ڈیوٹی بڑھنے سے سگریٹ کی اسمگلنگ میں اضافے کا امکان

کمپنیوں نے سگریٹ کی قانونی فروخت کم ہونے اور غیرقانونی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کردیا جس سے حکومتی آمدنی مزید کم ہوسکتی ہے


Business Reporter February 24, 2023
(فوٹو : فائل)

ڈیوٹی عائد کیے جانے سے سگریٹ کی اسمگلنگ میں اضافے کا امکان بڑھ گیا، سگریٹ کمپنیوں نے اس کی قانونی فروخت کم ہونے اور غیرقانونی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کردیا جس سے حکومتی آمدنی مزید کم ہوسکتی ہے۔

منی بجٹ میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نے قانونی سگریٹ کی قیمت میں 100 فیصد تک اضافہ کردیا، سگریٹ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے پاکستان میں سگریٹ کی غیر قانونی فروخت میں اضافہ ہوگا جس کا مارکیٹ شیئر پہلے ہی 40 فیصد تک پہنچ چکا ہے دوسری جانب قانونی فروخت کم ہونے سے حکومت کے لیے منی بجٹ میں مقررہ 170 ارب روپے کے ریونیو کا حصول بھی مشکل نظر آرہا ہے۔

سگریٹ انڈسٹری کے مطابق پاکستان میں سگریٹ وہ شعبہ ہے جس میں ٹیکس چوری کی شرح پہلے ہی بہت بلند ہے اور اب فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں غیرمعمولی اضافہ سے اس رجحان میں مزید اضافہ ہوگا، حکومت نے رواں مالی سال سگریٹ انڈسٹری سے 200 ارب روپے کا ٹیکس وصول کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا جبکہ ایف ای ڈی میں غیرمعمولی اضافہ سے اس ہدف میں بھی اضافہ ہوگیا تاہم زمینی حقیقت یہ ہے کہ حکومت کے لیے 200 ارب روپے کا معمول کا ہدف پورا کرنا بھی دشوار ہوگا۔

سگریٹ پر ایف ای ڈی لگنے سے قانونی سگریٹ کی فروخت میں 50 فیصد تک کمی کا خدشہ ہے جس سے حکومت کا ریونیو بھی اسی تناسب سے متاثر ہوگا۔

انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف ای ڈی کا فائدہ صرف غیر قانونی سگریٹ برانڈز کو پہنچے گا جو اپنے برانڈز کی قیمت بھی بڑھارہے ہیں اور ٹیکس دیے بغیر اپنے مارجن اور مارکیٹ میں اپنے نفوذ میں اضافہ کررہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایف ای ڈی میں حالیہ اضافہ سے پاکستان میں سگریٹ کی قانونی فروخت کا مارکیٹ شیئر 60 فیصد سے کم ہوکر 50فیصد سے بھی کم ہوجائے گا اور اس خلاء کوسستے غیرقانونی سگریٹ پورا کریں گے جو قانونی صنعت میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

اس ضمن میں سگریٹ کی ٹیکس چوری اور ایف ای ڈی میں حالیہ اضافہ کے مارکیٹ پر اثرات کے جائزے کے لیے صحافیوں کے ایک وفد نے حیدرآباد، جامشورو اور کوٹری کا دورہ کیا۔ اس دورے میں پان کے چھوٹے کیبنز کے ساتھ بڑی دکانوں پر فروخت کی جانے والی برانڈز کی قیمتوں، پیکنگ اور ترغیبات کا جائزہ لیا گیا۔

اس مطالعاتی دورے میں مختلف برانڈز حکومت کی مقرر کردہ قیمت سے نصف پر فروخت ہوتی پائی گئیں جبکہ فروخت بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی انعامی اسکیموں اور ترغیبات کے پوسٹرز بھی آویزاں پائے گئے۔ سگریٹ بنانے اور فروخت کرنے والی قانونی صنعت کی بھرپور مخالفت کے باوجود فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا جس سے قانونی سگریٹ کی قیمت میں یک دم 100 فیصد تک اضافہ ہوگیا۔

کراچی کی طرح لطیف آباد کے علاقے میں قائم سگریٹ کی دکان پر اسمگل شدہ برانڈز کے سگریٹ مقامی سطح پر تیار کردہ غیرقانونی سگریٹ کے مقابلے میں 50 سے 100 روپے فی پیکٹ کم قیمت پر فروخت ہوتے پائے گئے۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ مقامی سطح پر تیار کردہ غیرقانونی سگریٹ برانڈ نے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک جانب قیمت میں 30 کا اضافہ کیا تاہم پیکٹ میں موجود سگریٹ اسٹکس کی تعداد بھی بڑھادی اور اب 120 روپے والا پیکٹ 150روپے میں فروخت کیا جارہا ہے تاہم سگریٹس کی تعداد 25کردی گئی ہے۔

دیگر سستے اور غیر قانونی برانڈز بھی ہیلتھ وارننگ کے بغیر دیدہ زیب اور ترغیب آمیز پیکنگ میں فروخت ہوتے دکھائی دیے جو ملکی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

اس موقع پر مقامی افراد کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے سگریٹ نوشی کے عادی افراد کی مشکلات میں اضافہ کردیا اب بڑے قانونی برانڈز کی سگریٹ خریدنا ان کے بس کی بات نہیں، قانونی سگریٹ مہنگے ہونے سے زیادہ تر عادی افراد اب سستے غیرقانونی سگریٹ پر منتقل ہورہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں