ترکیہ و شام کے زلزلہ زدگان اور ہمارے امدادی ہاتھ
دونوں متاثرہ ممالک میں اب تک 37 ہزار سے زائد انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں
یوں تو پچھلی ایک صدی کے دوران ترکیہ میں کئی چھوٹے موٹے زلزلے اور بھونچال آئے ہیں لیکن 13دن قبل (6فروری2023 ) آنے والے زلزلے نے تصورات سے بھی زیادہ، لا محدود تباہی مچا دی ہے ۔
رکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت 7.8تھی ( 2005 میں پاکستان میں آنے والے تباہ کن اور ہلاکت خیز زلزلے کی شدت بھی اتنی ہی تھی) زلزلے کی اِن مہلک لہروں نے بیک وقت ترکیہ اور شام کو یکساں متاثر کیا ہے۔
دونوں متاثرہ ممالک میں اب تک 37ہزار سے زائد انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ 25ہزار سے زیادہ کئی کئی منزلہ عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔کسی کو یقینی طور پر کچھ نہیں معلوم کہ ملبوں تلے دبے کتنے انسان زندہ ہیں اور کتنے اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں ۔ دُنیا بھر کا میڈیا اِس سانحہ کو فوکس کیے ہُوئے ہے۔
یہ ہولناک زلزلہ دونوں ہمسایہ ممالک، ترکیہ اور شام، کے لیے بڑی آزمائشیں لے کر آیا ہے ۔ ایسے وقت میں اﷲ نے یہ آزمائش ڈالی ہے جب شام پہلے ہی امریکا اور مغربی ممالک کی عائد کردہ معاشی پابندیوں تلے بُری طرح کراہ اور سسک رہا ہے ۔
جب خانہ جنگی ، داعش اور القاعدہ کے دہشت گردوں نے شام کا بھرکس نکال رکھا ہے، اور جب تین ماہ بعد ترکیہ میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں،اور جب ترکیہ کے طاقتور صدر، جناب طیب اردگان، اپنی ملکی معیشت کو امریکی ڈالر سے منقطع کرکے اپنا آزاد اقتصادی راستہ بنانے کی کوشش کررہے تھے۔
اِس زلزلے نے خاص طور پر ترکیہ کے صدر کو نئی اور اعصاب شکن آزمائشوں میں ڈالا ہے۔ہم اُمید کرتے ہیں کہ طیب اردگان کی قیادت میں ترکیہ تازہ آزمائش میں بھی کامیابی سے گزر جائیگا۔ انشاء اللہ ۔
اِس زلزلے نے ترکیہ کو زیادہ متاثر کیا ہے۔ ہماری ہمدردیاں اور دعائیں یکساں طور پر شام اور ترکیہ متاثرین کے ساتھ ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ کریم زلزلہ زدگان عوام کو صبر اور حوصلے کی دولت عطا فرمائے۔ ہمارے دل ترکیہ کے لیے خاص طور پر اس لیے بھی دھڑک رہے ہیں کہ ترکیہ کی ہر حکومت اور ترکیہ کا ہر باشندہ پاکستان اور پاکستانیوں کے ساتھ گہری محبت اور اُنس رکھتا ہے۔
ترکیہ سے ہماری محبتیں تشکیلِ پاکستان سے پہلے سے چلی آ رہی ہیں۔ ترکیہ نے کبھی ان محبتوں کو فراموش نہیں کیا ہے۔ یہ کہنا مبالغہ نہیں ہوگا کہ پاکستان اور ترکیہ کے عوام کے دل باہم دھڑکتے ہیں۔
ترکیہ کی پاکستان سے ازلی محبت کا اندازہ اِس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جب چند سال پہلے پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا تو فوری طور پر ترکیہ کے صدر، جناب طیب اردگان، اپنی اہلیہ ،محترمہ امینے اردگان، کے ہمراہ پاکستان تشریف لائے تھے۔ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے سامان سے لدے پھندے جہازوں کے ساتھ ۔اُن کی اہلیہ محترمہ نے تو ہمارے سیلاب متاثرین کی امداد و اعانت کے لیے اپنے گلے کا قیمتی ہار بھی چندے میں عنایت فرما دیا تھا۔
ہم بجا طور پر ترکیہ ، اس کے صدر طیب اردگان اور ترکیہ کی خاتونِ اوّل کی محبتوں اور شفقتوں کے مقروض ہیں۔2005ء میں پاکستان میں آنے والے ہلاکت خیز زلزلے کے بعد ترکیہ نے بطور مملکت اور جناب طیب اردگان نے بطور ترکیہ صدر پاکستان اور متاثرہ پاکستانیوں کی جس شاندار اسلوب میں دستگیری کی تھی ، ہم ابھی تک اِس قرض کو چکا نہیں سکے ہیں۔
زلزلہ کے بعد مظفر آباد (آزاد کشمیر) میں ترک انجینئرز کا تعمیر کردہ اسپتال ابھی تک ترک محبتوں کی یاد دلاتا ہے۔ یوں 6فروری کو ترکیہ میں آنے والے ہولناک زلزلے کے پس منظر میں پاکستان، پاکستانی حکمران اور پاکستانی عوام ترکیہ کی ممکنہ امداد و اعانت کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
پاکستان نے زلزلہ زدگان کو ریسکیو کرنے کے لیے افواجِ پاکستان اور ٹیکنیشنز کے دستے فوری طور پر ترکیہ بھیجے ہیں۔
وزیر اعظم ، جناب شہباز شریف، نے ترکیہ کے زلزلہ زدگان کی دستگیری کے لیے متعلقہ ضروری سامان سے بھرے سی وَن تھرٹی جہاز ترکیہ بھیجے ہیں۔ شہباز شریف خود بھی رواں ہفتے ترکیہ پہنچ کر ترکیہ صدر اور ترکیہ عوام سے اظہار ہمدردی اور غمگساری کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم صاحب کی جانب سے ترکیہ زلزلہ متاثرین کے لیے ملک بھر میں فنڈز اکٹھے کرنے کے لیے اپیل بھی کی جارہی ہے۔
اِس ضمن میں پاکستانی عوام اپنی استطاعت کے مطابق چندہ دے رہے ہیں۔ اسکولوں کے بچے اور بچیاں بھی اپنا جیب خرچ اِس چندے میں جمع کرواتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اِس جذبے کو ہمارا سیلوٹ و سلام۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے13فروری کو اسلام آباد میںترکیہ سفارتخانے کا وزٹ بھی کیا ہے اور زلزلے میں جاں بحق ہونے والے ہزاروں ترکیہ شہریوں کے لیے دعائے مغفرت بھی کی ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب، جناب محسن رضا نقوی،نے حکومتِ پنجاب کی طرف سے امدادی سامان بھی ترکیہ بھیجا ہے اور پنجاب کے کئی ڈاکٹرز بھی۔ پاکستان معاشی تنگدستیوں اور کروڑوں سیلاب زدگان کے باوجود ترکیہ و شام کے زلزلہ متاثرین کی امداد سے پیچھے نہیں ہٹا ہے ۔
پاکستان سمیت دُنیا بھر میں پھیلے مسلمان، اپنی اپنی حیثیت میں، ترکیہ و شام کے زلزلہ زدگان کی امداد اور اعانت کے لیے دل کھول کر عطیات دے رہے ہیں۔ وہ سب ترکیہ کے متاثرہ عوام کے دکھوں اور نقصانات کو اپنا دکھ اور اپنا نقصان سمجھ رہے ہیں ۔
یہ خبر نہایت دلکشا ہے کہ امریکا میں مقیم ایک گمنام پاکستان نژاد امریکی شہری نے ترکیہ و شام کے زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے اپنی جیب سے 3کروڑ ڈالر (30ملین ڈالرز، جو کہ تقریباً8ارب روپے بنتے ہیں) کا عطیہ دیا ہے۔ ماشاء اﷲ۔ وزیر اعظم جناب شہباز شریف نے خاص طور پر اِس حوالے سے اِس گمنام پاکستانی کو شاباش دیتے ہُوئے اس کے لیے ایک تحسینی ٹویٹ بھی کی ہے۔ ہمارا بھی امریکا میں مقیم اس گمنام پاکستانی کو سیلوٹ ۔
یہ امر اور منظر مزید باعثِ تسکین و مسرت ہے کہ برطانیہ میں بروئے کار 2پاکستانیوں کی دو نامور این جی اوز بھی ترکیہ زلزلہ متاثرین کی امداو اعانت کے لیے ترکیہ کے مختلف شہروں میں پہنچ چکی ہیں ۔
ان دونوں عالمی شہرت یافتہ این جی اوز کے نام یوں ہیں :مسلم ہینڈز انٹر نیشنل (MHI) اور المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ انٹر نیشنل (AMWT)۔ دونوں این جی اوز کے سربراہان (سید لخت حسنین صاحب اور عبدالرزاق ساجد صاحب)بذات ِ خود ، اپنی اپنی ٹیموں کے ساتھ، ترکیہ پہنچ کر زلزلہ متاثرین میں خوراک، ادویات ، پینے کا صاف پانی، خیمے ، کمبل اور گرم کپڑے تقسیم کر رہے ہیں۔
دونوں صاحبان نے مجھے بذریعہ ای میل مطلع کیا ہے کہ وہ کئی ہفتے ترکیہ کے متاثرہ شہروں ( مثال کے طور پر غازی انتپ، ادیامین، ادنہ،دیار بکر، کلیس،حاتے، عثمانیہ ) میں رہ کر زلزلہ کے آفت زدہ مردوں، خواتین اور بچوں کے درمیان رہ کر مقدور بھر اُن کے دکھ درد کم کرنے اور اُن میں ضرورت کی اشیا تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
درمیان میںیہ دونوں این جی اوز شام کے متاثرہ شہروں (حلب، ادلیب، لتاکیہ، حامہ) بھی جائیں گی اور زلزلہ متاثرین کی متنوع اعانت کی کوشش کریں گی۔ یہ امدادی ہاتھ دراصل اللہ کی نصرت ہیں۔ زلزلہ زدگان کے لیے اللہ تعالیٰ ان کی خدمت اور محبت کو قبول و منظور فرمائے ۔