ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی 2628 روپے کی سطح پر آگیا
گزشتہ 11 دنوں کے دوران روپے کی قدر 4.97 فیصد بڑھ چکی، اوپن ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 268 روپے کی سطح پر برقرار
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اگلے ہفتے اسٹاف سطح کا معاہدہ طے پانے سے متعلق حکومتی بیان، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تین ہفتوں کے وقفے کے بعد 276 ملین ڈالر بڑھنے جیسے عوامل کے باعث جمعہ کو بھی ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
مارکیٹ رپورٹس کے مطابق جمعہ کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 264 اور 263 روپے سے بھی نیچے آگئے اس طرح سے 3 فروری 2023ء سے اب تک 11 دنوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 4.97 فیصد بڑھ گئی جبکہ اس سے قبل 25 جنوری 2023ء سے 3 فروری کے دوران ڈالر کی تیز رفتار اڑان سے 16.5 فیصد روپیہ ڈی ویلیو ہوا تھا۔
جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں وقفے وقفے سے ڈیمانڈ آنے کے سبب ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ بھی دیکھا گیا اور ایک موقع پر ڈالر کی قدر 2.28 روپے کی کمی سے 262 روپے 10 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم دوبارہ ڈیمانڈ بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.57 روپے کی کمی سے 262.8 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ایک روپے کی کمی سے 262 روپے کی سطح پر آنے کے باوجود کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 268 روپے کی سطح پر ہی بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط تسلیم کیے جانے کے بعد پروگرام بحال ہونے کی امید اور انٹربینک میں سپلائی بڑھنے سے ڈالر بیک فٹ پر آگیا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف سطح کا معاہدہ طے پانے سے قرض پروگرام کی بحالی کی امید پیدا ہوگئی ہے جس کے بعد یہ امکان بھی قوی ہوگیا ہے کہ آنے والے دنوں میں دیگر ممالک و عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے بھی نئے قرضوں کا اجراء شروع ہوجائے گا اور روپیہ کی قدر کی بحالی تیز رفتار ہوجائے گی۔