آدھی دنیا کا حکمران
اسلامی تاریخ کی بہت سی مقدس شخصیات کے ایام ہجری کیلنڈر کے مطابق ہی معتبر ہیں
ماہ رجب المرجب کا آخری عشرہ تیزی سے اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے، مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے لیے اسلامی ماہ و سال انتہائی قابل احترام ہیں۔
اسلامی تاریخ کی بہت سی مقدس شخصیات کے ایام ہجری کیلنڈر کے مطابق ہی معتبر ہیں۔ اسی ماہ کی 22 تاریخ جلیل القدر صحابی رسول' جرنیل اسلام، فاتح شام و روم، فاتح قبرص وفاتح قسطنطنیہ، فاتح عرب و عجم، کاتب وحی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یوم وصال ہے۔
حضرت سیدنا امیر معاویہ کا دور حکومت اسلامی تاریخ کا طویل ترین اور عظیم الشان دور تھا۔ اسلامی فتوحات کا وہ تابناک دور جس میں اسلامی لشکر بحر و بر پر فتوحات کے جھنڈے گاڑتے چلے گئے، آپ کا عہد جب تک رہا روز سورج ڈھلنے کے ساتھ اسلامی سلطنت کو وسعت اور غلبہ نصیب ہوتا تھا۔
سیدنا امیر معاویہ بن ابی سفیانؓ عہد اسلامی کے بلند پایہ خلیفہ جن کا نسب مبارک چوتھی پشت میں رسول اللہﷺ کے نسب مبارک کے ساتھ مل جاتا ہے۔
یہ اس گھر کے فرزند ہیں جسے فتح مکہ میں رسول کائنات نے دارالامان قرار دیا، یہ وہی گھر ہے جس کی بیٹی حضرت سیدہ ام حبیبہؓ کو امہات المومنین کی صف میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہوا، ان ڈھیروں نسبتوں کے ساتھ، خوشحالی، ترقی اور علمی وسعتوں کے سنہری دور کے حامل سیدنا امیر معاویہؓ کے فضائل و مناقب کے بارے میں زبانِ نبوتﷺ نے جو ارشادات فرمائے ان میں سے چنداحادیث مبارکہ کا ذکر کریں گے۔
رسول خداﷺ نے ارشاد فرمایا:
'' سیدنا عمرو بن عاصؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ کو سیدنا حضرت امیر معاویہؓ کے حق میں یوں فرماتے ہوئے سنا کہ اے اﷲ! انھیں ''الکتاب'' کا علم سکھا اور شہروں پر تسلط عطا کر اور انھیں عذاب جہنم سے محفوظ رکھ ۔'' (البدایہ والنہایہ: 121/8)
''اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن سیدنا حضرت امیر معاویہؓ کو اس حال میں اٹھائیں گے کہ ان پر نور ایمان کی چادر ہوگی۔'' (کنز العمال: 19/6)
''اور سیدنا حضرت معاویہؓ بن ابی سفیانؓ میری امت میں سب سے زیادہ بردبار اور سخی ہیں۔'' (تطھیر الجنان : 12)
''سیدنا عمیر بن سعدؓ کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت معاویہؓ کا ذکر خیر و خوبی کے ساتھ ہی کریں کیونکہ میں نے رسول اﷲﷺ کو ان کے حق میں فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اﷲ! انھیں ہدایت عطا فرما۔'' (جامع ترمذی)
''سیدنا حضرت امیرمعاویہؓ نے پانی کا برتن پکڑا، اور نبی اکرمﷺ کے ساتھ چلے۔ آپﷺ وضو فرما رہے تھے کہ اس دوران میں حضورﷺ نے اپنا سرمبارک اٹھا کر ایک یا دو مرتبہ ان کی طرف دیکھا تو فرمایا: اے معاویہؓ اگر تمہیں حکومت مل جائے تو اﷲ تعالیٰ سے ڈرنا اور عدل کرنا۔'' (تطھیر الجنان :15)
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی عظمت و رفعت کے بے شمار عنوان ہیں، اْن سب عنوانوں میں سے ایک منفرد اور قابل رشک عنوان یہ ہے کہ جب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کلمہ پڑھ کر امام الانبیاء کے دامن ِنبوت میں آئے، تو آپ نے حضرت امیر معاویہ کو قلم سونپ دیا اور فرمایا، معاویہ! قرآن مجھ پراترتا ہے تو آیات لکھنے کی ذمے داری آپ کی ہے۔
یہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت امیر معاویہ پر اعتماد کی کھلی دلیل ہے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر پیغمبر اسلام کی بارہ احادیث موجود ہیں۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین رشتے داریاں ہیں۔
آپ نے19سال حکومت قائم کی ہے۔ اِس سے پہلے 20سال تک شام، دمشق، اردن اور فلسطین کے گورنر رہے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا والئی شام کی حیثیت سے سب سے بڑا کارنامہ اسلامی بحری بیڑے کی تشکیل اور قبرص کی فتح ہے ۔
امیرالمومنین حضرت عثمان ذو النورین رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ پر بہت اعتماد کرتے تھے کیونکہ آپ کا شمار عرب کے چند ایک نامور مدبروں میں ہوتا تھا۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دور حکومت اسلامی تاریخ کا کامیاب ترین دور تھا۔ اسلامی دور کے اہم ترین کارناموں کا ذکر کیا جائے تو ہمیں پتا چلتا ہے۔
آپ دنیا کے نصف سے زیادہ حصے پر بلا شرکت غیر حکمران رہے اورخانہ کعبہ پر سب سے پہلے غلاف چڑھایا۔آپ وہ صحابی رسول ہیں جنہوں نے مسجدوں کے مینار سب سے پہلے بنائے،سب سے پہلا اقامتی اسپتال دمشق میں قائم کیا، سب سے پہلے اسلامی بحریہ قائم کی، جنہوں نے جہاز سازی کے کارخانے بنائے اور دنیا کی سب سے زبردست رومن بحریہ کو شکست دی۔
جنہوں نے آب پاشی کا نظام معارف کرایا اور آب پاشی کے لیے پہلی نہر کھدوائی۔ جنہوں نے ڈاک خانہ کی تنظیم نو کی اور ڈا ک سسٹم کو جدید اور مضبوط بنایا۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ صحابی رسول ہیں جنہوں نے سرکاری حکم ناموں پر مہر لگانے اور حکم نامے کی نقل دفتر میں محفوظ رکھنے کا طریقہ ایجاد کیا۔
انتظامیہ کو بلند تر بنایا اور عدالتی معاملات میں مداخلت سے روکا۔ آپ نے دین، اخلاق اور قانون کی طرح طب اور علم الجراحت یعنی میڈیکل سائنس کی تعلیم کا انتظام کیا۔ آپ نے بیت المال سے تجارتی قرضے بغیر اشتراک و نفع کے جاری کرکے تجارت اور صنعت کو فروغ دیا اور بین الاقوامی معاہدے کیے۔ آپ کے دور میں سب سے پہلے منجنیق کا استعمال کیا گیا، حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی 163احادیث مروی ہیں۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آئینہ اخلاق میں اخلاص، علم و فضل، فقہ و اجتہاد، واعظ و خطابت، غریب پروری، خدمتِ خلق، مہمان نوازی، حسن سلوک، فیاضی و سخاوت، عفودرگزر، اطاعت ِالٰہی، اطاعت ِ رسول، تحمل و بردباری، تقویٰ اورخوف الٰہی کا عکس نمایا ں نظر آتا ہے۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو وصیتیں فرمائی تھیں، اْن میں سے ایک وصیت یہ بھی فرمائی کہ ایک مرتبہ میں سفر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ میرا کْرتہ کندھے سے پھٹا ہواتھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنا کرتہ مبارک عنایت فرمایا۔ وہ میں نے ایک مرتبہ سے زیادہ نہیں پہنا، وہ میرے پاس محفوظ ہے۔ ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بال اور ناخن ترشوائے، میں نے تھوڑے سے بال اور تراشے ہوئے ناخن لے لیے تھے وہ بھی میرے پاس محفوظ ہیں۔
دیکھو، میں جب مر جاؤں توغسل دینے کے بعد یہ ناخن اور بال میری آنکھوں کے حلقوں، نتھنوں اورپیشانی پر رکھ دینا اور پھرحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عنایت کردہ کرتہ مبارک میرے سینے پر رکھنا اور اْس پر کفن پہنانا۔ مجھے امید ہے کہ انھی چیزوں کی برکت سے اللہ تعالیٰ میری مغفرت فرما دیں گے۔ یہ ایک جلیل القدر صحابی رسول کا اپنے آقا سے عشق و عقیدت کا والہانہ انداز تھا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
22رجب 60ہجری میں کاتب وحی، جلیل القدر صحابی رسول، فاتح شام و قبرص اور 19سال تک 64لاکھ مربع میل پر حکمرانی کرنے والے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ78برس کی عمر میں دار بقا کی جانب کوچ فرما گئے۔