پی ٹی آئی کے سابق اراکین قومی اسمبلی ضمنی انتخابات رکوانے پشاور ہائی کورٹ پہنچ گئے

درخواست پر فیصلہ آنے تک 16 مارچ کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے پراسس کو روکا جائے، درخواست


یاسر علی February 24, 2023
فوٹو فائل

پاکستان تحریک انصاف کے سابق ممبران قومی اسمبلی نے 16 مارچ کو ہونے والے ضمنی انتخابات رکوانے کیلیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

پی ٹی آئی کے سابق اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ 16 مارچ کو صوبے میں ہونے والے ضمنی الیکشن کو روکا جائے، درخواست پر فیصلہ آنے تک 16 مارچ کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے پراسس کو روکا جائے۔

درخواست میں اسپیکر قومی اسمبلی، سیکرٹری قومی اسمبلی, الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ مذکورہ عرضی پی ٹی آئی کے ممبران قومی اسمبلی نے بیرسٹر گوہر خان کی وساطت سے دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسپیکرقومی اسمبلی نے قانونی نکات پورے کئے بغیر 35 اراکین کے استعفی منظور کئے، ممبران قومی اسمبلی استعفی کی تصدیق کے لئے اسپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوئے لیکن انہیں منظور کرلیا گیا، آئین کے مطابق اسپیکر ممبران کی جانب سے استعفی کی تصدیق کئے بغیر استعفی منظور نہیں کرسکتے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پندرہ جنوری کو پنجاب اور 17 کو خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل ہوئی تو اسپیکر نے پہلے 35 اور پھر 42 ممبران کے استعفے منظور کیے جبکہ انہوں نے خود رولنگ دی کہ رکن کی تصدیق کے بغیر استعفی منظور نہیں کیے جائیں گے۔ مگر بعد میں انہیں منظور کرلیا گیا جو کہ غیر قانونی اقدام ہے۔

درخواست گزار نے لکھا کہ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں واپس جانے کا اعلان کیا تو اسپیکر نے 35 ممبران کی استعفی منظور کئے اور پھر الیکشن کمیشن نے انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا، سپریم کورٹ نے بھی کیس کے سماعت کے دوران کہا کہ پی ٹی آئی ممبران کو پارلیمنٹ میں واپس جانا چاہیئے اور جمہوری عمل میں حصہ لینا چاہیے۔

اس بنیاد پر پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ میں واپس جانے کا فیصلہ کیا تو اسپیکر نے 17 جنوری کو 35 ممبران کے استعفی منظور کیے۔ اسپیکر کو پتہ چلا کہ پی ٹی آئی پبلک اکاونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ اور چیئرمین نیب کی تعیناتی پر مشارت چاہتی ہے تو انھوں نے اس ڈر سے استعفی منظور کئے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 16 مارچ کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے عمل کو معطل کر کے انتخابات رکوانے کا حکم جاری کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں