خستہ حال منگھوپیر لیپروسی اسپتال نشئیوں کا گڑھ بن گیارات میں لوٹ مار معمول

اسپتال میں طبی سہولتیں ناپید،مریضوں کاعلاج دواؤں سے ممکن ہے


دعا عباس February 08, 2023
منگھوپیر لیپروسی اسپتال انتظامیہ کی جانب سے دیکھ بھال نہ کیے جانے کے باعث کئی وارڈزمیں نشئی ڈیرہ جمائے ہوئے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

منگھوپیر لیپروسی اسپتال منشیات کے عادی افراد کا گڑھ بن گیا، لیپروسی اسپتال کی حدود میں لوٹ مار کی وارداتیں معمول بن گئیں ، اسپتال کا نظم و ضبط شدید متاثر ہے۔

تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمٰی کراچی کے زیرنگرانی منگھوپیر لیپروسی اسپتال کا شمار ماضی کے مثالی اسپتالوں میں ہوتا تھا،جذام کے خصوصی اسپتال میں ہزاروں مریضوں کا علاج مفت ہوچکا ہے اب بھی 100مریض اس اسپتال میں زیر علاج ہیں اسپتال کے مریض اپنے گھروں کے بجائے اسی اسپتال میں رہائش پذیر ہیں کیونکہ ایسے مریضوں کو سماج سے علحیدہ کردیا جاتا ہے۔

فلاحی اداروں کے رضاکاروں نے بتایا ہے کہ معاشرے میں آگاہی نہ ہونے کے سبب ان مریضوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔

اس لیے فلاحی مرکز کی ایمبولینس پر درج ہی نہیں کیا جاتا کہ وہ جذام کے مریضوں کو گھر سے اسپتال منتقل کرتے ہیں ، کئی بار یہ دیکھا گیا ہے کہ اگر اہل محلہ کو پتہ چل جائے تو وہ مریض کے اسپتال منتقل ہونے کے باوجود متاثرہ فرد کے اہل خانہ سے دور رہنے لگتے ہیں۔

جذام سے متاثرہ فرد کی تشخیص کے بعد ان کی بیٹی یا بہن کی شادی کرانا کسی چیلنج کے کم نہیں ہوتا، گزشتہ کئی سال سے لیپروسی اسپتال منگھوپیر کے ایم سی کی عدم توجہی کے سبب برباد ہورہا ہے، اسپتال میں طبی سہولیات ناپید ہوچکی ہیں۔

جذام کے مریضوں کا علاج دواؤں سے ہی ممکن ہے لیکن اسپتال کے مریض مخیر حضرات اور فلاحی اداروں کے رحم و کرم پر ہیں ، اسپتال کے وارڈز خستہ حالی کا شکار ہیں جس کے سبب وارڈز کی عمارتوں میں رہائش پذیر مریضوں کی جان کو خطرات لاحق ہیں، 32 ایکڑ پر قائم اسپتال کے کئی حصے ایسا منظر پیش کررہے ہیں کہ سال سے اس کی مرمت نہیں کی گئی ہے۔

اسپتال کا پرانا باورچی خانہ منشیات کے عادی افراد کا اڈہ بن چکا ہے، نشے کے عادی افراد اسی باورچی خانے کی چھت سے لوہا نکال کر فروخت کررہے ہیں ، جرائم پیشہ افراد رات کے اوقات میں اسلحے کے روز پر اسپتال کے عملے اور مریضوں کو لوٹ لیتے ہیں۔

اسپتال کے سیکیورٹی اہلکاروں کے پاس اپنے اور اسپتال کے تحفظ کے لیے کوئی ہتھیار موجود نہیں، صبح سے شام تک نشئی نشے کے سرنج استعمال کرکے وہیں پھنک دیتے ہیں، لیپروسی اسپتال منگھوپیر کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے جگہ جگہ پڑے استعمال شدہ سرنجز،خون آلود کپڑوں اور کچرے سے شدید تعفن اٹھ رہا ہے۔

صحت مرکز اب علاج کے بجائے مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے، اسپتال کے مریضوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسپتال کی بیرونی دیوار مرمت کی جائے تاکہ مریضوں کو پریشانی سے نجات حاصل ہوسکے۔

اسپتال انتظامیہ نے شکوہ کیا کہ کئی بار ان افراد کے خلاف پولیس تھانے میں شکایات درج کرائیں پولیس ایسے افراد کو کچھ دیر تھانے میں بٹھاکر رہا کردیتی ہے۔

ایکسپریس کی ٹیم نے کے ایم سی حکام سے موقف جاننے کی کوشش کی تو ان کی جانب سے کہاگیا کہ ہمیں بھی یہ شکایات موصول ہوئی ہیں لیکن ہمیں حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔