ملک میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کا خدشہ موجود ہے وزیر توانائی
بجلی بریک ڈاؤن کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، ترسیل معمول پر آگئی، خرم دستگیر کی گورنر کے پی کے ہمراہ پریس کانفرنس
وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 23 جنوری کو ملک بھر میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
گورنر ہاؤس پشاور میں گورنر حاجی غلام علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے صحافیوں کو بتایا کہ پورے ملک میں بجلی کی ترسیل کا ایک ہی فارمولہ ہے کسی صوبے کے الگ فارمولہ کے تحت بجلی نہیں دی جارہی ہے، جہاں بجلی چوری زیادہ ہوگی وہاں بجلی اسی حساب سے دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 23 جنوری کو ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن کے بعد اب ترسیل معمول کے پر آگئی ہے ہمیں خدشہ ہے کہ بجلی بریک ڈاون کی وجہ سائبر اٹیک ہے لیکن ہم اس حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں جس کی رپورٹ ابھی نہیں آئی۔
خرم دستگیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کو مالیاتی بحران کا سامنا ہے اس لیے بجلی کے خالص منافع کی مد میں ہم ابھی خیبرپختونخوا کو ادائیگیاں نہیں کرسکتے، جونہی ہمارے معاشی حالات بہتر ہوئے سب سے پہلے صوبے کو اس کا حق دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چترال کے عوام کا بجلی کا مسئلہ دیرینہا تھا، چترال کے عمائدین نے وزیراعظم شہناز شریف سے رابطہ کیا اور اپنے مسئلے سے آگاہ کیا جس پر شہباز شریف نے مجھے معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی اور اسی باعث پشاور میں اجلاس کیا۔
انہوں نے کہا کہ اپر چترال کو لوئر چترال کے برابر بجلی ملے گی،بجلی کے حوالے سے صوبوں کا علاقائی پالیسی میں کوئی فرق نہیں، معاشی بحران کی وجہ سے بجلی کی خالص منافع کی ادائیگی میں مشکل ہے، مالیاتی بحران سے نکلیں گے تو صوبوں کو اُن کا حق دیا جائے گا، جن علاقوں سے بجلی کے بل موصول نہیں ہوتے یا واجبات ہیں اس کے لیے فارمولہ بنا رہے ہیں، سابق قبائلی علاقوں میں صنعتوں سے بجلی بل ادائیگی سے ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایڈوانس بجلی میٹر لگانے جارہے ہیں۔