂ رسولؐ پر حاضری دینے سلام اور درودوں کے تحائف پیش کرنے دور دراز سے آ رہے ہیں۔
جو اپنے گھروں میں بیمار تھے یہاں کی رحمتوں کے صدقے دوڑتے پھر رہے ہیں، بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ہواؤں میں اڑ رہے ہیں، صحن حرم اور مسجد نبوی کی وسعت میں کافی اضافہ ہوگیا ہے دور دراز تک سفید ٹائلزکا شفاف فرش پانی کی طرح لشکارے مار رہا تھا اور اب بھی مکہ میں توسیع کا کام جاری ہے۔
ہمارا طوافِ کعبہ کا تیسرا ہی چکر تھا کہ پہلے بوندیں برسیں اور پھر تیز بارش شروع ہوگئی اور پیر پانی میں ڈوبنے لگے، کم ازکم دو انچ پانی جمع ہوگیا تھا لیکن عبد و معبود کا رشتہ اتنا پکا ، اتنا گہرا کہ پورے سات چکر کیے اور مزید زائرین برستی رحمتوں میں سیراب ہونے کے لیے طواف میں شامل ہوگئے۔
اللہ کی رحمت ہم گناہ گاروں پر برس کر ہماری خطاؤں ، گناہوں کو دھو رہی تھی، سخت سردی کے باوجود بارش کا اور نہ فرش پر بہتے ہوئے سفید و شفاف پاک و صاف پانی پر دوڑنے کا احساس ، ہمارے ساتھ ہزاروں لوگ تھے جو اللہ کی بارگاہ میں ''لبیک الھم لبیک'' کی صدائیں بلند کرتے ہوئے اپنے خالق حقیقی کی عبادت میں مصروف اور پاکیزہ اور مبارک ساعتوں سے ہمکنار تھے ایسا خوبصورت منظر اور اس کا حصہ بننا اللہ رب کریم کی طرف سے انمول تحفہ تھا۔
جذبہ ایمانی اور مالک کی بندگی کے احساس نے عمرے کی ادائیگی کو مکمل کیا۔اس بار مدینہ شریف، مسجد نبوی میں بڑے اہم اور یادگار واقعات بھی پیش آئے جس کی ہمیں شدید طلب تھی۔
دنیا کی طلب بے مقصد زندگی گزارنے کے احساس نے دل ناداں کو پشیمانی سے ہمکنار کیا ہوا تھا ، ویسے بھی آج کے حالات میں ہر شخص پریشان اور غم زدہ ہے مزید پریشانی ان دنوں زیادہ بڑھی کہ وہی جماعت آگے آگئی جس کی حکومت میں کراچی کے بے گناہ نوجوان ہر روز قتل کیے جاتے ہیں، مقتول کے گھرانے برباد اور قاتل کی موجیں ہی موجیں کہ پھر اسے موقعہ دیا گیا کہ وہ لوٹ مار اور قتل و غارت کی نئی خونی کہانیاں رقم کرے۔
جماعت اسلامی کی کامیابی کراچی کی کامیابی ہے۔ بہرحال تو میں عرض کر رہی تھی کہ ہمارے ملک ہمارے شہر کے حالات نے لوگوں کو مایوسیوں کے سمندر میں دھکیل دیا ہے۔ ان واقعات کے درمیان اللہ کی رحمتیں ہم جیسے عاصی و گناہ گاروں پر برس جائیں تو خوش بختی اور مقدر کے جاگنے کی بات ہے۔
آج کل سعودی عرب میں روضہ رسولؐ پر حاضری کے لیے Nusukنامی ایک ایپلی کیشن حکومت سعودیہ کی طرف سے آئی ہے، جسے ڈاؤن لوڈ کرنا پڑتا ہے، پھر آپ کے لیے تاریخ اور وقت مقرر کیا جاتا ہے اور اگر کسی مجبوری کے تحت دیے گئے اوقات میں حاضری ممکن نہ ہو تب کم ازکم ایک ماہ یا اس سے کم وقت میں آپ کو تاریخ دے دی جاتی ہے، بے شمار زائرین کم وقت کے لیے ٹھہرتے ہیں، تب ان کے لیے کف افسوس ملنے کے سوا کچھ نہیں ہوتا ہے۔
ہماری بڑی خوش قسمتی کہ گوہر مراد ہاتھ آیا اور ہم نے جی بھر کے بار بار حضور پاکؐ اور صحابہ کرامؓ حضرت ابو بکر صدیقؓ اور حضرت عمر فاروقؓ کی پرنور مقابر کی زیارت کی، سلام پیش کیا، اپنی گناہ گار آنکھوں سے جی بھر کر دیکھا، اپنا اور اپنے عزیز و اقارب اور دوستوں کا سلام پہنچایا اور اپنی دعاؤں میں اپنے پیارے وطن پاکستان کے استحکام کی دعا کی۔ ریاض الجنۃ میں ماشا اللہ دو نفل کی جگہ آٹھ نوافل پڑھنے کا موقعہ میسر آیا۔
''ریاض الجنۃ'' کے بارے میں رسول پاکؐ نے فرمایا ہے کہ '' یہ جنت کا ٹکڑا ہے، جو میرے منبر اور حجرہ مبارک کے درمیان میں ہے۔ '' ہماری واپسی مدینے سے جدہ تک کے لیے رات بارہ بجے کا وقت مقرر تھا۔ اس دوران ہم نے اور ہماری جان سے پیاری بیٹی عائشہ نے سوچا کہ کیوں نہ ایک بار اور جاتے جاتے الوداع کہتے ہوئے حضور پاکؐ کے مزار مبارک کا دیدار کرلیں، سو یہ نیت کرکے وہاں پہنچے ، لیکن وہی Nusuk کا مسئلہ درپیش آیا۔ حالانکہ دوبارہ ڈاؤن لوڈ ہوگئی تھی۔
خیر۔۔ ۔خادمہ روضۂ رسولؐ نے ہمیں اجازت نہیں دی، اس کی وجہ ایپلی کیشن کا اچانک ہی اسکرین سے غائب ہو جانا تھا۔ ہم نے کوشش بھی کی لیکن دل معطر کے ساتھ واپس لوٹنا ہی پڑا۔ میں اس راستے کے نزدیک کرسی پر ڈیرا جما کر بیٹھ گئی جہاں سے خواتین قطار در قطار ہاتھ میں موبائل کی اسکرین روشن کیے آگے بڑھ رہی تھیں، کئی بار میں نے اپنی قسمت کو آزما کر دیکھا لیکن پھر واپس آگئی کہ شاید اب ممکن نہیں ہوگا۔
بس اپنے رب سے دعائیں مانگتی رہی کہ اے میرے مالک اب نہ جانے کب آنا ہو ، پیاسی نگاہیں تیرے محبوبؐ کے مزار اقدس کا دیدار کرنا چاہتی ہیں۔ابھی اداس اور مضمحل بیٹھی ہی تھی کہ اچانک ہی ایک گارڈ میرے سامنے آگئے۔ انھوں نے اردو اور انگلش میں بات کی۔ میں نے جواب میں کہا کہ '' وہ مجھے اندر جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہیں۔''
انھوں نے کہا '' جائیں ، کوئی منع نہیں کرے گا، نو پرابلم۔'' ہم امید تازہ کے ساتھ آگے بڑھ گئے اور ہمیں کسی نے نہیں روکا۔ دل بھر کر ریاض الجنۃ پر نماز پڑھی دعائیں کیں۔ یہ واقعہ میرے لیے معجزے سے کم نہیں تھا ، اس سے قبل مسجد نبویؐ میں نماز سے غالباً واپسی پر ایک بزرگ ہستی ہمارے قریب رکی۔ انھوں نے کوئی چیز آگے بڑھائی وہ ایک خوبصورت سبز رنگ کی جائے نماز تھی، انھوں نے کہا "this gift for you" اور ہماری روح و دل خوشی سے سرشار تھے۔
الحمدللہ رب العالمین کا اتنا بڑا انعام اور تکمیل خواہش یہ وہ دولت اور غیبی خزانہ تھا جس کی تمنا بڑے بڑے لوگ کرتے ہیں۔ میں حقیقتاً خوش بخت تھی جسے مسجد نبوی سے تحفہ ملا اور روضۂ رسولؐ پر دوبارہ حاضری کا شرف حاصل ہوا۔