پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں امجد اسلام امجد کیلئے تعزیتی ریفرنس
بہت سارے شاعر ادیب درباری ہوتے ہیں لیکن امجد اسلام امجد کو کبھی ایسا نہیں دیکھا، افتخار عارف
پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے آخری روز معروف شاعر امجد اسلام امجد کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
معروف شاعر افتخار عارف نے کہا کہ آج کے معاشرے میں چالیس سال تک ادب کے ساتھ جڑے رہنا بہت مشکل کام ہے لیکن امجد اسلام امجد نے یہ مشکل کام کیا، بہت سارے شاعر ادیب درباری ہوتے ہیں لیکن امجد اسلام امجد کو کبھی ایسا نہیں دیکھا، نوجوان نسل کو اس کی کتاب 'نئے پرانے چراغ' ضرور پڑھنا چاہیے۔
کشور ناہید کا کہنا تھا کہ امجد اسلام امجد مجھ سے چار سال چھوٹا تھا لیکن کبھی کبھی بڑا ہونے کا احساس دلاتا تھا، امجد شاعر کے ساتھ مصنف بھی بہت تھا میں اس کو کہتی تھی امجد مشاعرے چھوڑ دو، وہ کہتا تھا لوگ نہیں چھوڑتے۔ واقعی لوگ اس سے بہت پیار کرتے تھے۔
پروفیسر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے کہا کہ یہ دکھ کی گھڑی ہے اور یہ دکھ اب معلوم نہیں کب تک ساتھ چلے گا، امجد ہمارے عہد کے بڑے ناموں میں شامل ہے۔ محبت کے شاعر امجد کو ہم یاد کرتے رہیں گے،امجد نے عالم گیریت میں نام کمایا۔
اصغر ندیم سید نے کہا کہ چند دن پہلے ملاقات ہوئی تو وہ بجھے ہوئے تھے، انہوں نے بھر پور زندگی گزاری، ان کی کتابوں کے دیگر زبانوں میں ترجمہ شائع ہوئے، امجد اسلام امجد نے 'وارث' میں دیہات کی جو منظر کشی کی اور اس ڈرامہ میں ایک رات میں 13 فنکار سپر اسٹار بن گئے یہ ان کی تحریر کا کمال تھا۔
معروف شاعرہ عنبرین حسیب عنبر امجد اسلام امجد کے ساتھ 2009 کے بھارت کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے رو پڑیں، انہوں نے کہا کہ میں پروگرام تو روز کرتی ہوں لیکن امجد اسلام امجد کے لیے یہ پروگرام کرنا بہت مشکل ہے۔
عرفان جاوید نے کہا کہ امجد اسلام امجد کو لوگ ایک اچھا لکھاری کے طور پر جانتے ہیں جبکہ وہ انسان بھی بہت اچھے تھے۔