کیماڑی میں پراسرار ہلاکتیں کراچی پورٹ پر خطرناک کیمیکلز کا انکشاف
ٹرمینلز پر طویل عرصے سے موجود کنٹینرز میں خطرناک کیمیکلز پائے گئے، رپورٹ
سندھ ہائیکورٹ میں کیماڑی کے علاقے میں پراسرار ہلاکتوں سے متعلق پولیس نے سیپا رپورٹ کی روشنی میں تیار کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 17 فروری 2020 کو کے پی ٹی ٹرمینلز 15 اور 16 (Eastern Warf) پر دھویں کا مشاہدہ کیا گیا۔
ان ٹرمینلز پر درآمد شدہ مضر صحت خام مال کو اَن لوڈ کیا جا رہا تھا، ٹرمینلز پر طویل عرصے سے موجود کنٹینرز میں خطرناک کیمیکلز پائے گئے اور خام مال اور سویابین کی وجہ سے متاثرہ علاقے میں ایئر کوالٹی خراب تھی۔
تحیقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خام مال اور سویابین کے باریک ذرات کی شکل میں پھیلے ہوئے دھول کی وجہ سے آبادی کو خطرات لاحق ہیں۔ کے پی ٹی کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ ماحولیات سے متعلق قوانین پر مکمل عمل درآمد کرے لیکن کے پی ٹی نے ماحولیات اور ایئر کوالٹی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔ کے پی ٹی کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے پورٹ پر کام کرنے والے لوگ اور قریبی رہائشی علاقوں کے مکین زہریلی اور خطرناک گیسوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔
سیپا رپورٹ کے مطابق ہوا کا معیار انسانی صحت اور ماحول کے لیے انتہائی نقصان دہ پایا گیا ہے۔ فروری 2020 میں جاں بحق ہونے والوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی۔ تمام رپورٹس آنے پر موت کی وجہ معلوم ہوسکے گی۔ مرنے والوں کے ورثا کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں چاہتے۔
ہائیکورٹ نے علی محمد گوٹھ سے متعلق سماعت کے دوران پولیس سے کیماڑی واقعے کی رپورٹ طلب کی تھی۔