ریاض میں پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کے لیے لانچ پیڈ قائم کرنے کا فیصلہ

سعودی عرب کے ساتھ آئی ٹی کے شعبے میں طویل مدتی شراکت داری کی حکمت عملی، پاکستانی سفیر سفیر خرم راٹھور


Kashif Hussain February 10, 2023
(فوٹو : فائل)

سعودی عرب نے آئی ٹی انڈسٹری میں پاکستانی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت سعودی عرب میں پاکستانی کمپنیوں کے لیے لانچنگ پیڈ اور آئی ٹی ماہرین پر مشتمل ریسورس پول بھی قائم کیا جائے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب کی انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی تیز رفتار ترقی سے فائدہ اٹھانے کے لیے آئی ٹی ایکسپورٹ کے بجائے مشترکہ پراڈکٹ ڈیولپمنٹ کی حکمت عملی تیار کرلی۔

اس حکمت عملی سے سعودی عرب کے ویژن 2030ء کے تحت پاکستان کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پیدا ہونے والے امکانات سے طویل مدتی بنیادوں پر فوائد حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

اس حکمت عملی کے تحت ریاض میں پاکستانی سفارت خانہ میں آئی ٹی کمپنیوں کے لیے نجی شعبہ کے اشتراک سے لانچ پیڈ قائم کرنے کے ساتھ پاکستان میں آئی ٹی کے شعبہ میں مہارت کی حامل افرادی قوت پر مشتمل ریسورس پول بھی قائم کیا جائے گا۔

سعودی عرب میں پاکستانی سفیر امیر خرم راٹھور نے ریاض میں ہونے والے ڈی سی او اجلاس میں شرکت کے بعد ٹیکنالوجی کنوینشن LEAP کے موقع پر "ایکسپریس" سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے سعودی عرب کی ترقی کے ویژن 2030ء میں پاکستان کے لیے ابھرنے والے امکانات اور پاکستان کی حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی ترقی ویژن 2030ء کے لحاظ سے گزشتہ پانچ سال میں سعودی عرب میں بہت تیزی سے تبدیلی آئی ہے، اس ملک کی ترقی کی رفتار مزید بڑھے گی اور اس ترقی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرے گی، سعودی عرب کے ترقی کے منصوبوں میں آئی ٹی کا 60 فیصد کردار ہے جس سے پاکستان کے لیے بھی بھرپور مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے پاس سرمایہ کاری، مارکیٹنگ اور وسائل ہیں وہ اپنے لیے آئی ٹی پراڈکٹ دنیا کے کسی بھی ملک سے خرید سکتے ہیں تاہم پاکستان کے پاس آئی ٹی کی مہار ت اور باصلاحیت نوجوانوں پر مشتمل بہترین افرادی قوت موجود ہے، سعودی عرب نے ہمیں ہمیشہ سپورٹ کیا، ہماری کوشش ہے کہ ہم ان کے ساتھ مل کر ان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں، یہ ہمارے لیے بھی سنہری موقع ہے جس سے پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کو بھرپور فائدہ پہنچے گا۔

Pakistan's Riyadh envoy hails UN resolution to declare March 15 day to  combat Islamophobia | Arab News PK

خرم راٹھور نے کہا کہ ہماری حکمت عملی آئی ٹی ایکسپورٹ کے بجائے جوائنٹ پراڈکٹ ڈیولپمنٹ پر مبنی ہے، اس حکمت عملی کے تحت پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہر سطح پر بات ہوچکی ہے حتی کہ وزیر اعظم کی سطح پر بھی بات ہوچکی ہے کہ ہم آئی ٹی پراڈکٹ فروخت کرنے کے بجائے ان کے ساتھ مل کر آئی ٹی پراڈکٹ ڈیولپ کریں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ آئی ٹی کے شعبے میں اشتراک کو عملی شکل دینے کے لیے پاکستان میں ریسورس آگمینٹیشن سینٹر قائم کیا جائے گا جو ہنرمند اور باصلاحیت افرادی قوت پر مشتمل ہوگا، آئی ٹی پیشہ ور ماہرین اور باصلاحیت نوجوانوں پر مشتمل یہ پول پراجیکٹ کی بنیاد پر ضرورتوں کو پورا کرے گا،پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کی مہارت سے لیس اس آئی ٹی پول میں شامل افراد پاکستان میں بیٹھ کر بھی کام کرسکیں گے۔

خرم راٹھور نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ آئی ٹی کے شعبہ میں طویل مدتی بنیادوں پر اشتراک عمل کے لیے ریاض میں پاکستانی سفارتخانہ فوکل رول ادا کرے گا، ریاض میں پاکستانی سفارت خانہ میں پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کے لیے لانچ پیڈ قائم ہوگا جو انکیوبیٹر کی طرز پر ریسورس سینٹر کا کردار ادا کرے گا۔

انہوں ںے بتایا کہ ایمبیسی کی جانب سے وزارت آئی ٹی کو ایک سال قبل ریاض کے سفارت خانہ میں پاکستانی کمپنیوں کے لیے لانچ پیڈ کی تجویز دی گئی تھی جس میں جگہ کی فراہمی اور لانچ پیڈ کے رننگ اخراجات ایمبسی برداشت کرے گی جبکہ وفاقی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو صرف ایک مرتبہ اس لانچ پیڈ کے قیام کے اخراجات اٹھانا ہوں گے۔

ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر اب پاکستان کے نجی شعبہ نے اس لانچ پیڈ کے قیام کے لیے اپنے تعاون کی پیش کش کی ہے اور اب یہ لانچ پیڈ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن اور پاکستان کی نجی آئی ٹی کمپنیوں کے اشتراک سے قائم کیا جائے گا تاکہ سعودی عرب کے ساتھ آئی ٹی میں اشتراک عمل کی خواہش مند کمپنیوں کو ایک فوکل پوائنٹ اور رہنمائی و سہولت کی فراہمی کوون ونڈو کے ذریعے ممکن بنایا جاسکے۔

پاکستان کے لیے ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن پر انہوں ںے کہا کہ ڈی سی او کے ڈیجیٹل ایف ڈی آئی کا پائلٹ پراجیکٹ بھی پاکستان میں ہوا ہے اور پاکستان ڈی سی او کے رکن ملکوں کے ڈیجیٹل ایف ڈی آئی سے متعلق ریگولیشنز اور رولز کو بہتر بنانے میں بھی اس انیشیٹیو کو لیڈ کرے گا تاہم ابھی تفصیلی رولز بننا باقی ہیں جن کا اعلان ڈی سی او کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈی سی او کے رکن ممالک کے ساتھ قوانین اور ریگولیشنز پر بات کریں گے تو پاکستان کے لیے ان ملکوں میں بھی آئی ٹی کے شعبہ میں روٹس گہری ہوں گی اور تعاون کے امکانات میں اضافہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی سی او کے پلیٹ فارم پر پاکستان کے کردار کو بڑھانے کے لیے دوسرے جنرل اسمبلی اجلاس میں نادارا کے ساتھ ساتھ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پی اے ایس ایچ اے)اور کو بھی ڈی سی او میں مبصر مقرر کرنے کی تجویز دی ہے جس سے اس پلیٹ فارم پر پاکستان کے نجی شعبہ کی نمائندگی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

خرم راٹھور نے مزید بتایا کہ ڈی سی او جنرل اسمبلی کے دوسرے اجلاس کے رولز آف بزنس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ ریاض میں موجود رکن ملکوں کے سفیروں کو ڈی سی او میں مستقبل مندوب کا درجہ دیا جائے، اس پیش رفت کے بعد ریاض میں پاکستانی سفارت خانہ ڈی سی او میں ایک فوکل پرسن کا کردار ادا کرے گا تاکہ ڈی سی او کے منصوبوں کوآگے بڑھایا جاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں